چینی نمائندے کی انسانی حقوق کی کونسل میں عالمی انسانی حقوق کے انتظام میں بہتری کی اپیل
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
چینی نمائندے کی انسانی حقوق کی کونسل میں عالمی انسانی حقوق کے انتظام میں بہتری کی اپیل WhatsAppFacebookTwitter 0 26 September, 2025 سب نیوز
اقوام متحدہ : جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر اور سوئٹزرلینڈ میں دیگر بین الاقوامی تنظیموں میں چین کے مستقل نمائندے چن ژو نے 25 ستمبر کو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے ساٹھویں اجلاس سے خطاب میں عالمی انسانی حقوق کے انتظام میں بہتری لانے کی اپیل کی۔جمعہ کے روز چن ژو نے تقریباً 80 ممالک کی جانب سے مشترکہ بیان دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ وقت میں کثیرالجہتی نظام کو شدید دباؤ کا سامنا ہے، تمام فریقوں کو اقوام متحدہ کی اسیویں سالگرہ کے موقع پر اصلاحات کے ذریعے کارکردگی بہتر بنانی چاہیے، طریقہ کار کو آسان بنانا چاہیے، دوہرے معیارات کو ختم کرنا چاہیے اور شفافیت کو بڑھانا چاہیے۔
انہوں نے اس موقع پر پانچ نکاتی تجویز پیش کی۔ اول یہ کہ خودمختاری کی برابری پر عمل کرنا چاہیے ، چاہے ملک چھوٹا ہو یا بڑا، کمزور ہو یا طاقتور، غریب ہو یا امیر، سب کو عالمی انتظام میں برابر کی شرکت، فیصلہ سازی اور فوائد حاصل کرنے کا حق ہونا چاہیے ۔
دوم یہ کہ بین الاقوامی قانون کی پابندی ہونی چاہیے ، بین الاقوامی قانون کے یکساں اور مساوی اطلاق کو یقینی بنانا چاہیے اور دوہرے معیارات کو ختم کرنا چاہیے ۔
سوم یہ کہ کثیرالجہتی پر عمل درآمد کرنا چاہیے ، مشترکہ مشاورت، تعمیر اور اشتراک کرنا چاہیے اور یکطرفہ پسندی کی مخالفت کرنی چاہیے۔ چہارم یہ کہ انسانیت کی مرکزیت کی ترویج کرنی چاہیے اور تمام قسم کے انسانی حقوق کو متوازن طور پر آگے بڑھانا چاہیے۔ پنجم یہ کہ عمل پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے ، حقیقی نتائج حاصل کرنا اور عالمی انسانی حقوق کے انتظام میں بہتری لانی چاہیے، تاکہ امن، سلامتی، خوشحالی اور ترقی کے روشن مستقبل کی راہ ہموار کی جا سکے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرٹرمپ نے وائٹ ہاس میں ملاقات کے دوران ترک صدر اردوان کی تعریفوں کے پل باندھ دیے اگلی خبروزیراعظم نے ٹرمپ کو امن کا علمبردار قرار دیا، شہباز شریف اور فیلڈ مارشل کی امریکی صدر سے ملاقات کا اعلامیہ جاری غزہ جنگ بندی کیلئے ٹرمپ کے 21 نکاتی منصوبے کی مزید تفصیلات سامنے آگئیں ثابت کریں کہ بین الاقوامی قانون محض ایک فسانہ نہیں ہے؛ یمنی صدر کا اقوام متحدہ سے مطالبہ کولمبین صدر کی اقوام متحدہ میں ٹرمپ پر کڑی تنقید، امریکی وفد اجلاس چھوڑ کر چلاگیا اسلامی معیشت کے ماہر اور تاریخ کے پہلے ڈگری یافتہ امام کعبہ: سعودی عرب کے نئے مفتی اعظم کون ہیں؟ خانہ کعبہ کے امام شیخ صالح بن حمید سعودی عرب کے نئے مفتی اعظم مقرر قائداعظم کے نواسے اور اہلِ خانہ پر جعلسازی کا مقدمہ درجCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: عالمی انسانی حقوق کے انتظام میں بہتری
پڑھیں:
فلسطینی ریاست قائم ہونی چاہیے لیکن حماس کی گنجائش نہیں، ڈونلڈ ٹرمپ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ غزہ میں امن چاہتے ہیں، فلسطینی ریاست قائم ہونی چاہیے لیکن حما س کی گنجائش نہیں۔اقوام متحدہ کے وجود کا مقصد کیا ہے، یہ ادارہ اپنی استعداد کام کے مطابق کام نہیں کررہا، سات ماہ میں سات جنگیں رکوائیں، غزہ سے یرغمالیوں کی رہائی چاہتے ہیں، روس یوکرین جنگ نہیں روکتا تو ٹیرف عائد کریں گے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ چھ سال پہلے میں نے جنرل اسمبلی سے آخری خطاب کیا تھا، اس کے بعد سے دو براعظموں میں جنگوں نے امن و امان کو تاراج کردیا اور شدید بحرانوں نے جنم لیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک سال قبل، گذشتہ انتظامیہ کے تحت امریکا شدید مشکلات کا شکار تھا، میرے عہدہ صدارت سنبھالنے کے صرف آٹھ ماہ بعد حالات تبدیل ہوگئے، اور اب امریکا دنیا کا پسندیدہ ترین ملک ہے۔
انہوں نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ سے ہمیں معاشی بربادی ورثے میں ملی، مگر آج امریکی معیشت دنیا کی مضبوط ترین معیشت اور ہماری فوج دنیا کی مضبوط ترین فوج ہے، اور یہ درحقیقت امریکا کا سنہرا دور ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میری لیڈرشپ میں امریکا میں مہنگائی کم ہوئی ہے اور افراط زر کو شکست دی جاچکی ہے، اسٹاک مارکیٹ تاریخی بلندیوں پر ہے اور کارکنان کی تنخواہیں 60سال میں سب سے زیادہ تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکامیں غیرقانونی طور پر آنے والوں کے راستے بند ہوچکے ہیں اور ان کی آمد صفر ہوگئی ہے جبکہ بائیڈن کی پالیسیوں کی وجہ سے ماضی میں لاکھوں لوگ غیرقانونی طور پر امریکا آرہے تھے۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ “ریاستہائے متحدہ امریکا کے لیے یہ ایک سنہری دور ہے، ہماری معیشت بہت طاقتور ہو چکی ہے،سرحدیں محفوظ ہیں اور ہم نے اقتدار سنبھالنے کے بعد 17 ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری حاصل کی ہے۔
صدر ٹرمپ نے عالمی امن کے لیے اپنی کوششوں کو تاریخی قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہوں نے دنیا بھر میں سات بڑی جنگیں رکوا کر لاکھوں زندگیاں بچائیں، ان میں سے دو جنگیں 31سال سے چلی آرہی تھیں، افسوس ہوا کہ اقوام متحدہ کے بجائے مجھے جنگیں بند کروانی پڑیں، میں نے پاک بھارت جنگ بند کروائی۔ ٹرمپ نے کہا کہ جنگیں ختم کرانے پر اقوام متحدہ سے ایک فون کال بھی نہیں آئی، اقوام متحدہ کھوکھلے الفاظ سے جنگیں نہیں رکواسکتی۔
امریکی صدر نے اقوام متحدہ کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے وجود کا کیا مقصد ہے، یہ ادارہ اپنے مقصد اور اپنی استعداد کار کے مطابق کام نہیں کررہا۔ ایران کے حوالے سے امریکی صدر نے کہا کہ بی ٹو طیاروں کے ذریعے ایرانی جوہری صلاحیت مکمل تباہ کردی تھی، ایران دہشت گردی کا سب سے بڑا حمایتی ہے، اور ایٹم بم جیسا مہلک ترین ہتھیار نہیں رکھ سکتا، ہم کبھی ایران کو ایٹمی ہتھیار حاصل نہیں کرنے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ طویل عرصے سے غزہ جنگ کے خاتمے کی بھی کوشش کررہا ہوں مگر حماس جنگ بندی کی کوششیں مسترد کرتی آئی ہے، حماس نے قابل عمل امن معاہدوں کو مسترد کیا۔ ٹرمپ نے کہا کہ ہم غزہ سے تمام 20 یرغمالیوں کی فوری رہائی چاہتے ہیں ، اگر غزہ میں امن چاہتے ہیں تو تمام 20 یرغمالیوں کی رہائی کی حمایت کریں۔ انہوں نے کہا کہ حماس کے مطالبات پورے کرنے کے بجائے یرغمالی رہا کرنے کامطالبہ کیا جائے۔
امریکی صدر نے کہا کہ مختلف ممالک کا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا حماس کیلیے بڑا انعام ہوگا۔صدر ٹرمپ نے بتایا کہ “ہم مذاکرات کر رہے ہیں تاکہ یرغمالی واپس آسکیں، یہ ایک مشکل عمل ہے لیکن ہم انسانی جانوں کی قدر کرتے ہیں اور ہر ممکن کوشش جاری رکھیں گے۔”ان کا مزید کہنا تھا کہ فلسطینی ریاست قائم ہونی چاہیے لیکن حماس کی گنجائش نہیں۔