نیویارک (نیوزڈیسک) ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگان نے مسئلہ کشمیر پر دوٹوک مؤقف اپناتے ہوئے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں ترکیہ کے صدر نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کشمیریوں کے حق خودارادیت کے ساتھ مشروط ہے، مسئلہ کشمیر صرف دو ممالک کا مسئلہ نہیں بلکہ عالمی اہمیت کا حامل ہے۔

ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگان نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ خطے کا امن مسئلہ کشمیر کے حل سے جڑا ہوا ہے۔

سفارتی ماہرین نے کہا ہے کہ پاکستان کی مؤثر سفارتی کاوشوں سے مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر اجاگر ہو گیا ہے، عالمی رہنماؤں کی توثیق سے مقبوضہ کشمیر کی جدوجہد آزادی کو سفارتی سطح پر عالمی حمایت حاصل ہونے لگی ہے۔

ترکیہ کے صدر کا بیان پاکستان کے مؤقف کی توثیق کرتا ہے اور پاکستان کی حالیہ سفارتی کوششوں کے باعث مسئلہ کشمیر عالمی ایجنڈے پر نمایاں ہوا ہے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ترکیہ کے صدر مسئلہ کشمیر

پڑھیں:

اقوام متحدہ اجلاس سے قبل ٹرمپ کی میزبانی میں طاقتور اسلامی ممالک کے سربراہان کی اہم ملاقات

نیویارک اسلام آباد(صغیر چوہدری )اقوام متحدہ اجلاس سے قبل بڑی سفارتی سرگرمی،ٹرمپ کی میزبانی میں طاقتور اسلامی ممالک کے سربراہان کی اہم ملاقات، فلسطین اور اسرائیلی حملے پر غور،اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے قبل ایک بڑی اور غیر معمولی سفارتی میٹنگ ہونے جارہی ہے جس کی میزبانی سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کریں گے۔ اس ملاقات میں دنیا کے طاقتور اسلامی ممالک کے سربراہان شرکت کریں گے جن میں سعودی عرب، ترکیہ، قطر، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا، مصر اور پاکستان شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق اسلامی ممالک کے رہنماؤں نے ٹرمپ سے کہا تھا کہ وہ اپنے تحفظات براہِ راست اُن کے سامنے رکھنا چاہتے ہیں تاکہ معاملات کسی نتیجے تک پہنچ سکیں۔ یہ ملاقات ایک گروپ کی صورت میں ہوگی جسے سفارتی حلقے ایک بڑا بریک تھرو قرار دے رہے ہیں۔

اہم ایجنڈا میں فلسطین اور اسرائیلی جارحیت پر بات ہوگی میٹنگ کے دوران دو بڑے ایشوز زیرِ بحث آئیں گے فلسطین کو آزاد ریاست کی حیثیت دلوانا اور دنیا کے نقشے پر ایک تسلیم شدہ حیثیت کے ساتھ ابھارنا۔
اور قطر پر اسرائیلی حملے کے حوالے سے تحفظات اور اس کے علاقائی و عالمی اثرات اسلامی ممالک کا مؤقف ہے کہ اگر امریکہ اور اس کے اتحادی ایسے اقدامات سے باز نہ آئے تو نہ صرف مشرقِ وسطیٰ میں تناؤ بڑھے گا بلکہ یہ امریکہ کے مفاد میں بھی نہیں ہوگا۔ ملاقات سے ایک بڑا بریک تھرو کا امکانات ہے ماہرین کے مطابق یہ ملاقات عالمی سفارت کاری میں ایک نئے باب کا آغاز ثابت ہو سکتی ہے۔ طاقتور اسلامی ممالک کی اجتماعی کوشش سے فلسطین کے حق میں رائے عامہ مزید مضبوط ہوسکتی ہے اور ممکنہ طور پر اسے آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا عمل تیز ہوسکتا ہے۔
سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر اسلامی ممالک ٹرمپ کو قائل کرنے میں کامیاب ہوگئے تو اس کے دور رس اثرات ہوں گے اور مشرقِ وسطیٰ کی سیاست کا منظرنامہ یکسر بدل سکتا ہے۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کی مؤثر سفارتی کاوشوں سے مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر اجاگر، عالمی رہنماؤں کی توثیق
  • بھارت پر سفارتی دباؤ بڑھ چکا ہے، اعزاز چوہدری
  • ترکیہ کے صدر کا یو این جنرل اسمبلی سے خطاب بھارت کے لئے چشم کشا ہے، حریت کانفرنس
  • اقوام متحدہ اجلاس؛ اسحاق ڈار کا مشرق وسطیٰ کی صورتحال اور مسئلہ فلسطین پر خطاب
  • روس کا مسئلہ کشمیر شملہ معاہدے اور لاہور ڈیکلیریشن کے تحت حل کرنے پر زور، پاک سعودی دفاعی معاہدے کی حمایت
  • اقوام متحدہ اجلاس سے قبل ٹرمپ کی میزبانی میں طاقتور اسلامی ممالک کے سربراہان کی اہم ملاقات
  • فلسطین کو اقوام متحدہ کی رکنیت دی جائے، چین کی عالمی برادری سے اپیل
  • فلسطین کو اقوام متحدہ کی رکنیت دی جائے: چین کی عالمی برادری سے اپیل