وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence) کی حکمرانی کو اقوام متحدہ کے نظام کی قانونی حیثیت سے جوڑا جانا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں:بوئنگ اور پیلنٹیئر کا دفاعی پیداوار میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر اشتراک

نیویارک میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس برائے اعلیٰ سطحی اوپن ڈبیٹ “مصنوعی ذہانت اور بین الاقوامی امن و سلامتی” سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ یقینی بنانا ہوگا کہ اے آئی کو امن اور ترقی کے فروغ کے لیے استعمال کیا جائے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان اے آئی گورننس پر سالانہ مکالمے (Annual Dialogue) اور بین الاقوامی سائنسی پینل کے قیام کا خیر مقدم کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریاستوں کو ایسے اقدامات پر متفق ہونا ہوگا جو غیر مستحکم کرنے والے استعمال کو روکیں اور پیشگی اقدامات (pre-emptive incentives) کو یقینی بنائیں۔

یہ بھی پڑھیں:مصنوعی ذہانت کے نئے قلعے: ہزاروں ڈیٹا سینٹرز کی تعمیر جاری، لاگت کتنی؟

وزیر دفاع نے زور دیا کہ اقوام متحدہ کا چارٹر اور بین الاقوامی قانون ہی مصنوعی ذہانت کی ایپلیکیشنز کی ترقی اور استعمال کو مکمل طور پر کنٹرول کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ ترقی پذیر ممالک کو صلاحیت، رسائی اور آواز ملنی چاہیے تاکہ وہ اے آئی گورننس کی تشکیل میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اقوام متحدہ اے آئی خواجہ آصف مصنوعی ذہانت وزیر دفاع.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اقوام متحدہ اے ا ئی خواجہ ا صف مصنوعی ذہانت وزیر دفاع مصنوعی ذہانت اقوام متحدہ نے کہا اے آئی

پڑھیں:

افیون پیداوار ، افغانستان آج بھی سب سے بڑا مرکز ہے، اقوام متحدہ

قابل(ویب ڈیسک)
اقوام متحدہ کا ادارہ برائے انسداد منشیات و جرائم نے 2025 کی اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ افغانستان بدستور عالمی سطح پر افیون کی پیداوار کا ایک بڑا مرکز ہے اور رواں برس 10 ہزار 200 ہیکٹرز پرافیون کاشت کی گئی، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریباً 20 فیصد کم ہے تاہم 2024 میں 19 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ کے اعداد و شمار کے مطابق افیون کی کاشت 2023 میں 10 ہزار 800 ہیکٹر، 2024 میں 12 ہزار 8000 ہیکٹر اور 2025 میں 10 ہزار 200 ہیکٹر پر کی گئی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ زابل، کنڑ اور تخار کے علاقوں میں اس سال افیون کی کاشت میں معمولی اضافہ دیکھا گیا تاہم خشک سالی کے باعث بڑی مقدار میں فصل تباہ ہو گئی۔

اقوام متحدہ کے ادارے نے بتایا کہ 2025 میں مجموعی طور پر 296 ٹن افیون پیدا ہوئی جبکہ اس کی فی کلو قیمت 570 امریکی ڈالر رہی۔

ماہرین کے مطابق افغانستان میں گزشتہ برسوں کے دوران ذخیرہ کی گئی افیون 2026 تک کی عالمی طلب پوری کرنے کے لیے کافی ہے۔

اقوام متحدہ کا دفتر برائے منشیات و جرائم نے مزید کہا کہ اب منشیات کی مارکیٹ میں پلانٹ بیسڈ پوست کے بجائے سنتھیٹک ڈرگز (مصنوعی منشیات) زیادہ منافع بخش ماڈل بن چکی ہیں۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ آئس (Methamphetamine) جیسی مصنوعی منشیات کی پیداوار افغانستان میں تیزی سے بڑھ رہی ہے کیونکہ جرائم پیشہ گروہ پیداوار اور اسمگلنگ میں آسانی کی وجہ سے آئس کو ترجیح دے رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کا ادارہ برائے انسداد منشیات و جرائم کے مطابق افغانستان دنیا کے ان تین بڑے ممالک میں شامل ہے جو سب سے زیادہ افیون پیدا کرتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ پر حملے کی قانونی حیثیت کیا ہے، اسرائیلی فوج کے وکلا سر پکڑ کے بیٹھ گئے
  • 27ویں ترمیم پر عوامی مشاورت ہونی چاہیے‘سراج الحق
  • کیا اب بھی اقوام متحدہ کی ضرورت ہے؟
  • مصنوعی ذہانت اور میڈیا کی نئی دنیا
  • اقوام متحدہ کے بعد امریکا نے بھی شامی صدر احمد الشرع پر پابندیاں ختم کر دیں
  • خفیہ اور غیر قانونی ایٹمی سرگرمیوں کا بھارتی الزام بے بنیاد ہے،پاکستان
  • غزہ میں استحکام کے لیے بین الاقوامی فورس بہت جلد تعینات کی جائے گی، امریکی صدر
  • غزہ کے لیے امریکی امن قرارداد، بین الاقوامی فوج کے اختیارات پر اختلاف کا خدشہ
  • افیون کی پیداوار میں افغانستان آج بھی سب سے بڑا مرکز ہے، اقوام متحدہ
  • افیون پیداوار ، افغانستان آج بھی سب سے بڑا مرکز ہے، اقوام متحدہ