تمام ممالک کے جائز سکیورٹی خدشات کا احترام ہونا چاہیے، چینی وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 27 ستمبر 2025ء) چین کے وزیراعظم لی چیانگ نے کہا ہے کہ ان کا ملک عالمی امن و ترقی کو فروغ دینے کے لیے مربوط اور مؤثر اقدامات کرنے کے لیے تیار ہے۔ طاقتور ممالک کو چاہیے کہ وہ اپنے مفادات کے حصول کے ساتھ ساتھ انصاف کو بھی مقدم رکھیں اور تمام ممالک کے جائز سیکورٹی خدشات کا احترام ہونا چاہیے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کے موقع پر عام مباحثے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ دنیا ایک طوفانی اور تبدیلی کے نئے دور میں داخل ہو چکی ہے جہاں یکطرفیت پسندی دوبارہ سر اٹھا رہی ہے اور کبھی موثر سمجھے جانے والے بین الاقوامی نظام کو مسلسل خلفشار کا سامنا ہے جس کے پریشان کن نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔
انسانیت ایک مرتبہ پھر دوراہے پر کھڑی ہے اور ان حالات میں یہ سوال ابھرتا ہے کہ دنیا کیسے اقوام متحدہ کے بانیوں کے جوش و جذبے کو ماند پڑنے دے سکتی ہے؟انہوں نے کہا کہ مقاصد کے حصول کے لیے جدوجہد کے آغاز کا مقصد یاد رکھنا ضروری ہے۔
(جاری ہے)
تمام ممالک مل کر ایک بہتر مستقبل تشکیل دے سکتے ہیں۔ چین کا شروع کردہ عالمی انتظامی اقدام خودمختار مساوات کے اصولوں پر زور دیتا ہے جس میں کثیرالطرفہ تعاون، انسان کو مرکزی اہمیت دینا، عملی اقدامات پر توجہ مرکوز کرنا اور مزید منصفانہ و مساوی انتطامی نظام کی راہ مہیا کرنا شامل ہے۔
یکجہتی اور تعاونلی چیانگ کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے گزشتہ 80 سال کٹھن مگر معنی خیز رہے ہیں۔ امن اور ترقی ہر ملک کے عوام کی سب سے بڑی خواہشات ہیں اور موجودہ نسل پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنی آواز کو مضبوط کرے۔
یکجہتی اور تعاون ہی انسانی ترقی کے سب سے طاقتور محرکات ہیں۔ یکجہتی سب کو بلند کرتی ہے جبکہ اختلاف سبھی کو نیچے لے جاتا ہے۔
آگے کا راستہ شاید مشکل ہو مگر جب تمام ممالک اخلاص کے ساتھ متحد ہو کر کام کرتے ہیں تو وہ ایسی طاقت بن جاتے ہیں جو کسی بھی رکاوٹ کا مقابلہ کر سکتی ہے۔انصاف اور مساوات بین الاقوامی برادری کی سب سے اہم اقدار ہیں۔ جب طاقت حق پر حاوی ہو جاتی ہے تو دنیا تقسیم اور پسپائی کے خطرے سے دوچار ہو جاتی ہے۔
مشمولہ معیشت کی ضرورتانہوں نے کہا کہ تمام ممالک گلوبل ولیج (عالمی گاؤں) کا حصہ ہیں ان کی سلامتی ایک دوسرے پر منحصر ہے۔
اختلافات کو پرامن طریقے سے بات چیت کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔ چین اقوام متحدہ کے امن مشن میں سب سے زیادہ مالی وسائل مہیا کرتا ہے اور سلامتی کونسل کے مستقل ارکان میں سب سے زیادہ عسکری امن کار فراہم کرنے والا ملک ہے۔لی چیانگ نے کہا کہ ان کا ملک یوکرین اور فلسطین-اسرائیل تنازعات پر امن مذاکرات کو جاری رکھے گا۔ اس معاملے میں تعاون کو دوبارہ مضبوط کرنا ہوگا اور فریقین کے مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے نتائج حاصل کرنے ہوں گے۔
انہوں نے بین الاقوامی تجارتی محصولات (ٹیرف) میں اضافےکو عالمی معیشت میں سست روی کی بڑی وجہ قرار دیا اور رکن ممالک کے مابین قریبی تعاون پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا عالمی معیشت کو سب کے لیے فائدہ مند اور مشمولہ بنایا جائے اور ایک ہی سمت میں چل کر باہمی کامیابی میں مدد دی جائے۔
وزیراعظم نے کہا کہ چین عالمی ترقی میں مستقل مزاجی سے حصہ لے رہا ہے جس میں اپنی سرحدیں دنیا کے لیے کھولنے اور محصولات کی سطح میں کمی لانے کے اقدامات نمایاں ہیں۔
مصنوعی ذہانت کا انتظاملی چیانگ نے کہا کہ ہر تہذیب کا احترام کیا جانا چاہیے۔ تہذیبی برتری کی جنونیت صرف مزید تقسیم اور تصادم کو جنم دیتی ہے۔ جامع اور شمولیتی رویہ اپنانا اتفاق رائے اور اجتماعی طاقت بڑھانے کا یقینی طریقہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ آئندہ پانچ سال میں ان کا ملک ترقی پذیر ممالک کے لیے ثقافت اور تہذیب کے میدان میں ترقیاتی تعاون کے متعدد پروگرام انجام دے گا اور بین تہذیبی مکالمے اور ترقی کے موضوع پر 200 تربیتی نشستوں اور سیمینار پروگراموں کی میزبانی کرے گا۔
ماحولیاتی تبدیلی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ممالک کو مشترکہ لیکن مختلف النوع ذمہ داریوں کو پورا کرنا ہوگا اور پیرس معاہدے کے مؤثر نفاذ کو فروغ دینا ہوگا۔
انہوں نے انسان پر مرکوز ترقی، ٹیکنالوجی کے مثبت استعمال اور اس کے منصفانہ فوائد پر زور دیا اور بتایا کہ ان کے ملک کے پاس قابل تجدید توانائی کا سب سے بڑا اور ترقی کرتا نظام ہے اور اس نے مصنوعی ذہانت کے انتظام کا عالمگیر اقدام بھی پیش کیا ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے کہا اقوام متحدہ تمام ممالک نے کہا کہ ممالک کے کے لیے ہے اور
پڑھیں:
غزہ معاہدے کی سب کو خواہش ہے؛ موت اور تاریکی کا یہ دور ختم ہونا چاہیے، صدر ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ غزہ معاہدے کی سب کو خواہش ہے، موت اور تاریکی کا یہ دور ختم ہوناچاہیے۔ خوشی ہے کہ مشرق وسطیٰ کی برادری سے بات چیت جاری ہے۔
صدر ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ گزشتہ چار روز سے بھرپور مذاکرات جاری ہیں۔ خطے کے تمام ممالک مذاکرات میں شریک ہیں۔
ان کا پوسٹ میں کہنا تھا کہ ہم نے یرغمالیوں کو بھی واپس لانا ہے، حماس کو بھی بات چیت کا پوری طرح علم ہے جبکہ اسرائیل کو بھی ہر مرحلے پر باخبر رکھا جا رہا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مزید یہ کہنا تھا کہ اِن مذاکرات کاحصہ ہونا ایک فخر کی بات ہے، ہم نے ایک مکمل اور دائمی امن قائم کرنا ہے۔
ٹرمپ نے اشارہ دیا کہ پیر کے روز انہیں واشنگٹن میں نیتن یاہو سے ملاقات کرنا ہوگی تاکہ معاہدے کو حتمی شکل دی جا سکے۔
منگل کے روز عرب اور مسلم رہنماؤں کے ساتھ ملاقات میں صدر ٹرمپ نے امریکی منصوبہ پیش کیا تھا جس میں جنگ کے خاتمے، یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ میں ایک غیر حماس حکومتی ڈھانچے کے قیام کی تجویز شامل تھی۔
عرب اور مسلم رہنماؤں نے اس منصوبے کا خیرمقدم کیا تھا تاہم اسرائیل اور حماس نے تاحال اس پر کھل کر اظہار نہیں کیا تھا۔
جمعہ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں نیتن یاہو نے اپنی ہٹ دھرمی برقرار رکھتے ہوئے کہا تھا کہ حماس کے 7 اکتوبر 2023 کے حملے سے شروع ہونے والی جنگ اُس وقت تک جاری رہے گی جب تک اسرائیل اپنے تمام اہداف حاصل نہیں کر لیتا۔ اس بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہوں نے ابھی تک ٹرمپ کے منصوبے کو قبول کرنے کا فیصلہ نہیں کیا ہے۔
Post Views: 1