City 42:
2025-10-30@13:10:32 GMT

گیارہ لاکھ زیر التوا نمبر پلیٹس کے حوالے سے اچھی خبر

اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT

سٹی42: پاکستان میں زیر التوا نمبر پلیٹس کے اجرا کے حوالے سے خوشخبری آ گئی ہے۔ این آر ٹی سی (National Radio Telecommunication Corporation) کو کنٹریکٹ جاری کر دیا گیا ہے تاکہ زیر التوا نمبر پلیٹس مالکان تک پہنچائی جا سکیں۔

ذرائع کے مطابق زیر التوا نمبر پلیٹس میں موٹرسائیکلوں کی 9 لاکھ اور گاڑیوں کی 2 لاکھ نمبر پلیٹس شامل ہیں، جو سال 2019 اور 2020 کی ہیں اور کنٹریکٹ ختم ہونے کی وجہ سے گزشتہ دو سال سے التوا کا شکار تھیں۔

لیسکو کا سموگ کے دوران بجلی بریک ڈاؤن سے بچاؤ کیلئے اقدامات کا آغاز

این آر ٹی سی نے سابقہ کنٹریکٹ کے دوران 50 لاکھ سے زائد نمبر پلیٹس کا اجرا کامیابی سے کیا تھا، اور نئے کنٹریکٹ کے تحت یہ پروسیس 1 سال کے اندر مکمل کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال اپریل میں محکمہ ایکسائز نے نمبر پلیٹس کی فیس لینا بند کر دی تھی تاہم شہریوں کو سٹینڈرڈ کے مطابق پرائیویٹ نمبر پلیٹس بنوا کر لگوانا لازمی ہے۔ 
 
 

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: سٹی42

پڑھیں:

این آئی سی وی ڈی میں قوانین کی سنگین خلاف ورزیاں

کنٹریکٹ ملازم کو ایگزیکٹو ڈائریکٹر کا اضافی چارج دے دیا گیا، قوانین کی خلاف ورزی
چیف سیکریٹری ، وزیر صحت اور دیگر متعلقہ حکام سے صورتحال کا نوٹس لینے کی درخواست

(رپورٹ) قومی ادارہ برائے امراضِ قلب (این آئی سی وی ڈی) کراچی میں انتظامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی سامنے آئی ہے ۔ ادارے کے سربراہ ڈاکٹر طاہر صغیر کی 26اکتوبر سے بیرونِ ملک روانگی کے لیے رخصت کی درخواست منظور کرلی گئی ہے ۔ ذرائع کے مطابق سیکریٹری صحت سندھ نے ڈاکٹر طاہر صغیر کی رخصت کی منظوری دیتے ہوئے باضابطہ طور پر نوٹیفکیشن جاری کیا ہے ، جس کے تحت این آئی سی وی ڈی کا اضافی چارج پروفیسر امین ایم خواجہ (ستھیٹسٹ) کے سپرد کیا گیا ہے ۔تاہم یہ اقدام کئی قانونی سوالات کو جنم دے رہا ہے ، کیونکہ پروفیسر امین ایم خواجہ این آئی سی وی ڈی کے کنٹریکٹ ملازم ہیں اور پانچ سال قبل ریٹائر ہو چکے ہیں۔ قواعد کے مطابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی آسامی گریڈ 20 یا 21 کے افسر کے لیے مخصوص ہے ، جبکہ کنٹریکٹ یا ریٹائرڈ ملازم کو اس عہدے کا چارج دینا غیر قانونی عمل ہے ۔ مزید برآں، یہ انکشاف بھی سامنے آیا ہے کہ ڈاکٹر طاہر صغیر خود ہی پروفیسر امین ایم خواجہ کا کنٹریکٹ وقتاً فوقتاً غیر قانونی طور پر توسیع دیتے رہے ہیں۔قانونی ماہرین کے مطابق اضافی چارج دینے کا اختیار صرف سروسز وِنگ (S&GAD) کے پاس ہے جبکہ محکمہ صحت کو اس نوعیت کی تعیناتی کا کوئی اختیار حاصل نہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سیکریٹری صحت سندھ کی جانب سے جاری کیا گیا نوٹیفکیشن قانون کی صریح خلاف ورزی ہے ، جس پر وزیرِ صحت، چیف سیکریٹری سندھ اور سیکریٹری سروسز سے نوٹس لینے کی درخواست کی گئی ہے ۔

متعلقہ مضامین

  • پی سی بی نے 2025-26 ڈومیسٹک سیزن کے لیے کنٹریکٹ لسٹ جاری کر دی
  • پنجاب کے ترقیاتی بجٹ پر پہلی سماہی جائزہ رپورٹ جاری
  • اسلام آباد میں ای اسٹامپ سسٹم کا اجرا، پنجاب حکومت مدد کرینگی
  • پنجاب کے بعد بلوچستان میں بھی مائنارٹی کارڈ کا اجرا، اقلیتوں کو الگ کیوں کیا جا رہا ہے؟
  • کے پی میں اچھی وزارتوں کیلئے 70 کروڑ  سے ایک ارب  تک کا ریٹ طے  ہو رہا : عظمیٰ بخاری
  • باصلاحیت اور ذہین طلبہ میں ایک لاکھ لیپ ٹاپ کی تقسیم کا آغاز آج سے ہوگا
  • کراچی میں ای چالان کیخلاف سندھ اسمبلی میں تحریک التوا جمع
  • این آئی سی وی ڈی میں قوانین کی سنگین خلاف ورزیاں
  • محمد رضوان نے سینٹرل کنٹریکٹ میں بی کیٹیگری پر سوالات اٹھا دیے