بلوچ یوتھ کمیٹی (BYC) کی رہنما ماہرنگ بلوچ پر الزام ہے کہ وہ بلوچ لبریشن آرمی (BLA) کی دہشتگرد سرگرمیوں کی حمایت کر رہی ہیں اور انسانی حقوق کے نام پر اپنی تنظیم کے ذریعے دہشت گردوں کو تحفظ فراہم کر رہی ہیں۔

خاندانی پس منظر اور ریاستی مراعات

ماہرنگ بلوچ کے والد، غفار لنگو، ابتدائی BLA کے سرگرم رکن تھے اور متعدد دہشتگردانہ حملوں میں ملوث تھے۔ اپنے ڈائری میں انہوں نے 250 سے زائد پنجابی شہریوں کو قتل کرنے کا اعتراف کیا۔ بعد میں غفار لنگو اپنی ہی تنظیم کے داخلی تنازعے میں مارے گئے۔

یہ بھی پڑھیں:ماہرنگ بلوچ کے لیے نوبل امن انعام کی نامزدگی میں اسرائیل اور بھارت کی دلچسپی

حیرت انگیز طور پر مہرنگ کو ریاستی کوٹے کے تحت صرف 58 نمبروں پر بولان میڈیکل کالج میں داخلہ ملا، وظیفہ دیا گیا اور بعد میں سرکاری ملازمت کے مواقع فراہم کیے گئے، جو محض میرٹ پر ممکن نہ ہوتے۔

انسانی حقوق کے پردے میں دہشتگردی کی پشت پناہی

ریاستی فنڈز پر تعلیم حاصل کرنے اور تنخواہ وصول کرنے کے باوجود، مہرنگ نے بلوچ یوتھ کمیٹی (BYC) قائم کی، جسے انسانی حقوق کی تنظیم کے طور پر پیش کیا گیا، لیکن حقیقت میں یہ بی ایل اے کے دہشت گرد ایجنڈے کو فروغ دینے کا ایک آلہ تھی۔

دہشتگردوں سے روابط اور مظاہرے

ماہرنگ کی طرف سے ’لاپتا افراد‘ کے لیے منعقدہ مظاہرے اکثر دہشت گردوں کے لیے پیشگی کور کے طور پر استعمال ہوتے رہے۔

یہ بھی پڑھیں:ماہرنگ بلوچ کا بلوچستان میں سرگرم دہشتگرد تنظیموں کی مذمت سے دوٹوک انکار

جن افراد کے لیے وہ مہم چلاتی تھیں، بعد میں اکثر خودکش حملہ آور کے طور پر BLA کے حملوں میں سامنے آئے۔ ان مظاہروں، جیسے ’راجی ماچی‘ دھرنے، سے حملوں کے لیے اشارے دیے جاتے تھے۔

دہشتگرد حملوں پر خاموشی اور جواز

مہرنگ نے کبھی بی ایل اے کے حملوں کی مذمت نہیں کی۔ جیفر ایکسپریس حملے کے دوران، انہوں نے دہشت گردوں کے جسم اسپتال سے لینے کی کوشش کی تاکہ انہیں شہید کے طور پر پیش کیا جا سکے۔

ہر بار جب بی ایل اے نے کسی قتل کی ذمہ داری قبول کی، مہرنگ نے دہشت گردوں کو مظلوم اور حقیقی متاثرین کو مجرم کے طور پر پیش کیا۔

نوبل امن انعام کی نامزدگی اور عالمی لابی

آج طاقتور بین الاقوامی حلقے انہیں ’انسانی حقوق کی رہنما‘ اور ’مظلوم‘ کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور نوبل امن انعام کے لیے بھی ان کی نامزدگی کی مہم چل رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ماہرنگ بلوچ جس کی حمایت میں نکلیں وہی صہیب بلوچ دہشتگردوں کا ’ہیرو‘ نکلا

حقیقت میں، مہرنگ بلوچ دہشت گردی کی حمایت اور غیر ملکی ایجنڈوں کو فروغ دینے کے لیے نمایاں چہرہ ہیں، جو اپنے عوام کے مفادات کے خلاف کام کر رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بلوچ یوتھ کمیٹی بلوچستان بی ایل اے غفار لنگو ماہرنگ بلوچ نوبیل انعام.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بلوچستان بی ایل اے غفار لنگو ماہرنگ بلوچ نوبیل انعام کے طور پر پیش ماہرنگ بلوچ بی ایل اے کے لیے

پڑھیں:

غزہ میں پانی زہریلا، اسرائیلی حملوں نے ماحولیاتی بحران پیدا کر دیا

اسرائیل کے حملوں نے غزہ کے علاقے کے پانی، زمین اور کھیتوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ گھروں کی تباہی کے ساتھ ساتھ بنیادی سہولیات بھی خطرناک ہو گئی ہیں، اور اب پانی اور ماحول عوام کے لیے جان لیوا بن چکا ہے۔

پانی اور ماحول کی حالت

شیخ رضوان کے محلے میں جو کبھی ایک زندہ دل کمیونٹی تھی، اب وہ ویران ہو چکی ہے۔ بارش کا پانی جمع کرنے والا تالاب اب گندے پانی اور فضلے سے بھرا ہوا ہے۔

Israel’s war on Gaza has not only razed entire neighbourhoods to the ground, forcibly displaced families and decimated medical facilities, but also poisoned the very ground and water on which Palestinians depend https://t.co/kvRUgp3WkV pic.twitter.com/XFujqCSwQ4

— Al Jazeera English (@AJEnglish) November 8, 2025

متاثرہ خاندان، خاص طور پر بچے اور حاملہ خواتین، یہاں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، حالانکہ یہ مقام ان کے لیے خطرہ بھی بن گیا ہے۔

صحت کے خطرات

الجزیرہ کے مطابق مقامی حکام کا کہنا ہے کہ کھڑا ہوا گندا پانی بیماریوں کا باعث بن سکتا ہے، خاص طور پر بچوں میں۔ پانی کی کمی کے باوجود لوگ آلائش زدہ پانی استعمال کرنے پر مجبور ہیں کیونکہ کوئی متبادل موجود نہیں۔

زرعی زمین اور خوراک پر اثرات

حملوں نے غزہ کی زرعی زمین کو بھی تباہ کر دیا ہے، جس سے خوراک کی قلت اور قحط کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔

فلسطینی سفیر ابراہیم الزیبن کے مطابق تقریباﹰ ایک چوتھائی ملین افراد متاثر ہوئے ہیں اور 61 ملین ٹن ملبہ پیدا ہوا ہے، جس میں سے کچھ مضر مواد سے آلودہ ہے۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ

ستمبر میں جاری ایک اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق، غزہ میں تازہ پانی کی فراہمی شدید محدود اور آلودہ ہو چکی ہے۔ سیوریج سسٹم کی تباہی اور پائپ لائنوں کے نقصان نے زیر زمین پانی کو بھی آلودہ کر دیا ہے۔

شیخ رضوان میں لوگ روزانہ پانی، خوراک اور بنیادی ضرورتیں حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں، اور اس دوران ان کی حفاظت اور صحت ثانوی حیثیت اختیار کر گئی ہے۔

 

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل زہریلا پانی غزہ

متعلقہ مضامین

  • ڈاکٹر مالک بلوچ کی جماعت لگتا نہیں کہ ووٹ دے گی، وزیراعلیٰ بلوچستان
  • تربت، رانا ثناء اللہ اور سرفراز بگٹی کی ڈاکٹر مالک بلوچ سے ملاقات۔ آئینی ترمیم کی حمایت کی درخواست
  • حیدرآباد سائٹ ایسوسی ایشن کو انڈسٹریز کی نماندگی کرنے پر اعزاز حاصل
  • افغانستان سے پاکستان میں دہشتگردی کے ناقابل تردید شواہد پھر سامنے آگئے
  • الطاف وانی کا کشمیریوں پر بھارتی مظالم کو بے نقاب کرنے پر انسانی حقوق کے ماہرین کا شکریہ
  • غیر ملکیوں کے زیر انتظام کال سینٹرز میں غیر قانونی سرگرمیاں، 10 افراد کیخلاف مقدمہ درج
  • EU کیجانب سے لبنان پر صیہونی حملوں کی مذمت
  • غزہ میں پانی زہریلا، اسرائیلی حملوں نے ماحولیاتی بحران پیدا کر دیا
  • مودی سرکار کی ہندوتوا پالیسی نے بھارت میں فرقہ واریت میں خطرناک اضافہ کر دیا
  • 2019سے اب تک 1043افراد شہید