data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

افغانستان طویل عرصے سے دنیا کی 80 سے 90 فیصد افیون پیدا کرتا رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے منشیات و جرائم کے مطابق سال 2022 میں افغانستان میں افیون کی کاشت 2 لاکھ 32 ہزار ہیکٹر تک پہنچ گئی جس سے تقریباً 6,200 ٹن افیون حاصل ہوئی جو دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق افغانستان اب بھی عالمی سطح پر غیر قانونی افیون کی فراہمی میں نمایاں کردار ادا کر رہا ہے جبکہ ملک میں موجود باقی پیداوار اور ذخائر عالمی منڈیوں کو مسلسل سپلائی کر رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارے کی رپورٹ کہتی ہے کہ فارم گیٹ سطح پر افیون کی قیمتوں میں زبردست اضافہ دیکھا گیا، 2021 میں تقریباً 100 امریکی ڈالر فی کلوگرام سے بڑھ کر سنہ 2024 میں 700 سے 750 امریکی ڈالر فی کلوگرام تک جا پہنچی۔ یہ اضافہ منافع میں تسلسل اور عالمی طلب کی عکاسی کرتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق سنہ2024 میں پوست کی کاشت میں بھی اضافہ ہوا۔ 12,800 ہیکٹر رقبے پر کاشت کی گئی جو سنہ 2023 کے مقابلے میں 19 فیصد زیادہ ہے۔

مزید برآں افغانستان اب صرف افیون تک محدود نہیں رہا بلکہ میتھیمفیٹامائن جیسی مصنوعی منشیات کی پیداوار میں بھی تیزی سے ابھر رہا ہے جو منشیات کی نئی شکلوں کی طرف ایک واضح تبدیلی ہے۔

ویب ڈیسک مرزا ندیم بیگ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: افیون کی

پڑھیں:

افغانستان، طالبان دور میں آزادیِ صحافت کا جنازہ نکل گیا

افغانستان میڈیا سپورٹ آرگنائزیشن کے مطابق 2021ء کے بعد سے 539 واقعات ایسے سامنے آئے جن میں صحافیوں پر تشدد، گرفتاریوں اور زبردستی نشر شدہ اعترافی ویڈیوز شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد آزادیِ صحافت بری طرح متاثر ہوئی ہے، جہاں سنسرشپ، گرفتاریوں اور تشدد نے میڈیا کا ماحول مفلوج کر دیا ہے۔ آمو ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق طالبان کے دورِ حکومت میں میڈیا پر سخت پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں اور پریس فریڈم انڈیکس میں افغانستان کی درجہ بندی مسلسل نیچے جا رہی ہے۔ 2024ء میں افغانستان 180 ممالک میں سے 178ویں نمبر پر آ گیا ہے، جو عالمی سطح پر تشویش کا باعث ہے۔ افغانستان میڈیا سپورٹ آرگنائزیشن کے مطابق 2021ء کے بعد سے 539 واقعات ایسے سامنے آئے جن میں صحافیوں پر تشدد، گرفتاریوں اور زبردستی نشر شدہ اعترافی ویڈیوز شامل ہیں۔ تنظیم کے مطابق، متعدد صحافی اب بھی بے بنیاد الزامات پر طالبان کی قید میں ہیں۔ بین الاقوامی ادارہ رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز (RSF) نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد افغانستان میں 12 میڈیا ادارے بند کر دیے گئے، جب کہ خواتین صحافیوں کی 80 فیصد نوکریاں ختم ہو چکی ہیں۔

اقوام متحدہ معاون مشن برائے افغانستان (UNAMA) کے مطابق طالبان نے ٹی وی چینلز پر کسی بھی جاندار کی تصویر دکھانے پر پابندی لگا کر میڈیا کو مزید محدود کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے بھی صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر خبردار کیا کہ افغانستان میں آزادیِ اظہار شدید خطرے میں ہے۔ افغان صحافیوں کا کہنا ہے کہ ملک میں سچ بولنا اب جرم بن چکا ہے، جب کہ خوف اور دباؤ کی فضا میں خاموشی مجبوری بن گئی ہے۔ عالمی برادری سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ افغانستان میں آزادیِ صحافت اور اظہارِ رائے کے تحفظ کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کیے جائیں۔

متعلقہ مضامین

  • افیون کی پیداوار میں افغانستان آج بھی سب سے بڑا مرکز ہے، اقوام متحدہ
  • افیون پیداوار ، افغانستان آج بھی سب سے بڑا مرکز ہے، اقوام متحدہ
  • افغانستان: افیون کے کھیتوں سے ’آئس‘ کی فیکٹریوں تک، منشیات کی دنیا میں نیا رخ
  • دنیا بھر میں پائی جانے والی افیون کا کتنا فیصد افغانستان میں اگ رہا ہے؟
  • منشیات کی کٹائی اور ترسیل، وادی تیراہ میں نیٹ ورک کی بھاری سازشیں بے نقاب
  • وادی تیراہ میں منشیات کی کٹائی، ترسیل اور منظم نیٹ ورک کے حوالے سے ہوشربا انکشافات
  • افغانستان، طالبان دور میں آزادیِ صحافت کا جنازہ نکل گیا
  • قومی ایئرلائن اور ایئر کرافٹ انجینئرز کے درمیان تنازعہ تاحال برقرار، درجنوں پروازیں متاثر
  • چین کی سمندری جی ڈی پی میں اضافے کا رجحان برقرارمجموعی سمندری پیداوار 7.9 ٹریلین یوآن تک پہنچ گئی