پاک امریکا تعلقات پر بھارت نے اعتراض نہیں کیا مگر ہم انکے خدشات سے آگاہ ہیں: امریکی وزیر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
پاک امریکا تعلقات پر بھارت نے اعتراض نہیں کیا مگر ہم انکے خدشات سے آگاہ ہیں: امریکی وزیر خارجہ WhatsAppFacebookTwitter 0 27 October, 2025 سب نیوز
واشنگٹن: امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ پاکستان سے بڑھتے تعلقات پر بھارت نے اعتراض نہیں کیا مگر ہم جانتے ہیں کہ انہیں خدشات ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق ہفتہ وار پریس بریفنگ میں وزیر خارجہ مارکو روبیو سے سوال کیا گیا کہ کیا بھارت نے پاکستان امریکا کے بڑھتے تعلقات پر کوئی اعتراض یا خدشہ ظاہر کیا؟ اس پر مارکو روبیو نے کہا کہ نہیں ایسا نہیں ہوا البتہ ہم جانتے ہیں کہ بھارت کو اس بارے میں خدشات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان موجود کشیدگی کی وجہ سے بھارت کے خدشات فطری ہیں، بھارت کو سمجھنا ہوگا کہ ہمیں بہت سے ممالک کے ساتھ تعلقات رکھنے ہوتے ہیں اور ہم پاکستان کے ساتھ اپنے اسٹریٹیجک تعلقات کو وسعت دینے کا موقع دیکھ رہے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت کے بھی کچھ ممالک کے ساتھ تعلقات ہیں جن کے ساتھ ہمارے نہیں ہیں، کچھ ممالک کے دوسرے ممالک سے تعلقات ہونا یا نہ ہونا عملی خارجہ پالیسی کا حصہ ہے اور مجھےنہیں لگتا کہ ہم جوکچھ پاکستان کےساتھ کر رہے ہیں وہ بھارت سےتعلقات کی قیمت پرہے۔
مارکو روبیو نے مزید کہا کہ ہمارا کام یہ ہے کہ جہاں ممکن ہو مشترکہ مفادات پر ممالک کے ساتھ شراکت داری کے مواقع پیدا کریں، مجھے لگتا ہےکہ سفارتکاری سے متعلق بھارتی بہت پختہ اور حقیقت پسندانہ رویہ رکھتے ہیں، ہم جانتے ہیں بھارت سے متعلق کچھ چیلنجز ہیں مگر ہمارا مقصد نئےمواقع پیدا کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے پاکستان نے پاک بھارت ممکنہ جنگ رکوانے میں ٹرمپ کے کردارکو سراہا ہے، پاک بھارت تنازع کے شروع ہونے سے پہلے ہی میں نے ان سے رابطہ کیا تھا، ہمیں لگتا ہے کہ کئی شعبے ہیں جن میں ہم ایک ساتھ کام کر سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ انسداد دہشتگردی کے شعبے میں ہمارا طویل تعاون رہا ہے، ہم چاہیں گے کہ پاکستان سے تعاون کو ہم مزید وسعت دیں، پاک امریکا تعلقات میں جو بہتری آئی ہے وہ حوصلہ افزا بات ہے اور میں نہیں سمجھتا کہ یہ بہتری بھارت یا کسی اور ملک کے ساتھ تعلقات کے نقصان پر ہوئی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروزیراعظم آزاد کشمیر کا آج مستعفیٰ ہونے کا امکان وزیراعظم آزاد کشمیر کا آج مستعفیٰ ہونے کا امکان پاکستان کا بھارت سے ملنے والی فضائی حدود 2 روز کیلئے بند کرنے کا فیصلہ الیکشن کمیشن نے نگران حکومت کی مدت میں توسیع سے متعلق آئین میں ترمیم کی سفارش کر دی وزیر اعظم شہباز شریف فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹیو میں شرکت کیلیے سعودی عرب روانہ پاک افغان مذاکرات کا تیسرا دور: طالبان کے مسودے میں شامل دو بنیادی مطالبات کیا ہیں؟ چیف جسٹس کا ایک سالہ دور، قانونی ماہرین کا کارکردگی پر عدم اعتمادCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کہ پاکستان تعلقات پر بھارت نے ممالک کے کے ساتھ نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
ہمیں افغان قیادت سے تحریری ضمانتیں چاہئیں‘ ترجمان دفتر خارجہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251212-01-33
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان روایتی معنوں میں جنگ بندی نہیں، ابھی بھی صورتحال ایسی نہیں کہ ہم کہیں جنگ بندی کی صورتحال میں بہتری آئی ہے، ہمیں افغان قیادت سے تحریری ضمانتیں چاہئیں۔ ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں کہا کہ افغانستان میں منظور ہونے والی قرارداد کا مسودہ نہیں دیکھا، افغانستان کا ان کے اپنے شہری کی جانب سے کسی قسم کی دہشت گردی کو ماننا مثبت ہے، ہم اس قرارداد کے مسودے کا انتظار کر رہے ہیں، اس کے باوجود ہمیں افغان قیادت سے تحریری ضمانتیں چاہئیں۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان بھیجا جانے والا امدادی قافلہ ہماری سائیڈ سے کلیئر ہے، یہ طالبان پر ہے کہ وہ اس امدادی قافلے کو وصول کرتے ہیں یا نہیں، افغان عوام کی مشکلات دیکھتے ہوئے اقوام متحدہ کی درخواست پرامدادی قافلہ روانہ کیا۔ افغانستان میں ہمارا سفارتی مشن کام کر رہا ہے، ہمارے مشن نے افغانستان کو حالیہ دہشت گردوں اور ان کے ہینڈلرز کے حوالے سے آگاہ کیا ہوگا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیر خارجہ کے اشتعال انگیز بیان کو مسترد کرتے ہیں، افواج پاکستان ملکی سرحدوں کے تحفظ کے لیے پْرعزم ہیں، پروپیگنڈے کے ذریعے حقائق کو مسخ نہیں کیا جاسکتا، پاکستان پْرامن بقائے باہمی پر یقین رکھتاہے، پاکستان اپنے قومی مفاد اور خودمختاری کا ہر صورت دفاع کریگا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف ریاستی پشت پناہی میں دہشت گردی جاری ہے، بھارت کی جانب سے افغان سرزمین پرفتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان سے تعاون کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، اس لیے بھارت کے ذریعے ان دہشت گردوں کی خطرناک ہتھیاروں تک ممکنہ رسائی بعید ازقیاس نہیں۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو افسوس ہے کہ بھارت نے سارک پراسیس کو روکا ہوا ہے، بھارت نے ماضی میں کسی اور ملک کے حوالے سے سارک میں اسی طرح رکاوٹ ڈالے رکھی تھی، مقبوضہ کشمیر میں غیر قانونی قبضہ کی صورتحال کا سامنا ہے، سیکڑوں کشمیری بھارت کی جیلوں میں غیر قانونی طور پر قید ہیں، اقوام متحدہ رپورٹ کے مطابق 2800 کشمیری جبری وغیرقانونی طور پربھارتی جیلوں میں قید ہیں۔ غزہ کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ رفحہ کراسنگ کھولنے پر اسرائیلی بیان پر پاکستان سمیت 8 اسلامی عرب ممالک نے بیان جاری کیا، غزہ میں انٹرنیشنل اسٹیبلائزیشن فورس میں افرادی قوت بھیجنا کسی بھی ملک کا آزادانہ فیصلہ ہوگا، ابھی تک پاکستان نے اس حوالے سے ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور برطانیہ میں قیدیوں کے تبادلے کا باقاعدہ معاہدہ نہیں ہے، باقاعدہ معاہدہ نہ ہونے کے باعث کیس ٹو کیس بیسز پر معاملات کو دیکھا جاتا ہے۔