سی پیک منصوبوں سمیت پاکستان میں کام کرنے والے ہر چینی کی حفاظت یقینی بنائیں گے: احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) سی پیک کی 14ویں جوائنٹ کوآپریشن کمیٹی (جے سی سی) کا اجلاس بیجنگ میں اختتام پذیر ہوگیا جس نے دونوں برادر ممالک کے تعلقات کو ایک نئے تاریخی موڑ پر پہنچا دیا۔ احسن اقبال نے کہا کہ یہ اجلاس نہ صرف گزشتہ پیش رفت کے جائزے کا موقع تھا بلکہ ہمارے مشترکہ عزم اور مستقبل کے روڈ میپ کی ازسرنو توثیق بھی ہے۔ وزیر منصوبہ بندی نے این ڈی آر سی کے نائب چیئرمین ژو ہائبنگ، چینی میزبانوں اور تمام شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان کی بصیرت اور عزم نے اجلاس کو ایک نئی سمت دی۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کا دوسرا مرحلہ ترقی، جدت، سبز ترقی، روزگار اور علاقائی روابط کی پانچ راہداریوں پر مبنی ہے جنہیں پاکستان کے ’’اْڑان‘‘ کے پانچ ایز (ایکسپورٹس، ای پاکستان، توانائی و ماحولیات، مساوات و بااختیاری) کے ساتھ ہم آہنگ کر دیا گیا ہے۔ اس اشتراک سے سی پیک کو صنعت کاری، ٹیکنالوجی، پائیداری اور مشترکہ خوشحالی کا مرکز بنایا جائے گا۔ یہ کوئی نظریاتی خاکہ نہیں بلکہ ایک عملی منصوبہ ہے جسے ’’مشترکہ مستقبل کے لیے چین–پاکستان کمیونٹی‘‘ کے ایکشن پلان میں ستمبر 2025 میں شامل کیا گیا۔ اس کے تحت صنعتی تعاون، خصوصی اقتصادی زونز، جدید زراعت، سمندری ترقی، معدنیات اور بڑے روابط کے منصوبے جیسے ایم ایل ون ریلوے، قراقرم ہائی وے کی ری الائنمنٹ اور گوادر کی ترقی کو ترجیح دی گئی ہے۔ وفاقی وزیر نے زور دیا کہ ایم ایل ون ریلوے اور قراقرم ہائی وے کی ری الائنمنٹ جیسے منصوبوں پر فوری عملدرآمد ناگزیر ہے کیونکہ یہ دونوں ممالک کے درمیان بلا تعطل روابط کو یقینی بنائیں گے اور خطے کے لیے وسیع معاشی فوائد لائیں گے۔ انہوں نے تجویز دی کہ پہلے تین برسوں میں ہر چھ ماہ بعد جے سی سی کا اجلاس اور ہر سہ ماہی میں جوائنٹ ورکنگ گروپس کا انعقاد کیا جائے تاکہ رفتار اور ہم آہنگی برقرار رہے اور سی پیک فیز۔ٹو مقررہ اہداف کے مطابق آگے بڑھ سکے۔ انہوں نے کہا کہ جیو پولیٹیکل حالات اور مخالف قوتوں کے پروپیگنڈے کے تناظر میں ضروری ہے کہ اجلاس کے منٹس پر فوری اتفاق کیا جائے تاکہ دنیا کو یہ پیغام دیا جا سکے کہ جے سی سی فیصلہ کن اور نتیجہ خیز ہے۔ اس موقع پر یہ بھی اعلان کیا گیا کہ اگلے 90 دنوں میں سی پیک کا نیا طویل المدتی منصوبہ شائع کیا جائے گا جو پاکستان کے پانچ ایز اور سی پیک کی پانچ راہداریوں کے امتزاج پر مبنی ہوگا۔ احسن اقبال نے اپنے خطاب میں چین کو یقین دلایا کہ پاکستان سی پیک کے تمام منصوبوں اور پاکستان میں کام کرنے والے ہر چینی شہری کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنائے گا۔ سی پیک محض ترقیاتی منصوبہ نہیں بلکہ پاکستان اور چین کی آہنی دوستی کی علامت ہے جو استحکام، اعتماد اور باہمی احترام پر مبنی ہے۔ سی پیک صرف ’’ہر موسم کا دوست‘‘ بنانے کا منصوبہ نہیں بلکہ 21ویں صدی میں اعلیٰ معیار کی ترقی اور جدت کا شراکت دار بنانے کا بھی نام ہے۔ نئے عزم اور مشترکہ وژن کے ساتھ سی پیک کا اگلا عشرہ پہلے سے زیادہ تبدیلیاں لائے گا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ سی پیک کی 15ویں جے سی سی مئی 2026 میں اسلام آباد میں ہوگی جو دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کے 75 سال مکمل ہونے کی تقریبات کا حصہ ہوگی۔ انہوں نے سی پیک فیز ٹو کے لیے ایک نیا جامع اور عوامی مرکزیت پر مبنی وژن پیش کیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان اور چین محض شراکت دار نہیں بلکہ ’’آہنی بھائی‘‘ ہیں، جو اعتماد، قربانی اور مشترکہ تقدیر کے رشتے میں بندھے ہیں۔ تعلقات دنیا میں اپنی مثال آپ ہیں، جو کسی بھی جغرافیائی سیاسی اتار چڑھاؤ یا حکومتوں کی تبدیلیوں سے متاثر نہیں ہوتے اور عوام کے دلوں میں جْڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے صدر شی جن پنگ کی بصیرت افروز قیادت کو خراج تحسین پیش کیا اور ان کی تاریخی عالمی پہل کاریوں – بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (BRI)، گلوبل ڈویلپمنٹ انیشی ایٹو (GDI)، گلوبل سکیورٹی انیشی ایٹو (GSI) اور گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو (GCI) – کو دنیا میں امن، ترقی اور جامعیت کی نئی بنیاد قرار دیا۔ 2015 سے قبل سی پیک محض کاغذ پر ایک تصور تھا، مگر نواز شریف کی قیادت میں یہ ایک 46 ارب ڈالر کے ترقیاتی منصوبوں پر مبنی پورٹ فولیو میں ڈھل گیا، جس نے پاکستان کی معیشت کے اہم ترین شعبوں کو بدل ڈالا۔ انہوں نے تجویز دی کہ پاکستان کی 60 فیصد نوجوان آبادی کو ترقی کے مرکز میں رکھا جائے، جس کے لئے اگلی دہائی میں چین کی بہترین جامعات میں مصنوعی ذہانت، انجینئرنگ اور ابھرتی ہوئی سائنسی شعبوں میں 10,000 پی ایچ ڈی سکالرشپس دی جائیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ووکیشنل ٹریننگ پروگرامز، یوتھ انویشن سینٹرز اور چینی اداروں میں انٹرن شپس بھی تجویز کی گئیں تاکہ پاکستانی نوجوان جدید ٹیکنالوجیز اور گرین انڈسٹری میں قائدانہ کردار ادا کرسکیں۔ سی پیک کا نیا مرحلہ عوام پر مرکوز ہوگا۔ چین کے کامیاب غربت مٹاؤ ماڈل کو پاکستان کے ہر صوبے کے غریب ترین ضلع میں آزمایا جائے گا اور دیہی و شہری ربط کو ای-کامرس اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ذریعے فروغ دیا جائے گا تاکہ کسان، مزدور، خواتین اور چھوٹے کاروباری افراد براہ راست منڈیوں تک رسائی حاصل کر سکیں۔ احسن اقبال نے برآمدات کو ترقی کا اصل انجن قرار دیتے ہوئے کہا کہ چین کی سالانہ درآمدات 2 ٹریلین ڈالر سے زائد ہیں، لیکن پاکستان کی برآمدات صرف 3 بلین ڈالر ہیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ پاکستان کو وہی مارکیٹ رسائی ملنی چاہیے جو آسیان ممالک کو حاصل ہے۔ اس مقصد کے لئے کراچی اور اسلام آباد میں دو سرکاری سطح پر خصوصی اقتصادی زونز قائم کیے جائیں گے۔ اس کے ساتھ ایک پاکستان–چین انڈسٹریل ریلوکیشن فنڈ قائم کرنے کی تجویز دی تاکہ سرمایہ کاروں کے خدشات کم ہوں اور براہِ راست سرمایہ کاری میں تیزی لائی جا سکے۔ انہوں نے گلگت بلتستان کو سی پیک کا گیٹ وے قرار دیا اور وہاں 300 میگاواٹ سولر منصوبے کی تجویز دی تاکہ روزانہ 18–20 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہو اور مقامی معیشت ترقی کرے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کہ پاکستان احسن اقبال انیشی ایٹو نہیں بلکہ نے کہا کہ سی پیک کا ا جائے گا انہوں نے تجویز دی کے ساتھ
پڑھیں:
سی پیک فیز 2 کا باقاعدہ آغاز، پاک چین شراکت داری تاریخی مرحلے میں داخل
چین کے آزاد بجلی گھروں (IPPs) کو واجب الادا صلاحیت کی ادائیگیوں کے معاملے کو حل کیے بغیر، چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کی 14ویں مشترکہ تعاون کمیٹی (جے سی سی) کا اجلاس جمعہ کو بیجنگ میں اختتام پذیر ہوگیا۔ اس موقع پر پاک چین شراکت داری ایک تاریخی مرحلے میں داخل ہوگئی، جس کے ساتھ سی پیک فیز ٹو (Phase-II) کا باضابطہ آغاز ہوگیا۔ ایم ایل ون پرچین نے کمٹمنٹ مانگ لی ہے۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہاہے کہ "یہ ترجیحات مل کر سی پیک کو صنعتی ترقی، ٹیکنالوجی، پائیداری اور مشترکہ خوشحالی کی راہداری میں بدل دیں گی۔"یہ ہم آہنگی محض نظری نہیں بلکہ اس ایکشن پلان میں شامل ہے جو ستمبر 2025 میں دستخط ہوا، جس کا مقصد ایک "مشترکہ مستقبل کی حامل چین پاکستان برادری" کو مزید قریب لانا ہے۔ اس منصوبے میں صنعتی تعاون، خصوصی اقتصادی زونز، زراعت کی جدید کاری، بحری وسائل کی ترقی، معدنیات اور بڑے منصوبے شامل ہیں جیسے ایم ایل 1 ریلوے، قراقرم ہائی وے (کے کے ایچ) کی بحالی اور گوادر کی ترقی شامل ہیں۔تاہم ذرائع کے مطابق چینی بجلی گھروں کا مسئلہ حل نہ ہوسکا کیونکہ اسلام آباد ادائیگیوں کی مدت بڑھانا چاہتا ہے۔ ایم ایل 1 کی جزوی فنانسنگ کے حوالے سے چین نے موجودہ آئی ایم ایف پروگرام کے تناظر میں اسلام آباد سے ایک خاص کمٹمنٹ مانگی ہے۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال نے اجلاس کے اختتام پر خطاب کرتے ہوئے مشترکہ وژن، نئے عزم اور پرجوش روڈمیپ پر زور دیا، جو اس تاریخی منصوبے کے اگلے مرحلے کی سمت طے کرے گا۔چین کے نیشنل ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن (NDRC) کے وائس چیئرمین مسٹر زو ہائی بئنگ، میزبان چینی حکام اور معزز مندوبین سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے جے سی سی کے مباحثے میں شامل دانش اور عزم پر دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ 14ویں جے سی سی محض ماضی کا جائزہ نہیں بلکہ تعاون کو مزید گہرا کرنے اور مشترکہ خوشحالی پر مبنی مستقبل تعمیر کرنے کے عزم کی تجدید ہے۔ وفاقی وزیر نے وضاحت کی کہ سی پیک فیز ٹو پانچ راہداریوں پر مبنی ہوگا جن میں ترقی،اختراع (Innovation)سبز ترقی،روزگار و زندگی اور علاقائی روابط شامل ہیں، یہ سب پاکستان کے یوران 5Es فریم ورک (برآمدات، ای-پاکستان، توانائی و ماحولیات، اور مساوات و بااختیاری) سے ہم آہنگ ہوں گے۔احسن اقبال نے ایم ایل 1 اور کے کے ایچ کی بحالی پر فوری عمل درآمد کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ یہ منصوبے پاکستان اور چین کے درمیان بلا تعطل روابط کے لیے نہایت اسٹریٹجک اہمیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان منصوبوں کی جلد تکمیل پورے خطے کے لیے وسیع معاشی فوائد لائے گی۔رفتار کو برقرار رکھنے کے لیے انہوں نے تجویز دی کہ فیز ٹو کے ابتدائی تین برسوں میں ہر چھ ماہ بعد جے سی سی اجلاس اور ہر سہ ماہی میں جوائنٹ ورکنگ گروپس کا اجلاس ہو۔