سلامتی کونسل : پاکستان کی سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کی شدید مذمت
اشاعت کی تاریخ: 8th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251108-08-6
اقوام متحدہ(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے اقدامات ’وسائل پر مبنی دباؤ ڈالنے‘ کی خطرناک مثال قائم کرتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے یہ بات سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مشن کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق سفیر نے مشترکہ قدرتی وسائل کو ہتھیار بنانے کے بڑھتے ہوئے رجحان پر تشویش ظاہر کی اور اس کی مثال بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کو قرار دیا۔اپنے خطاب میں انہوں نے خبردار کیا کہ بھارتی اقدام سلامتی کونسل کے ہر رکن اور عالمی برادری کے لیے سنگین تشویش کا باعث ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ 6 دہائیوں سے زائد عرصے سے یہ معاہدہ تعاون کی ایک مثال رہا ہے، جس نے جنگ کے ادوار میں بھی پاکستان اور بھارت کے درمیان سندھ طاس کے پانی کی منصفانہ اور قابلِ پیش گوئی تقسیم کو یقینی بنایا۔عاصم افتخار نے کہا کہ بھارت کا غیر قانونی اور یکطرفہ فیصلہ اس معاہدے کے متن اور روح دونوں کی خلاف ورزی ہے، ماحولیاتی نظام کو خطرے میں ڈالتا ہے، ڈیٹا کے تبادلے کو متاثر کرتا ہے اور لاکھوں افراد کی زندگیاں داؤ پر لگا دیتا ہے جو خوراک اور توانائی کے تحفظ کے لیے سندھ کے پانی پر انحصار کرتے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کالعدم ٹی ایل پی کے 177 مدارس اور 330 مساجد تنظیم المدارس کے حوالے کرنے کا معاہدہ طے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پنجاب میں کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے 177 مدارس اور 330 مساجد کو مرحلہ وار تنظیم المدارس اہلسنت پاکستان کے حوالے کرنے پر صوبائی حکومت اور تنظیم کے درمیان معاہدہ طے پا گیا ہے۔
دستاویزات کے مطابق ناظمِ اعلیٰ تنظیم المدارس اہلسنت پاکستان، صاحبزادہ عبدالمصطفیٰ ہزاروی نے ایک میمورنڈم کے ذریعے حکومتِ پنجاب کو یقین دہانی کرائی ہے کہ تنظیم صوبے میں ان مدارس کا انتظام و انصرام سنبھالتے ہوئے طے شدہ شرائط کی مکمل پاسداری کرے گی۔
معاہدے کی شرائط میں کہا گیا ہے کہ تمام مدارس قومی سلامتی، ملکی استحکام اور معاشرتی امن کے پابند ہوں گے۔ مدارس کی انتظامیہ، اساتذہ اور طلبہ میں کسی مشکوک یا شرپسند شخص کے لیے کوئی جگہ نہیں ہوگی، اور ادارے ملک یا ریاست کے خلاف کسی سرگرمی میں شریک نہیں ہوں گے۔
مزید یہ کہ تنظیم المدارس اس بات کو یقینی بنائے گی کہ تمام ادارے ریاستی قوانین اور پالیسیوں پر مکمل عملدرآمد کریں۔ کسی خلاف ورزی کی صورت میں حکومت قانونی کارروائی کی مجاز ہوگی۔
تنظیم المدارس نے مدارس کے مہتمم اور سربراہان کو ایک بیانِ حلفی بھی ارسال کیا ہے، جس میں وہ اپنے ادارے کا نام، شناختی کارڈ نمبر اور دستخط کے ساتھ اس بات کی تحریری تصدیق کریں گے کہ ان کے ادارے میں کسی قسم کی غیر قانونی یا شرپسند سرگرمی نہیں کی جائے گی۔