پاکستان کا اقوام متحدہ سے مصنوعی ذہانت کو ضابطہ اخلاق میں لانے کا مطالبہ، فوجی استعمال پر سخت انتباہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
پاکستان نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے استعمال بالخصوص اس کے فوجی مقاصد کے لیے استعمال کو اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کے تحت باقاعدہ ضابطے میں لایا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ مصنوعی ذہانت کی ترقی اور استعمال کو مکمل طور پر کنٹرول کرے، خواجہ آصف
سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق پاکستان نے خبردار کیا کہ اے آئی جبر یا اجارہ داری کا ہتھیار نہیں بننا چاہیے۔
یہ مطالبہ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کے موقع پر ’بین الاقوامی امن و سلامتی کے تحفظ‘ کے ایجنڈا آئٹم کے تحت منعقدہ اعلیٰ سطحی بحث کے دوران کیا۔
وزیر دفاع نے کہا کہ اے آئی کا استعمال اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کے تحت ہونا چاہیے اور یہ کسی ملک کو سیاسی یا عسکری برتری دینے کے لیے استعمال نہ ہو۔
انہوں نے واضح کیا کہ اے آئی ایک دوہرے استعمال کی حامل ٹیکنالوجی ہے جو فائدہ مند بھی ہو سکتی ہے لیکن اس کا غیر ذمہ دارانہ استعمال عدم مساوات میں اضافہ، اور بین الاقوامی نظام کو غیر مستحکم کر سکتا ہے۔
فوجی استعمالخواجہ آصف نے کہا کہ بغیر انسانی کنٹرول کے اے آئی ایپلیکیشنز پر مکمل پابندی ہونی چاہیے۔
مزید پڑھیے: مصنوعی ذہانت کے نئے قلعے: ہزاروں ڈیٹا سینٹرز کی تعمیر جاری، لاگت کتنی؟
انہوں نے خبردار کیا کہ خودکار ہتھیاروں اور اے آئی سے چلنے والے کمانڈ و کنٹرول سسٹمز کے ذریعے اے آئی کو اسلحہ بنانا عالمی سلامتی کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
انہوں نے حالیہ مئی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان 4 روزہ فوجی کشیدگی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس دوران ایک جوہری صلاحیت کے حامل ملک نے دوسرے کے خلاف خودکار ہتھیاروں اور ہائپر سونک کروز میزائلز کا استعمال کیا جو اے آئی کے خطرناک عسکری استعمال کی مثال ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اے آئی جنگ کے امکانات کو آسان بنا دیتا ہے، فیصلہ سازی کا وقت محدود کرتا ہے اور سفارتی مواقع کو ختم کر دیتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مختلف عسکری، سائبر اور معلوماتی دائروں کو غیر متوقع انداز میں باہم ملا دیتا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ اے آئی کو امن و ترقی کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے نہ کہ تنازع اور عدم استحکام کے لیے۔
اے آئی انسانیت کے لیے ہو نہ کہ اس کے خلاف، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ اے آئی اب کوئی دور کی چیز نہیں بلکہ ہماری روزمرہ زندگی، عالمی معیشت اور معلوماتی نظام کو تیزی سے تبدیل کر رہی ہے۔
مزید پڑھیں: سعودی ولی عہد کا خطاب: مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچر معیشت کے لیے بنیادی ستون قرار
انہوں نے کہا کہ انسانیت کی تقدیر کو کسی الگورتھم پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔ زندگی اور موت کے فیصلے ہمیشہ انسانوں کے ہاتھ میں ہونے چاہییں۔
گوتیرش نے سنہ 2026 تک بغیر انسانی کنٹرول کے مہلک خودکار ہتھیاروں پر قانونی طور پر پابندی لگانے کے لیے عالمی معاہدے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کا فیصلہ بھی ہمیشہ انسانوں کے پاس رہنا چاہیے، مشینوں کے پاس نہیں۔
اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی محقق یی جن چوئی نے اقوام متحدہ کو بتایا کہ اے آئی کی موجودہ ترقی چند کمپنیوں اور ممالک تک محدود ہے جبکہ باقی دنیا پیچھے رہ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چھوٹے اور زیادہ لچکدار اے آئی ماڈلز پر تحقیق و سرمایہ کاری سے دنیا بھر کے ممالک کو شامل کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے لسانی و ثقافتی تنوع کو نظرانداز کیے جانے پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔
پاکستان کی اے آئی پالیسی اور گوگل کا نیا اقدامیہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب گوگل نے رواں ہفتے اپنا گوگل اے آئی پلس پلان پاکستان سمیت 40 ممالک میں متعارف کروایا ہے۔
گوگل پاکستان کے کنٹری ڈائریکٹر فرحان قریشی کا کہنا ہے کہ پاکستان کا ڈیجیٹل منظرنامہ نہایت متحرک ہے۔
جولائی میں، پاکستان کی وفاقی کابینہ نے قومی اے آئی پالیسی 2025 کی منظوری دی جس کے اہداف میں 2030 تک 10 لاکھ AI ماہرین کی تربیت، اے آئی انویشن فنڈ اور AI وینچر فنڈ کا قیام اور اگلے 5 سالوں میں 50،000 شہری منصوبے اور 1،000 مقامی AI مصنوعات کی تخلیق شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: وہ 5ممالک جو مصنوعی ذہانت کی دوڑ میں سب سے آگے ہیں
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ہمارے نوجوان پاکستان کا سب سے بڑا اثاثہ ہیں اور ان کو تعلیم، مہارت اور اے آئی کے مساوی مواقع دینا ہماری اولین ترجیح ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ پاکستان کا یو این سے مطالبہ مصنوعی ذہانت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ پاکستان کا یو این سے مطالبہ مصنوعی ذہانت بین الاقوامی مصنوعی ذہانت اقوام متحدہ استعمال کی پاکستان کا کہ اے ا ئی نے کہا کہ انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
پاکستان کی موثر انسدادِ منشیات کارروائیوں پر اقوام متحدہ کا اعتراف
اسلام آباد:پاکستان میں اقوامِ متحدہ ادارہ برائے منشیات و جرائم کے نمائندہ ٹرولز ویسٹر نے انسدادِ منشیات میں پاکستان کو فرنٹ لائن ملک قرار دے دیا۔
ٹرولز ویسٹر نے کہا کہ اینٹی نارکوٹکس فورس کی بڑی کامیابیاں ظاہر کرتی ہیں کہ پاکستان منشیات کے خلاف فرنٹ لائن ملک ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں پوست اور ہیروئن کی جگہ مصنوعی منشیات کی لیبارٹریاں قائم ہو رہی ہیں، اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے منشیات و جرائم (UNODC) نے انسدادِ منشیات سے متعلق اہم روڈ میپ بھی جاری کیاہے۔
ٹرولز ویسٹر کا کہنا تھا کہ پاکستان کو منشیات کے خلاف جنگ میں اکیلا نہیں چھوڑا جا سکتا، منشیات کی اسمگلنگ روکنے کیلئے عالمی برادری کا پاکستان کے ساتھ اشتراک ناگزیر ہے۔
یو این نمائندے نے کہا کہ پاکستان نے ایک سال میں 365 میٹرک ٹن منشیات اور کیمیکل ضبط کیے، منظم جرائم کی بدلتی حکمتِ عملی کے تحت پاکستان کا کردار اس لڑائی میں کلیدی ہے۔