data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

یونان کے دارالحکومت ایتھنز میں فلسطینی عوام کے حق میں ایک بڑا مظاہرہ منعقد ہوا، جس میں سیکڑوں شہریوں نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف آواز بلند کی۔

مظاہرین نے غزہ میں جاری بمباری اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے خلاف سخت نعرے بازی کرتے ہوئے یونانی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تمام تعلقات فوری طور پر منقطع کرے۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ یونان کو بین الاقوامی برادری کے سامنے فلسطینی عوام کے حق میں واضح موقف اپنانا چاہیے اور انسانی حقوق کی پامالی پر خاموشی نہیں برتنی چاہیے۔ مظاہرین نے عالمی رہنماؤں سے اسرائیلی جارحیت کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کی اپیل بھی کی۔

یہ احتجاج عالمی سطح پر فلسطین کے حق میں بڑھتی ہوئی حمایت کا حصہ ہے۔ اسپین میں ہیلتھ ورکرز نے ایک منفرد احتجاجی اقدام کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں پر سرخ رنگ لگا کر ’’خون رُکوانے‘‘ کی علامتی اپیل کی۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں ہونے والی نسل کُشی فوری طور پر روکی جانی چاہیے۔

اسی طرح جاپان میں بھی ایک سماجی کارکن نے ٹوکیو کی مرکزی سڑکوں پر فلسطینی پرچم بلند کرتے ہوئے یکجہتی کا مظاہرہ کیا، جو عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز بنا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ خود اسرائیل میں بھی نیتن یاہو حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرے زور پکڑ رہے ہیں۔ تل ابیب میں ہزاروں اسرائیلی شہری سڑکوں پر نکل آئے اور فوری جنگ بندی کے معاہدے کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ حکومت کی جنگ پالیسیوں نے خطے میں استحکام کو شدید خطرے میں ڈال دیا ہے۔

ماہرین کے مطابق یہ عالمی ردعمل اس بات کی عکاسی کررہا ہے کہ فلسطین کا مسئلہ اب محض ایک علاقائی تنازع نہیں رہا، بلکہ یہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے تحفظ کا اہم معاملہ بن چکا ہے۔ دنیا بھر کے عوام اپنی حکومتوں سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف مؤقف اختیار کریں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے حق میں کے خلاف

پڑھیں:

مسلہ فلسطین :فرانس اور سعودی عرب آج نیو یارک میں درجنوں عالمی راہنماﺅں کی میزبانی کریں گے

نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 ستمبر ۔2025 )فرانس اور سعودی عرب آج نیو یارک میں درجنوں عالمی راہنماﺅں کو مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے حمایت حاصل کرنے کے لیے اکٹھا کریں گے، جن میں سے کئی ممالک ایک باقاعدہ طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کرنے کی توقع ہے، یہ ایک ایسا قدم ہے جو اسرائیل اور امریکا کے سخت ردعمل کو دعوت دے سکتا ہے.

(جاری ہے)

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق اسرائیل اور امریکا اس سربراہی اجلاس کا بائیکاٹ کریں گے، اسرائیل کے اقوام متحدہ کے سفیر ڈینی ڈینون نے اجلاس کو ”تماشا“ قرار دیا ہے انہوں نے جمعرات کو صحافیوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ ہمیں نہیں لگتا کہ یہ مددگار ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ یہ دراصل دہشت گردی کو انعام دینے کے مترادف ہے اسرائیلی حکام نے کہا ہے کہ اسرائیل اس کے جواب میں، مقبوضہ مغربی کنارے کے کچھ حصے کو ضم کرنے اور پیرس کے خلاف مخصوص دو طرفہ اقدامات پر غور کر رہا ہے.

امریکی حکومت نے فرانس سمیت ان ملکوں کے لیے ممکنہ نتائج کی وارننگ دی ہے، جو اسرائیل کے خلاف اقدامات کریں گے، فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نیو یارک اجلاس کی میزبانی کر رہے ہیں یہ اجلاس اس ہفتے کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے پہلے ہو رہا ہے، اسرائیل کے غزہ شہر پر طویل عرصے سے زیر غور زمینی حملے کے آغاز کے بعد بلایا گیا ہے، اور اس وقت ہو رہا ہے جب جنگ بندی کے امکانات بہت کم ہیں.

اسرائیل کے غزہ پر شدید حملے اور مغربی کنارے میں اسرائیلی آبادکاروں کے بڑھتے ہوئے تشدد کے دوران، یہ احساس بڑھ رہا ہے کہ اب فوری اقدام کیا جائے ورنہ دو ریاستی حل کا تصور ہمیشہ کے لیے ختم ہو سکتا ہے جنرل اسمبلی نے اس ماہ 7 صفحات پر مشتمل ایک اعلامیہ منظور کیا ہے، جس میں دو ریاستی حل کی جانب ٹھوس، وقت کے پابند اور ناقابل واپسی اقدامات بیان کیے گئے ہیں ساتھ ہی حماس کی مذمت اور اس سے ہتھیار ڈالنے اور غیر مسلح ہونے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے ان کوششوں پر اسرائیل اور امریکا نے فوری ردعمل دیا، انہیں نقصان دہ اور تشہیری حربہ قرار دیا.

فرانس کے وزیر خارجہ ژاں نوئل بَرو نے جمعرات کو صحافیوں سے کہا تھاکہ نیو یارک اعلامیہ دور مستقبل کا مبہم وعدہ نہیں ہے بلکہ ایک روڈ میپ ہے جو اولین ترجیحات یعنی جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ میں انسانی امداد کی بلا رکاوٹ رسائی سے شروع ہوتا ہے جب ایک بار جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی حاصل ہو جائے، تو اگلا مرحلہ ’اگلے دن‘ کا منصوبہ ہوگا، جو پیر کی بات چیت کے ایجنڈے پر ہوگا فرانس کو امید ہے کہ جولائی میں میکرون کے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اعلان سے اس تحریک کو زیادہ تقویت ملے گی جو اب تک چھوٹے ممالک کی قیادت میں تھی جو عموماً اسرائیل پر زیادہ تنقید کرتے ہیں.

برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور پرتگال نے اتوار کو فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لیا تھا جبکہ فرانس اور مزید 5 ریاستوں سے توقع ہے کہ وہ آج باقاعدہ طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کریں گی کچھ ممالک نے کہا ہے کہ اس میں شرائط ہوں گی اور دوسروں نے کہا کہ سفارتی تعلقات کا معمول پر آنا بتدریج ہوگا اور یہ اس بات پر منحصر ہوگا کہ فلسطینی اتھارٹی اصلاحات کے اپنے وعدوں پر کس حد تک عمل کرتی ہے. 

متعلقہ مضامین

  • مسلہ فلسطین :فرانس اور سعودی عرب آج نیو یارک میں درجنوں عالمی راہنماﺅں کی میزبانی کریں گے
  • ایتھنز میں فلسطین مارچ: یونانی عوام کا اسرائیل سے تعلقات ختم کرنے کا مطالبہ
  • عالمی برادری اسرائیل، بھارت کی جارحیت اور مظالم فوری بند کرائے: بلاول
  • عالمی برادری اسرائیل و بھارت کی جارحیت اور مظالم کو فوری طور پر بند کرائے، بلاول بھٹو
  • یونان، اسپین اور جاپان میں فلسطین حمایت مظاہرے، اسرائیل میں بھی جنگ بندی کا مطالبہ
  • دوحہ حملوں پر اسرائیل علی الاعلان معافی مانگے، قطر کا مطالبہ
  • پرتگال کا بھی فلسطین کو باضابطہ ریاست تسلیم کرنے کا اعلان، صہیونی ریاست کو دھچکا
  • پرتگال بھی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے پر تیار، برازیل اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت چلا گیا
  • سربراہ حزب اللہ کی سعودی عرب سے تعلقات بہتر کرنے اور اسرائیل کے خلاف اتحاد کی اپیل