ماہرنگ بلوچ: بلوچ لبریشن آرمی کی دہشتگردی کی پشت پناہی اور انسانی حقوق کے نام پر سرگرمیاں
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
بلوچ یوتھ کمیٹی (BYC) کی رہنما ماہرنگ بلوچ پر الزام ہے کہ وہ بلوچ لبریشن آرمی (BLA) کی دہشتگرد سرگرمیوں کی حمایت کر رہی ہیں اور انسانی حقوق کے نام پر اپنی تنظیم کے ذریعے دہشت گردوں کو تحفظ فراہم کر رہی ہیں۔
خاندانی پس منظر اور ریاستی مراعاتماہرنگ بلوچ کے والد، غفار لنگو، ابتدائی BLA کے سرگرم رکن تھے اور متعدد دہشتگردانہ حملوں میں ملوث تھے۔ اپنے ڈائری میں انہوں نے 250 سے زائد پنجابی شہریوں کو قتل کرنے کا اعتراف کیا۔ بعد میں غفار لنگو اپنی ہی تنظیم کے داخلی تنازعے میں مارے گئے۔
یہ بھی پڑھیں:ماہرنگ بلوچ کے لیے نوبل امن انعام کی نامزدگی میں اسرائیل اور بھارت کی دلچسپی
حیرت انگیز طور پر مہرنگ کو ریاستی کوٹے کے تحت صرف 58 نمبروں پر بولان میڈیکل کالج میں داخلہ ملا، وظیفہ دیا گیا اور بعد میں سرکاری ملازمت کے مواقع فراہم کیے گئے، جو محض میرٹ پر ممکن نہ ہوتے۔
انسانی حقوق کے پردے میں دہشتگردی کی پشت پناہیریاستی فنڈز پر تعلیم حاصل کرنے اور تنخواہ وصول کرنے کے باوجود، مہرنگ نے بلوچ یوتھ کمیٹی (BYC) قائم کی، جسے انسانی حقوق کی تنظیم کے طور پر پیش کیا گیا، لیکن حقیقت میں یہ بی ایل اے کے دہشت گرد ایجنڈے کو فروغ دینے کا ایک آلہ تھی۔
دہشتگردوں سے روابط اور مظاہرے
ماہرنگ کی طرف سے ’لاپتا افراد‘ کے لیے منعقدہ مظاہرے اکثر دہشت گردوں کے لیے پیشگی کور کے طور پر استعمال ہوتے رہے۔
یہ بھی پڑھیں:ماہرنگ بلوچ کا بلوچستان میں سرگرم دہشتگرد تنظیموں کی مذمت سے دوٹوک انکار
جن افراد کے لیے وہ مہم چلاتی تھیں، بعد میں اکثر خودکش حملہ آور کے طور پر BLA کے حملوں میں سامنے آئے۔ ان مظاہروں، جیسے ’راجی ماچی‘ دھرنے، سے حملوں کے لیے اشارے دیے جاتے تھے۔
دہشتگرد حملوں پر خاموشی اور جواز
مہرنگ نے کبھی بی ایل اے کے حملوں کی مذمت نہیں کی۔ جیفر ایکسپریس حملے کے دوران، انہوں نے دہشت گردوں کے جسم اسپتال سے لینے کی کوشش کی تاکہ انہیں شہید کے طور پر پیش کیا جا سکے۔
ہر بار جب بی ایل اے نے کسی قتل کی ذمہ داری قبول کی، مہرنگ نے دہشت گردوں کو مظلوم اور حقیقی متاثرین کو مجرم کے طور پر پیش کیا۔
نوبل امن انعام کی نامزدگی اور عالمی لابی
آج طاقتور بین الاقوامی حلقے انہیں ’انسانی حقوق کی رہنما‘ اور ’مظلوم‘ کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور نوبل امن انعام کے لیے بھی ان کی نامزدگی کی مہم چل رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ماہرنگ بلوچ جس کی حمایت میں نکلیں وہی صہیب بلوچ دہشتگردوں کا ’ہیرو‘ نکلا
حقیقت میں، مہرنگ بلوچ دہشت گردی کی حمایت اور غیر ملکی ایجنڈوں کو فروغ دینے کے لیے نمایاں چہرہ ہیں، جو اپنے عوام کے مفادات کے خلاف کام کر رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلوچ یوتھ کمیٹی بلوچستان بی ایل اے غفار لنگو ماہرنگ بلوچ نوبیل انعام.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلوچستان بی ایل اے غفار لنگو ماہرنگ بلوچ نوبیل انعام کے طور پر پیش ماہرنگ بلوچ بی ایل اے کے لیے
پڑھیں:
یورپی یونین کے سفیر کی اعظم نذیر تارڑ سے ملاقات
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250925-01-25
اسلام آباد(صباح نیوز)یورپی یونین کے پاکستان میں سفیر رائموندس کاروبلس نے وفاقی وزیر برائے قانون و انسانی حقوق سینیٹر اعظم نذیر تارڑ سے ان کے دفتر میں ملاقات کی۔وفاقی وزیر نے یورپی یونین کے سفیر کا خیرمقدم کیا اور پاکستان میں انسانی حقوق کے فروغ اور تحفظ کے لیے یورپی یونین کی مسلسل حمایت کو سراہا۔
ملاقات کے دوران فریقین نے 2024 میں شروع ہونے والے حقوقِ پاکستان فیز II (ای یو حقوقِ پاکستان II) پروگرام کے تحت حاصل کی جانے والی پیش رفت کا جائزہ لیا۔ وفاقی وزیر نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ یہ پروگرام حکومتی ڈھانچوں کو مضبوط بنانے، قومی انسانی حقوق کے اداروں کی استعداد بڑھانے، انسانی حقوق سے متعلق تعلیم اور آگاہی کو فروغ دینے اور کاروبار میں ذمہ دارانہ رویوں کی حوصلہ افزائی پر مرکوز ہے۔ملاقات میں نومبر 2025 میں منعقد ہونے والے جی ایس پی پلس مانیٹرنگ مشن کی تیاریوں پر بھی بات چیت ہوئی۔ دونوں فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ مثبت نتائج کے حصول کے لیے قریبی تعاون اور تعمیری روابط ناگزیر ہیں۔ ملاقات خوشگوار ماحول میں اختتام پذیر ہوئی اور دونوں جانب سے انسانی حقوق کے فروغ اور پاکستان۔یورپی یونین تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
یورپی یونین