ماہرنگ بلوچ کا بلوچستان میں سرگرم دہشتگرد تنظیموں کی مذمت سے دوٹوک انکار
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
بلوچ یوتھ کمیٹی (BYC) کی رہنما ماہرنگ بلوچ نے بلوچستان میں سرگرم دہشتگرد تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (BLA) کی دہشت گردانہ کارروائیوں کی مذمت کرنے سے صاف انکار کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ماہرنگ بلوچ جس کی حمایت میں نکلیں وہی صہیب بلوچ دہشتگردوں کا ’ہیرو‘ نکلا
صحافی غریدہ فاروقی نے ماہرنگ بلوچ سے پوچھا کہ ریاست اپنی غلطیوں کو درست کرنے کے لیے مذاکرات کرنا چاہتی ہے، اس پر ماہرنگ نے کہا کہ ’کیسے ٹھیک کرے گی؟‘۔ غریدہ فاروقی نے وضاحت دی کہ ریاست آپ سے بات اور مذاکرات کے ذریعے اصلاح کرنا چاہتی ہے۔
جب صحافی نے واضح الفاظ میں سوال کیا کہ بلوچستان میں سرگرم دہشتگرد تنظیموں کی مذمت کی جانی چاہیے، ماہرنگ بلوچ نے جواب دیا: ’کس کی مذمت؟‘۔
مزید وضاحت پر بھی ماہرنگ نے کہا کہ ’میں مذمت کروں یا نہ کروں ۔۔۔ اس حوالے سے مجھ سے بحث نہ کریں۔
غریدہ فاروقی نے کہا کہ وہ بحث نہیں بلکہ سوال کر رہی ہیں، جس پر ماہرنگ نے اپنا مؤقف برقرار رکھا۔
یہ بھی پڑھیں:بلوچستان میں پنجابی مسافر قتل، بھارتی فنڈنگ، ماہرنگ بلوچ بے نقاب، بڑے ایکشن کی تیاری
ماہرنگ بلوچ کے اس موقف نے سوشل میڈیا اور عوامی حلقوں میں شدید بحث کو جنم دیا ہے، اور یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا کسی بھی تنظیم کی دہشتگردانہ کارروائیوں کی غیر واضح پوزیشن تشویش کا باعث نہیں بنتی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلوچ بلوچ یوتھ کمیٹی بی ایل اے غریدہ فاروقی ماہرنگ بلوچ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلوچ بی ایل اے غریدہ فاروقی ماہرنگ بلوچ بلوچستان میں غریدہ فاروقی ماہرنگ بلوچ کی مذمت
پڑھیں:
چاغی آپریشن: زبیر نے خودکشی کی، نثار فورسز کی فائرنگ سے ہلاک ہوا، دہشتگرد جہانزیب
کوئٹہ ( نیوزڈیسک) چاغی میں ہتھیار ڈالنے والے فتنہ الہندستان کے دہشتگرد جہانزیب نے اعترافی بیان میں ہوش رُبا انکشافات کرتے ہوئے بتایا کہ زبیر بلوچ نے خود کو گولی مار لی تھی جبکہ نثار فورسز کی فائرنگ سے ہلاک ہوا۔
ذرائع کے مطابق سکیورٹی فورسز نے بلوچستان کے علاقے چاغی میں فتنہ الہندستان کے دہشتگروں کے خلاف بڑی کارروائی کی جس میں دو دہشت گرد زبیر بلوچ اور نثار ہلاک جبکہ جہانزیب نے ہتھیار ڈال دیئے۔
اعترافی بیان میں بتایا گیا ہے کہ دہشت گرد بلوچستان کی اہم تنصیبات کو نشانہ بنانا چاہتے تھے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: دہشتگرد شہریوں کو نشانہ بنا رہے، ریاستی رٹ چیلنج نہیں ہونے دینگے: وزیراعلیٰ بلوچستان
ہتھیار ڈالنے والے دہشتگرد جہانزیب نے اپنے اعترافی بیان میں کہا کہ میرا اصلی نام جہانزیب علی جبکہ تنظیمی نام علی جان ہے، میں زبیر احمد کے ساتھ مل کر کام کرتا تھا۔
جہانزیب نے بتایا کہ میں گزشتہ دو سال سے تنظیم کے ساتھ ہوں جہاں زبیرتخریبی منصوبہ بندی کرتا تھا، تئیس اور چوبیس ستمبر کی رات سکیورٹی فورسز نے ہمارے گھر کو گھیرے میں لے کر ہمیں ہتھیار ڈالنے کا کہا تھا۔
گرفتار عسکریت پسند نے مزید بتایا کہ دہشت گرد نثار اور زبیر نے سکیورٹی فورسز کے اعلان پر فائرنگ شروع کردی، زبیر نے گرفتاری سے بچنے کے لیے خود کو گولی مار لی جبکہ نثار سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے ہلاک ہوا۔
جہانزیب نے یہ بھی بتایا کہ میں نے اپنے ہتھیار رکھ دیئے اور سکیورٹی فورسز نے مجھے زندہ گرفتار کرلیا، میرے قریبی ساتھیوں کےمرنے کے بعد مجھے احساس ہوا کہ مسئلہ کا حل لڑائی جھگڑے میں نہیں۔
اعترافی بیان میں جہانزیب نے مزید کہا کہ ہمارے معاشرہ میں بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن اور بلوچ یکجہتی کمیٹی جیسی تنظیموں کا کردار گمراہ کن رہا ہے، یہ تنظیمیں نوجوانوں کو لڑانے کا باعث بن رہی ہیں۔
دفاعی ماہرین نے کہا کہ فتنہ الہندوستان کے دہشت گرد بلوچستان میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث ہیں، بلوچ یکجہتی کمیٹی اور دیگر تنظیمیں نوجوانوں کو ورغلا کر اپنے مذموم مقاصد کیلئے استعمال کر رہی ہیں۔
Post Views: 1