data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نیویارک: سبکدوش ہونے والے جاپانی وزیراعظم شیگیرو ایشیبا نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں زور دیا ہے کہ امن و سلامتی خودبخود قائم نہیں رہتی بلکہ انہیں فعال اقدامات کے ذریعے یقینی بنایا جاتا ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق سبکدوش ہونے والے جاپانی وزیراعظم نے عالمی سلامتی کو درپیش نئے چیلنجز کے تناظر میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بڑی اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا۔

شیگیرایشیبا نے کہا کہ سلامتی کونسل کے موجودہ ڈھانچے کی بنیاد دوسری جنگ عظیم کے بعد رکھی گئی تھی لیکن آج یہ ڈھانچہ بدلتی دنیا کی ضروریات کو پورا کرنے میں ناکام ثابت ہو رہا ہے۔

 انہوں نے مزید کہاکہ  پانچ مستقل ارکان کو حاصل ویٹو پاور بارہا عالمی امن قائم رکھنے میں رکاوٹ بنی ہے،  انہوں نے روس کی یوکرین پر جارحیت کو اس کا سب سے بڑا اور واضح ثبوت قرار دیا کہ ایک مستقل رکن جس پر امن قائم رکھنے کی خصوصی ذمہ داری عائد ہوتی ہے خود ہمسایہ ملک پر حملہ آور ہو گیا۔

انہوں نے تجویز دی کہ سلامتی کونسل کے مستقل اور غیر مستقل ارکان کی تعداد میں اضافہ کیا جائے اور نئے مستقل ارکان کو 15 سالہ عبوری مدت کے لیے ویٹو اختیار سے محروم رکھا جائے تاکہ ادارہ زیادہ مؤثر اور منصفانہ انداز میں کام کرسکے۔

غزہ کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے جاپانی وزیراعظم نے اسرائیلی فوجی کارروائیوں اور ان سے پیدا ہونے والے انسانی المیے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے  کہا کہ غزہ میں خوراک کی قلت اور قحط جیسے حالات دو ریاستی حل کی بنیادوں کو کمزور کر رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہاکہ  اسرائیلی حکومت کے بعض اعلیٰ حکام کے بیانات جن میں فلسطینی ریاست کے قیام کی مخالفت ظاہر کی گئی ہے، قابلِ مذمت اور ناقابلِ قبول ہیں۔

ایشیبا نے اسرائیل سے فوری طور پر کارروائیاں روکنے کا مطالبہ کیا اور زور دیا کہ حماس تمام یرغمالیوں کو رہا کرے اور اختیارات فلسطینی اتھارٹی کے سپرد کرے۔ انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ جاپان فلسطین میں ہزاروں سرکاری ملازمین کو تربیت دے چکا ہے اور زرعی و صنعتی ڈھانچے کے ساتھ ساتھ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر بھی مدد فراہم کر رہا ہے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سلامتی کو انہوں نے

پڑھیں:

غزہ میں ناقابل بیان المیہ کے گواہ ہیں، سینیگال

سینیگال کے صدر نے منگل کی صبح دو ریاستی حل کانفرنس میں کہا کہ غزہ میں اسرائیل کی درندگی اور نسلی تطہیر پر خاموشی اختیار کرنا جرائم میں شریک ہونے کے مترادف ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سینیگال کے صدر نے منگل کی صبح دو ریاستی حل کانفرنس میں کہا کہ غزہ میں اسرائیل کی درندگی اور نسلی تطہیر پر خاموشی اختیار کرنا جرائم میں شریک ہونے کے مترادف ہے۔ فارس نیوز کے مطابق، صدر بسیرو دیوما فائے نے کہا کہ غزہ کی صورتحال تمام حدوں کو عبور کر چکی ہے۔ انہوں نے اقوامِ متحدہ میں دو ریاستی حل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وضاحت کی کہ ہم غزہ میں ایک ناقابل بیان المیہ دیکھ رہے ہیں۔ اس علاقے میں نسلی صفائی اور وحشیانہ کارروائیاں جاری ہیں اور ان پر خاموش رہنا جرم میں شراکت ہے۔ الجزیرہ نے ان کے حوالے سے رپورٹ دی کہ غزہ میں فوری جنگ بندی قائم کی جائے اور امداد کی اجازت دی جائے۔ سینیگال کے صدر نے مزید کہا کہ ہم فلسطینی سرزمینوں میں امن کے لیے ہر اقدام کی حمایت کرتے ہیں اور فلسطین کو ایک ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کے عملی اقدامات کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں ناقابل برداشت انسانی المیہ عالمی نظام کی ناکامی ہے؛ فن لینڈ
  • غزہ انسانیت اور عالمی ضمیر کا قبرستان بن چکا ہے، اسحاق ڈار کا سلامتی کونسل میں خطاب
  • اقوام متحدہ اجلاس؛ اسحاق ڈار کا مشرق وسطیٰ کی صورتحال اور مسئلہ فلسطین پر خطاب
  • اقوام متحدہ بین الاقوامی قانون کا محافظ اور انسانی حقوق کا مشعل راہ، گوتیرش
  • غزہ پر دنیا کا سامنا کرنے سے گھبراہٹ، اسرائیل سلامتی کونسل اجلاس میں شرکت نہیں کریگا
  • ہمیں فیصلہ کرنا ہوگا افراتفری کی دنیا یا امن کا راستہ؟  سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ
  • غزہ میں ناقابل بیان المیہ کے گواہ ہیں، سینیگال
  • فلسطین کو اقوام متحدہ کی رکنیت دی جائے، چین کی عالمی برادری سے اپیل
  • اقوام متحدہ سلامتی کونسل اپنے مقاصد میں ناکام نظر آتی ہے: اختر اقبال ڈار