سپریم کورٹ بار میں سرفراز بگٹی کا خطاب، بلوچستان کی اصل تصویر پیش کرنے پر زور
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے سپریم کورٹ بار کی تقریب ’میٹ دی لائر‘سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے حالات بار کے سامنے رکھنا ان کے لیے فخر کی بات ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کی خواہش تھی کہ بلوچستان کے حوالے سے ان کیمرہ گفتگو کی جاتی کیونکہ کچھ باتیں کیمروں کے سامنے بیان کرنا مشکل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:بلوچستان اسمبلی میں مائینز اینڈ منرل ایکٹ دوبارہ پیش کیا جائے گا، وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں گزشتہ 30 سے 40 برس سے جو کچھ بتایا جاتا رہا ہے وہ بلوچستان کی حقیقت نہیں بلکہ تاثر ہے۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ ہمیشہ حقیقت کو پرسپشن میں بدل دیا جاتا ہے اور بلوچستان کے کیس میں بھی یہی ہوا ہے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی ججز گیٹ سے سپریم کورٹ پہنچ گیے ۔۔ صدر سپریم کورٹ روف عطا اور ان کے ساتھی وکلا نے انکا استقبال کیا pic.
— Ahsan Wahid (@AhsanWahid13) September 24, 2025
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ہم سب ایک دوسرے کو اچھی طرح جانتے ہیں، ہمارے مسائل اور ان کے حل آپس میں جڑے ہوئے ہیں لیکن اصل تصویر سامنے نہیں لائی گئی۔
ان کے مطابق میڈیا کا کردار خاص طور پر بلوچستان میں انتہائی اہم ہے جہاں صحافت بہت مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا میڈیا ہمیشہ مظلوم اور محکوم طبقے کی آواز بنا ہے اور اسی کردار کی ضرورت بلوچستان کے معاملات میں بھی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:دہشتگردی کسی صورت قابل قبول نہیں، بلوچستان کے عوام ریاست کے ساتھ کھڑے ہیں، وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی
انہوں نے کہا کہ وکلا کی سیاست میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ سیاست میں بولنے سے کوئی نہیں ڈرتا لیکن بلوچستان کی حقیقی تصویر سامنے لانے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کیمرے بند کر کے بلوچستان کے اندرونی حالات پر زیادہ کھل کر بات ہو سکتی ہے۔
تقریب ’میٹ دی لائر‘ سے خطاب کرتے ہوئے سابق صدر سپریم کورٹ بار احسن بھون نے کہا کہ امید ہے حکومت بلوچستان امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے مناسب اقدامات کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ سیاست کے ساتھ ساتھ وکلا کو سہولیات فراہم کرنا اولین ترجیح ہونی چاہیے۔
احسن بھون نے بلوچستان میں وکلا کی سیکیورٹی کے حوالے سے سہولیات فراہم کرنے کی گزارش کی اور زور دیا کہ وکلا کی ویلفیئر کے منصوبوں کو پہلی ترجیح بنایا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
احسن بھون بلوچستان سپریم کورٹ بار سرفراز بگٹی میٹ دی لائر وزیراعلیٰ بلوچستانذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: احسن بھون بلوچستان سپریم کورٹ بار سرفراز بگٹی میٹ دی لائر وزیراعلی بلوچستان انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ بار سرفراز بگٹی بلوچستان کے
پڑھیں:
این ایف سی ایوارڈ میں گارنٹی دی گئی تھی کہ صوبوں کا حصہ سابقہ حصے سے کم نہیں ہوگا، بیرسٹر گوہر
اسلام آباد:چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ میں گارنٹی دی گئی تھی کہ صوبوں کا حصہ سابقہ حصے سے کم نہیں ہوگا، عددی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے 74 ارکان کے دستخط کے بعد ہمارا اپوزیشن لیڈر ہونا چاہیے۔
یہ بات انہوں ںے پی ٹی آئی وفد کی اسپیکر قومی اسمبلی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفت گو میں کہی۔ ملاقات میں ان کے ساتھ اسد قیصرم جنید اکبر اور عاطف خان بھی شریک تھے۔ ملاقات میں اپوزیشن لیڈر کی تعیناتی کے عمل پر مشاورت ہوئی۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم نے اسپیکر کو کہا کہ رولز کے مطابق ریکوزیشن جمع کر چکے ہیں، لیڈر آف اپوزیشن ان افراد کا حق ہے جو اپوزیشن بینچز پر بیٹھتے ہیں، عددی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے 74 ارکان کے دستخط کے بعد ہمارا اپوزیشن لیڈر ہونا چاہیے، اسپیکر نے ہمیں کہا کہ اپوزیشن لیڈر کا معاملہ عدالت میں تھا، اسپیکر نے بتایا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے نوٹس آیا ہوا تھا، اسپیکر نے کہا جیسے ہی سپریم کورٹ سے کاپی ہمیں موصول ہوتی ہے تو اس پر پیشرفت ہوگی۔
انہوں ںے کہا کہ ہم کوشش کریں گے کہ سپریم کورٹ سے کاپی لے کر اسپیکر آفس میں پہنچائیں، ہم نے کہا ہے کہ پیر تک اسپیکر آفس میں سپریم کورٹ سے کاپی لا کر جمع کروائی جائے، پیر تک اپوزیشن لیڈر کی تعیناتی کا عمل مکمل ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 243 ان فورسز سے متعلق ہے اس سے قبل بھی یہ کچھ چیزیں ترامیم کے لیے لائے تھے، جس وقت آرٹیکل 243 سے متعلق مسودہ سامنے آئے گا تو ہی بات کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ میں گارنٹی دی گئی تھی کہ صوبوں کا حصہ سابقہ حصے سے کم نہیں ہوگا، این ایف سی ایوارڈ میں گارنٹی تھی کہ اس سے وفاق کمزور نہیں مضبوط ہوگا، ایوب خان کے دور میں آئین مختلف تھا وہاں ایک شخص دو سیٹوں پر بھی اسمبلی میں بیٹھ سکتا تھا، آئین میں ایسی بھی شقیں رہی ہیں کہ بیک وقت ممبر قومی و صوبائی اسمبلی رہ سکتے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئین میں ترمیم اتفاق رائے سے ہونی چاہیے، آئین اس لیے اہم ہوتا ہے کیونکہ یہ پوری قوم کا ڈاکیومنٹ ہوتا ہے۔
بیرسٹر گوہر کا مزید کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا ہاؤس اہم آفس ہے اس بات کے مذمت کرتے ہیں وہاں پولیس بھیج دیتے، اگر آپ نے وارنٹ دینا ہے تو آپ عدالت کے بیلف کے ذریعے بھی دے سکتے ہیں۔