غزہ فورس میں کن ممالک کی فوج شامل ہوگی؟ نیتن یاہو نے بڑا اعلان کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
غزہ فورس میں کن ممالک کی فوج شامل ہوگی؟ نیتن یاہو نے بڑا اعلان کر دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 27 October, 2025 سب نیوز
یروشلم:(آئی پی ایس) اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے واضح کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے کے تحت غزہ میں مجوزہ بین الاقوامی فورس میں کون سی غیرملکی افواج شامل ہوں گی، اس کا فیصلہ اسرائیل خود کرے گا۔
غیر ملکی خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق یہ ابھی تک طے نہیں ہو سکا کہ عرب یا دیگر ممالک اس فورس میں اپنے فوجی بھیجنے پر آمادہ ہوں گے یا نہیں، خاص طور پر اس لیے کہ حماس نے ہتھیار ڈالنے سے انکار کر دیا ہے، جب کہ اسرائیل نے بھی اس فورس کی ساخت پر تحفظات ظاہر کیے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے امریکی فوجیوں کو غزہ پٹی میں بھیجنے سے انکار کیا ہے، تاہم وہ انڈونیشیا، متحدہ عرب امارات، مصر، قطر، ترکی اور آذربائیجان کے ساتھ ممکنہ شمولیت پر بات چیت کر رہی ہے۔
نیتن یاہو نے کہا کہ “ہم اپنی سیکیورٹی کے خود ذمہ دار ہیں، اور ہم نے واضح کر دیا ہے کہ بین الاقوامی فورسز کے معاملے میں بھی فیصلہ اسرائیل ہی کرے گا کہ کون سی افواج قابلِ قبول ہیں اور کون سی نہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ “یہ پالیسی امریکا کے لیے بھی قابلِ قبول ہے، جیسا کہ اس کے اعلیٰ حکام نے حالیہ دنوں میں واضح طور پر کہا ہے۔”
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرمعرکہ حق میں شکست کے بعد بھارت کی پاکستان کیخلاف ایک اور مذموم سازش ناکام معرکہ حق میں شکست کے بعد بھارت کی پاکستان کیخلاف ایک اور مذموم سازش ناکام مقبوضہ جموں و کشمیر کا مسئلہ حل کئے بغیر جنوبی ایشیا میں امن ممکن نہیں: صدر و وزیراعظم ایران امریکا کیساتھ برابری کی سطح پر مذاکرات کیلئے تیار ہے، ایرانی وزیرِ خارجہ وزیراعظم شہباز شریف تین روزہ دورے پر کل سعودی عرب روانہ ہوں گے بھارت کو پاکستان کیخلاف افغان طالبان رجیم کی حمایت مہنگی پڑ گئی بھارت کو پاکستان کیخلاف افغان طالبان رجیم کی حمایت مہنگی پڑ گئیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پاکستان کیخلاف نیتن یاہو نے فورس میں کر دیا
پڑھیں:
دہشتگردی کیخلاف میکنزم پر ترکیہ میں 25 اکتوبر کو بات چیت ہوگی: ترجمان دفترخارجہ
— فائل فوٹوترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے اسلام آباد میں ہفتہ وار میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان دہشتگردی کےخلاف ایک ٹھوس، قابل تصدیق میکنزم کے قیام کی حمایت کرتا ہے، جس پر ترکیہ میں 25 اکتوبر کو بات چیت ہو گی۔
ترجمان دفتر خارجہ نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پولینڈ کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے پاکستان کا دو روزہ دورہ کیا۔ دورے میں وفود کی سطح پر بات چیت ہوئی اور 2 مفاہمتی یادداشتوں پر بھی دستخط ہوئے۔
طاہر اندرابی کا کہنا ہے کہ مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کے فروغ پر بات چیت کی گئی، علاقائی و عالمی امور اور یوکرین سے متعلق بھی بات چیت کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ پولینڈ نے پاکستان کے ساتھ تعلقات میں استحکام کے عزم کی تجدید کی اور پولش نائب وزیر اعظم نے قیام امن سے متعلق پاکستان کے کردار کو سراہا۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ وزیرخارجہ اسحاق ڈار کے مراکش، سعودی عرب، یواے ای کے وزرائے خارجہ سے ٹیلیفونک رابطے ہوئے۔ رابطوں میں باہمی تعلقات کے فروغ کا اعادہ کیا گیا۔
ترجمان کا کہنا ہے دوحہ مذاکرات میں ایک دستاویز پر اتفاق رائے اور دستخط ہوئے، وزیر دفاع خواجہ آصف نے پاکستانی وفد کی قیادت کی۔ افغان طالبان حکومت اس کو معاہدہ کہتی ہے یا نہیں، کوئی فرق نہیں پڑتا، پاکستان دوحہ میں پاک افغان معاہدے کا خیر مقدم کرتا ہے۔ دریائے کنڑ سے متعلق عالمی قوانین کی پاسداری کریں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے کی سلامتی صورتحال کے باعث افغان سرحدی راہداریاں بند رہیں۔ اشیاء کی آمد و رفت اور تجارت سے زیادہ اہم ایک عام پاکستانی کی جان بچانا ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ بھارت کا افغانستان میں سفارتخانہ کھولنا 2 ممالک کا اندرونی معاملہ ہے، ہم دو ممالک کے اندرونی معاملات پر تبصرہ نہیں کرتے، بھارت کا افغانستان میں کردار زیادہ مثبت نہیں رہا۔
’اسرائیلی عالمی قوانین کی بھرپور خلاف ورزیاں کر رہا ہے‘انہوں نے کہا کہ اسرائیل تمام عالمی قوانین کی بھرپور خلاف ورزیاں کر رہا ہے، ہم اس معاملے کو اُجاگر کرتے رہیں گے، ہم نے اسرائیلی خلاف ورزیوں اور ان کی وجہ سے ہونے والے اسرائیلی واقعات پر نظر رکھی ہوئی ہے،
ان کا کہنا ہے کہ فلسطینی ریاست کا قیام ہی وہ روڈ میپ ہے جس پر ہم قائم ہیں، پاکستان اسرائیل کے مغربی کنارے کے حصوں کو ضم کرنے کی کوششوں کی سخت مذمت کرتا ہے، ہم فلسطین کاز کے لیے اپنی بھرپور حمایت کا اعادہ کرتے ہیں۔ عالمی عدالت انصاف نے اسرائیل کے خلاف مشاورتی رائے دی۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے یہ بھی کہا کہ عدالت نے اسرائیل کو امدادی سرگرمیوں میں رکاوٹیں نہ کھڑی کرنے کا پابند کیا۔ جنوری 2024 سے اب تک یہ اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت انصاف کا چوتھا فیصلہ ہے۔ اوآئی سی اور متعدد مسلم ممالک نے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کی روشنی میں مشترکہ اعلامیہ جاری کیا، جس میں فلسطین کے حصوں کو ضم کرنے کے غیر قانونی نئے اسرائیلی قوانین کی شدید مذمت کی۔