شام پر عائد پابندیاں ختم کی جائیں، شامی صدر احمدالشرع کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
شامی صدر نے اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے ،غزہ میں جنگ بندی وقت کی ضرورت ہے، احمد الشرع نے کا کہنا تھا شام پرعائد تمام پابندیاں عوامی مشکلات میں اضافے کاباعث ہیں۔اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی اجلاس سے خطاب میں احمد الشرع نے اسرائیلی حملوں کی مذمت کی ،،اورغزہ میں فوری جنگ بندی کی ضرورت پرزور دیا،شامی صدر نے مزید کہا ہےاسرائیل نے حالیہ دنوں میں شام پر بھی متعدد حملے کیے جس کی مذمت کرتے ہیں، شامی حکومت مذاکرات کیلئے پرعزم ہے اور بات چیت کے ذریعے مسائل حل کرنا چاہتے ہیں،انہوں نے کہا ہے ملک میں فرقہ ورانہ جنگ کی جگہ نہیں ،انہوں نے کہا سابق حکومت کے دور میں ہم نے ناانصافی،محرومی اورظلم برداشت کیا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
امدادی فلوٹیلا کو غزہ کی ناکہ بندی نہیں توڑنے دیں گے، اسرائیلی ہٹ دھرمی
یہ فلوٹیلا، جسے "گلوبل صمود فلوٹیلا" کا نام دیا گیا ہے، اس ماہ کے آغاز میں تیونس سے غزہ کے لیے روانہ ہوا تھا، اس میں فلسطین حامی کئی نمایاں کارکن شامل ہیں، جن میں سوئیڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی شامل ہیں۔ اس بیڑے کا مقصد اسرائیلی محاصرے کو توڑنا اور غزہ میں براہِ راست امداد پہنچانا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ غزہ جانے والے امدادی بیڑے کو اپنی بحری ناکہ بندی توڑنے کی اجازت نہیں دے گا۔ اسرائیلی وزارتِ خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ "اسرائیل کسی بھی جہاز کو جنگی علاقے میں داخل نہیں ہونے دے گا اور نہ ہی بحری ناکہ بندی کو توڑنے کی اجازت دے گا۔" اسرائیلی وزارت خارجہ نے الزام عائد کیا کہ یہ فلوٹیلا حماس کے مقاصد پورے کرنے کے لیے منظم کیا گیا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ جہازوں کو اسرائیل کی بندرگاہ عسقلان پر لنگر انداز ہونے کی اجازت دی جائے گی، جہاں سے امداد غزہ منتقل کی جاسکتی ہے۔ اسرائیلی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ "اگر بیڑے کے شرکاء کا اصل مقصد انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد پہنچانا ہے نہ کہ حماس کی مدد کرنا، تو اسرائیل ان جہازوں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ عسقلان مرینہ پر آکر امداد اتاریں، جہاں سے یہ امداد فوری اور مربوط طریقے سے غزہ منتقل کر دی جائے گی۔"
یہ فلوٹیلا، جسے "گلوبل صمود فلوٹیلا" کا نام دیا گیا ہے، اس ماہ کے آغاز میں تیونس سے غزہ کے لیے روانہ ہوا تھا، اس میں فلسطین حامی کئی نمایاں کارکن شامل ہیں، جن میں سوئیڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی شامل ہیں۔ اس بیڑے کا مقصد اسرائیلی محاصرے کو توڑنا اور غزہ میں براہِ راست امداد پہنچانا ہے۔ بیڑے میں پاکستانی شہری بھی موجود ہیں، جن میں سابق سینیٹر مشتاق احمد اور آزاد کشمیر حکومت کے وزیر اطلاعات پیر مظہر سعید شاہ بھی شامل ہیں۔ بیڑے کے منتظمین کا کہنا تھا کہ روانگی سے قبل اس کی دو کشتیوں کو ڈرون حملوں کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ واضح رہے کہ اس سے قبل جون اور جولائی میں امدادی کارکنوں نے دو مرتبہ سمندر کے راستے غزہ پہنچنے کی کوشش کی، لیکن اسرائیلی فوج نے انہیں گرفتار کر لیا تھا۔