ایم ڈی کیٹ میں کراچی کے طلبہ بازی لے گئے، 41 بچے ٹاپ 10 میں شامل
اشاعت کی تاریخ: 1st, November 2025 GMT
آئی بی اے سکھر یونیورسٹی کے ایم ڈی کیٹ 2025 کے ٹیسٹ میں کراچی کے طلبہ سندھ کے تمام اضلاع کے طلبہ پر بازی لے گئے اور پہلی تینوں پوزیشنز کراچی کے نام رہیں جبکہ ٹاپ ٹین میں شامل 124 امیدواروں میں سے 41 امیدواروں کا تعلق کراچی سے ہے۔آئی بی اے سکھر کے ایم ڈی کیٹ کے ابتدائی نتائج کے مطابق سندھ بھر کے تعلیمی بورڈز سے اے ون اور اے گریڈ لانے والے طلبہ کی اکثریت یعنی 56 فیصد امیدوار ایم بی بی ایس کے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میں فیل ہوگئے جبکہ بی ڈی ایس کے 48 فیصد امیدوار ٹیسٹ میں ناکام ہوگئے۔ نتائج کے مطابق 14300 امیدوار 55 فیصد (99) یا اس سے زائد نمبر لا کر کامیاب ہو سکے جبکہ بی ڈی ایس کے لیے 17123 امیدوار 50 فیصد (90) یا اس سے زائد نمبر لا کر کامیاب ہوئے۔اس طرح 56 فیصد امیدوار ایم بی بی ایس کے ٹیسٹ میں ناکام ہوگئے جبکہ بی ڈی ایس میں 48 فیصد امیدوار ناکام ہوگئے۔ ایم ڈی کیٹ نتائج کے مطابق سید محمود خان ولد عدالت خان کراچی ضلع غربی نے ایم ڈی کیٹ میں سب سے زیادہ نمبر حاصل کیے، انھوں نے 180 میں سے 175 نمبر حاصل کیے، کراچی کورنگی کے فیصل اشرف خان ولد نوید اشرف خان اورضلع قمبر شہداد کوٹ کے شیراز حسین ولد نیاز حسین مغیری 174 نمبر لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔کراچی شرقی کے محمد ریان ہمایوں ولد ہمایوں فاروق، کورنگی کی ماہ نور شاہنواز بنت سید شاہنواز حسین اور حیدرآباد کی حرا عابد ولد عابد علی سیہتو 173 نمبر لا کر تیسرے نمبر پر رہے۔124امیدوار ٹاپ ٹین میں شامل رہے جن میں سے 41امیدواروں کا تعلق کراچی سے ہے۔آئی بی اے سکھر یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکڑ آصف شیخ نے بتایا کہ ایم ڈی کیٹ 2025 کے عارضی نتائج کا باقاعدہ اعلان کیا جاچکا ہے اور یکم نومبر 2025کو شام 5:00بجے تک امیدوار وں کو شکایت کے اندراج کا وقت دیا گیا ہے کہ اگر کوئی شکایت ہے تو اس کا اندراج ای میل کے ذریعے کردیں، اتوار کو شام 5 بجے حتمی نتائج جاری کر دیئے جائیں گے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
کراچی: الیکٹرانک چالان میں غلطیاں سامنے آنے لگیں
کراچی کی ٹریفک پولیس کے الیکٹرانک چالان میں غلطیاں سامنے آنے لگیں۔
چالان پر موٹرسائیکل نمبر پلیٹ کی تصویر پر الگ نمبر جبکہ چالان میں لکھا گیا نمبر الگ ہے۔
الیکٹرانک چالان 27 اکتوبر صبح 9 بج کر 45 منٹ اور مقام تین تلوار کلفٹن کا دکھایا گیا ہے، متاثرہ شہری کا کہنا ہے وہ اس وقت اسکیم 33 میں اپنے گھر پر تھا، چالان میں شہری کے 6 ڈی میرٹ پوائنٹس بھی لکھے گئے ہیں۔
کراچی میں ای چالان کے نام پر بھاری جرمانوں سے متعلق قرارداد سندھ اسمبلی میں جمع کرا دی گئی۔
اس حوالے سے ایک شہری کا کہنا ہے کہ اگر الیکٹرانک چالان میں غلطیاں ہونے لگیں تو شہری کہاں جائیں گے؟
شہری کے مطابق چالان میں دیا گیا موٹرسائیکل کا نمبر میرا نہیں ہے، چالان بغیر ہیلمٹ موٹر سائیکل چلانے پر ڈھائی ہزار روپے کا کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق نمبر پلیٹ کی بنیاد پر بھیجا گیا چالان متاثرہ شہری کا نہیں تھا، چالان پر نمبر پلیٹ کی تصویر الگ جبکہ انگلش میں لکھے نمبر الگ ہیں، موٹرسائیکل کے دونوں نمبروں کے کوائف الگ، الگ ہیں۔