امریکی ایوانِ نمائندگان کانگریس کی سابق اسپیکر نینسی پیلوسی نے کئی دہائیوں پر محیط اپنے سیاسی کیریئر کے اختتام کا اعلان کردیا۔

انہوں نے باضابطہ طور پر اعلان کیا کہ وہ آئندہ الیکشن میں حصہ نہیں لیں گی۔

85 سالہ نینسی پیلوسی نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ میں چاہتی ہوں کہ سب سے پہلے میرے سان فرانسسکو کے عوام یہ خبر سنیں، میں آئندہ کانگریس کے انتخابات میں حصہ نہیں لوں گی، شکرگزار دل کے ساتھ، میں اپنے آخری سال کو آپ کی نمائندہ کے طور پر دیکھ رہی ہوں۔

پیلوسی اس وقت کانگریس کی اپنی 19ویں مدت مکمل کر رہی ہیں، جو 3 جنوری 2027 کو ختم ہوگی۔

نینسی پیلوسی نے 2007 میں امریکا میں تاریخ رقم کی، جب وہ ایوانِ نمائندگان کی پہلی خاتون اسپیکر منتخب ہوئیں، ان کی قیادت میں ڈیموکریٹک پارٹی نے کئی اہم قانون سازیوں کو کامیابی سے منظور کرایا۔

سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق پیلوسی کو امریکی سیاست میں ایک انتہائی ذہین، اسٹریٹجک اور مؤثر رہنما کے طور پر جانا جاتا ہے، انہوں نے سابق صدر باراک اوباما کے دور میں تاریخی ہیلتھ کیئر ریفارم بل کی منظوری میں اہم کردار ادا کیا، جبکہ سابق صدر جو بائیڈن کے دور میں انفرا اسٹرکچر اور موسمیاتی تبدیلی سے متعلق اہم قوانین کو ایوان سے منظور کرایا۔

اگرچہ انہیں ان کی سیاسی بصیرت اور مضبوط قیادت کے باعث سراہا گیا، لیکن ریپبلکن پارٹی کے رہنماؤں نے اکثر انہیں امیر اور عوام سے دور ایلیٹ کے طور پر تنقید کا نشانہ بنایا۔

نینسی پیلوسی کا ریٹائرمنٹ امریکی سیاست کے ایک اہم اور تاریخی باب کے اختتام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کے طور پر

پڑھیں:

زہران ممدانی، ٹرمپ کا ڈراؤنا خواب اور امریکی نظام کے اختتام کی علامت

اسلام ٹائمز: شیعہ شناخت اور شہری مزاحمت سے دینی ربط اس طرح سے ظاہر ہوتا ہے کہ ممدانی نے عاشورا کی مجالس میں شرکت اور امام حسینؑ کی تعلیمات پر زور دے کر ایثار، انصاف اور مزاحمت کے مفاہیم کو امریکی شہری سیاست کے ساتھ جوڑا۔ انہوں نے اسلاموفوبیا کی مذمت کی اور نیویارک میں مختلف مذاہب و اقوام کے درمیان پرامن بقائے باہمی کی اپیل کی۔ تحریر: آیت اللہ عباس کعبی   امریکہ میں تیزی سے بدلتے ہوئے سیاسی و سماجی حالات کے دوران 34 سالہ شیعہ مسلمان زہران ممدانی کی نیویارک کے میئر کے طور پر کامیابی، مغربی لبرل نظام میں گہرے شگاف اور امریکی سیاست میں ایک نئے بیانیے کے حامل دور کے آغاز کی علامت ہے۔ یہ کامیابی ٹرمپ ازم کی علامتی شکست اور مزاحمت، انصاف پسندی اور پُرامن بقائے باہمی کے بیانیے کی کامیابی ہے۔   1۔ ٹرمپ ازم کا خاتمہ اور سماجی انصاف کی واپسی:
ممدانی نے نسل پرستانہ پالیسیوں، انتہاء پسند سرمایہ داری اور ساختاری بدعنوانی پر کھلی تنقید کرکے ثابت کیا کہ ٹرمپ کا بیانیہ اب امریکی شہری معاشرے کی ضروریات پوری کرنیکی پوزیشن میں نہیں۔ ان کا نعرہ "سب کے لیے نیویارک" اور وسائل کی منصفانہ تقسیم، ٹیکس نظام کی اصلاح اور نسلی امتیاز کے خاتمے کی کوشش پر مبنی پالیسی نے انہیں نئی نسل کے انصاف طلب رہنماء کے طور پر نمایاں کیا ہے۔
  2۔ صہیونی جرائم اور امریکی جنگ پسندی کے مقابل واضح مؤقف:
ممدانی نے بیشتر امریکی سیاست دانوں کے برخلاف، فلسطینی عوام کے حقوق کا کھل کر دفاع کیا اور واشنگٹن کی اسرائیل کو غیر مشروط حمایت ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ وہ اسرائیل کے بائیکاٹ کی عالمی تحریک (BDS) کے حامی ہیں اور غزہ میں اسرائیلی مظالم کی سخت مذمت کرچکے ہیں۔ اسی طرح، انہوں نے ایران کی ایٹمی تنصیبات پر امریکی حملے کو امریکی آئین کے خلاف قرار دے کر اس کی مذمت کی۔
  3۔ شیعہ شناخت اور شہری مزاحمت سے دینی ربط:
ممدانی نے عاشورا کی مجالس میں شرکت اور امام حسینؑ کی تعلیمات پر زور دے کر ایثار، انصاف اور مزاحمت کے مفاہیم کو امریکی شہری سیاست کے ساتھ جوڑا۔ انہوں نے اسلاموفوبیا کی مذمت کی اور نیویارک میں مختلف مذاہب و اقوام کے درمیان پرامن بقائے باہمی کی اپیل کی۔
  4۔ وسیع عوامی شرکت اور سماجی احتجاج:
نیویارک کے بلدیاتی انتخابات میں 16 لاکھ سے زائد افراد کی شرکت گذشتہ کئی دہائیوں میں سب سے زیادہ تھی۔ ممدانی کو دیا گیا ووٹ عوام کی معاشی بحران، سماجی نابرابری اور امتیازی پالیسیوں کے خلاف کھلی بغاوت تھا۔
  5۔ نسلی و فکری تبدیلی، سرمایہ داری کے دیو کو مسخر کرنا:
ممدانی پچھلی ایک صدی میں نیویارک کے سب سے کم عمر میئر ہیں۔ وہ ایک ایسی نسل کی نمائندگی کرتے ہیں، جو اب سرمایہ و طاقت کے جبری ڈھانچوں میں جینا قبول نہیں کرتی۔ ان کی کامیابی اس نئی نسل کے عروج کی نشانی ہے، جو انصاف، مساوات اور سرمایہ داری و نسل پرستی کے مخالف بیانیے کے ذریعے امریکی سیاست کی ازسرنو تعریف کر رہی ہے۔
  6۔ محورِ مقاومت کیلئے تزویراتی مواقع: 
ممدانی کی کامیابی دنیا بھر کے مسلمانوں، نوجوانوں اور اقلیتوں کے لیے ایک حوصلہ افزا نمونہ ہے۔ انہوں نے ثابت کیا کہ سچائی، جرات اور اصول پسندی کے ساتھ امریکہ کے قلب میں بھی مظلوموں کی آواز بلند کی جا سکتی ہے۔ یہ واقعہ عالمی سیاست میں مسلمانوں کے کردار کی نئی تعریف اور امریکی تسلط کے مقابل مزاحمتی بیانیے کی تقویت کا موقع فراہم کرتا ہے۔
  7۔ مذہبی شناخت، انصاف، مزاحمت اور لبرل نظام:
زہران ممدانی، امریکی نظام اور ٹرمپ ازم کی شکست کی علامت ہیں۔ انہوں نے دینی شناخت، سماجی انصاف اور ثقافتی مزاحمت کو یکجا کرکے امریکی شہری نظم و نسق اور قومی سیاست میں ایک نیا فکری و عملی نمونہ پیش کیا ہے۔ یہ کامیابی نہ صرف ٹرمپ کا ڈراؤنا خواب ہے، بلکہ امریکی اقتدار کے زوال اور عالمی سطح پر اس کی تنہائی کی علامت بھی ہے۔
  8۔ امریکہ کی تنہائی:
رہبرِ معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ وہ کہتے ہیں کہ ہم ایران کو تنہاء کریں گے، مگر خود تنہا ہوگئے، آج امریکہ خطے کی قوموں کی نگاہ میں سب سے نفرت انگیز حکومت ہے۔ (رہبر انقلاب، ۲۳ مهر ۱۳۹۰) 9۔ قرآن کریم میں ارشاد ہے کہ "وَكَذَلِكَ جَعَلْنَا فِي كُلِّ قَرْيَةٍ أَكَابِرَ مُجْرِمِيهَا لِيَمْكُرُوا فِيهَا وَمَا يَمْكُرُونَ إِلَّا بِأَنْفُسِهِمْ وَمَا يَشْعُرُونَ" (سورۂ انعام، آیت ۱۲۳)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آیت اللہ عباس کعبی، نماینده خوزستان مجلس خبرگان رهبری و عضو هیئت رئیسه مجلس خبرگان رهبری، نایب‌ رئیس جامعه مدرسین حوزه علمیه قم

متعلقہ مضامین

  • نینسی پلوسی کا امریکی سیاست  میں ڈیموکریٹک پارٹی کو چھوڑنے کا اعلان
  • زہران ممدانی، ٹرمپ کا ڈراؤنا خواب اور امریکی نظام کے اختتام کی علامت
  • وزیراعظم بننے کی کوشش کروں گا، وقار ذکا کا سیاست میں آنے کا اعلان
  • کالعدم ٹی ایل پی کے ٹکٹ ہولڈرز کا جماعت سے دستبرداری کا اعلان
  • اسلام آباد: تحریک تحفظ آئین پاکستان کے رہنما سابق اسپیکر اسد قیصر، مصطفی نواز کھوکھر اور محمد زبیر پریس کانفرنس کررہے ہیں
  • کالعدم ٹی ایل پی کے ٹکٹ ہولڈرز کا پارٹی چھوڑنے کا اعلان
  • امریکی ہائر ایکٹ بھارتی معیشت کو تباہ کردے گا،کانگریس
  • اگر امریکہ میں ہائر ایکٹ حقیقت بن گیا تو یہ ہندوستانی معیشت کو آگ لگا دیگا، کانگریس
  • ٹی ایل پی ٹکٹ ہولڈرز کا جماعت سے دستبرداری کا اعلان