رشوت کیس، سائبر تحقیقاتی ادارے کے گرفتار 7 افسران نے استعفیٰ دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, November 2025 GMT
ذرائع کے مطابق این سی سی آئی اے نے یہ استعفے دو روز قبل وزارت داخلہ کو بھجوائے تھے، تاہم اب تک ان کی منظوری نہیں دی گئی۔ گزشتہ ہفتے اینٹی کرپشن سرکل لاہور نے این سی سی آئی اے کے آٹھ افسران کیخلاف کرپشن کے الزامات پر مقدمہ درج کیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) کے سات گرفتار افسران نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا ہے، جو وزارت داخلہ کو موصول ہو گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق این سی سی آئی اے نے یہ استعفے دو روز قبل وزارت داخلہ کو بھجوائے تھے، تاہم اب تک ان کی منظوری نہیں دی گئی۔ گزشتہ ہفتے اینٹی کرپشن سرکل لاہور نے این سی سی آئی اے کے آٹھ افسران کیخلاف کرپشن کے الزامات پر مقدمہ درج کیا تھا۔ گرفتار افسران میں ایڈیشنل ڈائریکٹر، ڈپٹی ڈائریکٹر، اسسٹنٹ ڈائریکٹرز اور سب انسپیکٹرز شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق استعفوں کے بعد وزارت داخلہ جلد کارروائی کرے گی تاکہ ادارے میں شفافیت اور ذمہ داری کے تقاضے پورے کیے جا سکیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سی سی آئی اے وزارت داخلہ
پڑھیں:
ڈپٹی ڈائریکٹر ایس بی سی اے سمیت 10 افسران گرفتار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251105-08-10
کراچی (اسٹاف رپورٹر) کراچی میں غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کے دوران سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (SBCA) کے اعلیٰ افسران اور اہلکاروں کے ایک بڑے گروہ کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اینٹی کرپشن لیاری نے نیا آباد میں غیرقانونی تعمیرات کیس میں 13 ملزمان کی ضمانت مسترد کرتے ہوئے 10 ملزمان کو گرفتار کرنے کا حکم دیا، جنہیں فوری طور پر حراست میں لے لیا گیا۔گرفتار ملزمان میںڈپٹی ڈائریکٹر امتیاز، امتیاز شیخ، آفتاب سومرو، علی خان، شکیل میمن اور دیگر افسران شامل ہیں۔ عدالت نے 3ملزمان کو مفرور قرار دیا جو فیصلے کے وقت عدالت میں موجود نہیں تھے۔ذرائع کے مطابق کیس میں نامزد افسران پر الزام ہے کہ انہوں نے لیاری نیا آباد میں متعدد غیرقانونی عمارتوں کی تعمیر کی اجازت دی، جن میں بعض عمارتیں خطرناک زون میں تعمیر کی گئیں۔ ان کی ملی بھگت سے غیرقانونی پلاٹس پر کمرشل تعمیرات کی منظوری دی گئی، جس کے نتیجے میںسرکاری خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا۔اینٹی کرپشن حکام کے مطابق، تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ ملزمان نے جعلی دستاویزات اور جعلی نقشوں کے ذریعے تعمیرات کو قانونی شکل دینے کی کوشش کی۔ ابتدائی رپورٹ کے مطابق لیاری زون میں 25 سے زائد عمارتیں اسی گروہ کی ملی بھگت سے تعمیر کی گئیں۔ایک تحقیقاتی افسر کے مطابق یہ نیٹ ورک برسوں سے فعال ہے، جس میں بلڈرز، ایس بی سی اے کے اہلکار، اور بعض مقامی سیاسی عناصر شامل ہیں۔ غیرقانونی تعمیرات کے عوض فی پروجیکٹ لاکھوں روپے رشوت لی جاتی تھی۔اینٹی کرپشن ٹیم نے مزید کہا کہ ملزمان کے خلاف **رشوت ستانی، اختیارات کے ناجائز استعمال اور سرکاری ریکارڈ میں جعلسازی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔تحقیقات کا دائرہ SBCA کے دیگر زونز تک بڑھایا جا رہا ہے، جہاں اسی نوعیت کی شکایات موصول ہوئی ہیں۔ تفتیشی افسران کے مطابق، اگر شواہد مضبوط ثابت ہوئے تومزید افسران کی گرفتاریوں کا امکان ہے۔تاہم شہریوں کا کہنا ہے کہ ماضی میں بھی متعدد بار ایسی گرفتاریاں ہوئیں مگر چند ہفتوں بعد تمام ملزمان ’سیاسی سفارشات‘ کے ذریعے رہا ہو جاتے ہیں۔