خیبرپختونخوا میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائیاں، 20 دہشتگرد ہلاک WhatsAppFacebookTwitter 0 10 November, 2025 سب نیوز

خیبرپختونخوا میں سیکیورٹی فورسز نے 2 مختلف کارروائیوں کے دوران فتن الخوارج کے 20 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق 8 اور 9 نومبر کو خیبر پختونخوا میں دو الگ الگ آپریشنز کیے گئے، اس دوران بھارتی سرپرستی میں کام کرنے والے فتن الخوارج کے 20 دہشت گرد مارے گئے۔ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ شمالی وزیرستان کے علاقے شوال میں دہشت گردوں کی کی موجودگی کی اطلاع پر سیکیورٹی فورسز نے انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن کیا۔آئی ایس پی آر کے مطابق شوال میں کارروائی کے دوران سیکیورٹی فورسز نے فتن الخوارج کے ٹھکانوں کو مثر انداز میں نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں بھارت کی پشت پناہی رکھنے والے 8 خوارج جہنم واصلِ ہوگئے۔ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ اسی طرح ایک اور انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن درہ آدم خیل کے علاقے میں کیا گیا، جہاں شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد فتن الخوارج کے مزید 12 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا۔آئی ایس پی آر کے مطابق علاقے میں کلیئرنس اور سینیٹائزیشن آپریشنز جاری ہیں تاکہ کسی بھی باقی ماندہ بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد کو ختم کیا جا سکے۔ترجمان پاک فوج نے مزید کہا کہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے قومی ایکشن پلان کے تحت فیڈرل ایپکس کمیٹی کی منظوری سے چلنے والے وژن عزمِ استحکام کے تحت اپنی انسدادِ دہشت گردی مہم پوری قوت کے ساتھ جاری رکھیں گے، تاکہ غیر ملکی سرپرستی یافتہ دہشت گردی کے اس ناسور کو مکمل طور پر جڑ سے اکھاڑ پھینکا جا سکے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ،پی ٹی آئی ،جے یو آئی کا ممبران کے خلاف کاروائی کا اعلان پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ،پی ٹی آئی ،جے یو آئی کا ممبران کے خلاف کاروائی کا اعلان سی ڈی اے میں تقرری و تبادلے کی تازہ ہوا چل پڑی، کس کس کو کون کونسا عہدہ ملے گیا،، دستاویزسب نیوزپر آئینی ترمیم کی سینیٹ سے شق وار منظوری جاری، اپوزیشن کا شور شرابہ،اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا سی ڈی اے میں افسران اور ملازمین کی اکھاڑ بچھاڑ جاری،مزید 20فارغ آئینی ترمیم،جسٹس منصور علی شاہ کا چیف جسٹس کو خط،ایگزیکٹیو سے رابطے کا مطالبہ آئینی ترمیم کی منظوری،وزیر داخلہ محسن نقوی غیر معمولی طور پر متحرک،اہم ملاقاتیں TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: سیکیورٹی فورسز

پڑھیں:

پاکستان کا افغان سرزمین سے دہشتگرد کارروائیاں روکنے پر زور

پاکستان اور افغان طالبان حکومت کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور ترکی اور قطر کی ثالثی میں استنبول میں 7 نومبر 2025 کو مکمل ہوا، مذاکرات میں افغانستان سے پاکستان پر ہونے والے دہشتگرد حملوں، عارضی جنگ بندی اور سکیورٹی تعاون کے امور پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: پاک افغان مذاکرات میں پیشرفت، دفترِ خارجہ نے ڈیڈ لاک کی تردید کر دی

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان برادر ممالک ترکی اور قطر کی مخلصانہ ثالثی کی کوششوں کی قدر کرتا ہے، جنہوں نے دونوں ممالک کے درمیان اختلافات دور کرنے میں اہم کردار ادا کیا، مذاکرات کا بنیادی مقصد افغان سرزمین سے پاکستان پر ہونے والے دہشتگرد حملوں کے مسئلے کو حل کرنا تھا، جو گزشتہ چار برسوں میں نمایاں طور پر بڑھ گئے ہیں۔

افغان سرزمین سے دہشتگردی میں تیزی، پاکستان کا تحمل

بیان میں کہا گیا کہ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے افغان سرزمین سے پاکستان پر حملوں میں تیزی آئی ہے۔ ان برسوں کے دوران پاکستان نے عسکری اور شہری نقصانات کے باوجود زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کیا اور جوابی کارروائی سے گریز کیا، پاکستان کو توقع تھی کہ طالبان حکومت وقت کے ساتھ ان حملوں پر قابو پانے میں کامیاب ہوگی، مگر عملی اقدامات دیکھنے میں نہیں آئے۔

دفترِ خارجہ کے مطابق پاکستان نے افغانستان کے ساتھ تعلقات کو مثبت سمت میں لے جانے کے لیے متعدد اقدامات کیے، جن میں تجارتی رعایتیں، انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد، تعلیمی و طبی ویزوں کی فراہمی اور عالمی فورمز پر طالبان حکومت سے تعمیری رابطے کی ترغیب شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کی شہ پر افغان طالبان کی ہٹ دھرمی، استنبول میں ہونے والے پاک افغان مذاکرات ناکام

ترجمان کے مطابق افغان حکومت کی طرف سے ان کوششوں کے جواب میں صرف زبانی وعدے اور بے عملی دیکھنے میں آئی۔

پاکستان کا مطالبہ، دہشتگردوں کے خلاف قابلِ تصدیق کارروائی

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان نے مذاکرات کے ہر مرحلے پر اپنے بنیادی مطالبے افغان سرزمین پر موجود دہشتگرد گروہوں کے خلاف قابلِ تصدیق کارروائی پر زور دیا۔

یہ بھی پڑھیں: چمن بارڈر پر فائرنگ: پاک افغان مذاکرات کا تیسرا دور تعطل کے بعد دوبارہ جاری

ترجمان کے مطابق طالبان وفد نے ہر بار اصل مسئلے کو پسِ پشت ڈال کر غیر متعلقہ یا فرضی معاملات اٹھانے کی کوشش کی تاکہ بنیادی نکتے یعنی دہشتگردی سے توجہ ہٹائی جاسکے۔

طالبان حکومت کے بہانے، مذاکرات میں پیشرفت نہ ہوسکی

ترجمان کے مطابق، طالبان نمائندوں نے استنبول میں ہونے والے تیسرے دور میں بھی دہشتگردی کے مسئلے پر سنجیدگی نہیں دکھائی اور مذاکرات کو طول دینے کی حکمتِ عملی اپنائی۔ افغان فریق نے مذاکرات کا دائرہ وسیع کر کے غیر حقیقی الزامات اور بے بنیاد دعووں کو شامل کیا۔

دفترِ خارجہ کے مطابق طالبان حکومت صرف عارضی جنگ بندی کو طول دینا چاہتی ہے، مگر دہشتگرد گروہوں کے خلاف عملی اقدامات سے گریزاں ہے۔

 دہشتگردی انسان دوست نہیں، سکیورٹی کا مسئلہ ہے

ترجمان نے واضح کیا کہ طالبان حکومت پاکستانی دہشتگردوں کی موجودگی کو انسانی یا پناہ گزینوں کا مسئلہ بنا کر پیش کررہی ہے، حالانکہ یہ سراسر سکیورٹی کا معاملہ ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان ان افراد کو قبول کرنے کے لیے تیار ہے جو افغانستان میں موجود ہیں، بشرطیکہ انہیں طورخم یا چمن کے سرحدی راستوں سے باضابطہ طور پر حوالے کیا جائے، نہ کہ مسلح حالت میں سرحد پار بھیجا جائے۔

پاکستان کسی دہشتگرد گروہ سے مذاکرات نہیں کرے گا

دفترِ خارجہ نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ پاکستان نے کبھی کابل میں کسی حکومت سے بات چیت سے انکار نہیں کیا، مگر کسی دہشتگرد گروہ، جیسے ٹی ٹی پی، ایف اے کے، یا بی ایل اے سے مذاکرات نہیں کیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: استنبول میں کل پھر پاک افغان مذاکرات: بات چیت ناکام ہوئی تو صورت حال خراب ہو سکتی ہے، خواجہ آصف

ترجمان نے کہا کہ یہ گروہ ریاستِ پاکستان اور عوام کے دشمن ہیں، اور ان کے حامی یا معاون پاکستان کے خیرخواہ نہیں ہو سکتے۔

طالبان حکومت کے اندر اختلافات اور بیرونی اثرات

ترجمان نے انکشاف کیا کہ طالبان حکومت کے اندر ایسے عناصر موجود ہیں جو پاکستان سے محاذ آرائی نہیں چاہتے، لیکن کچھ گروہ غیر ملکی مالی امداد سے پاکستان کے خلاف بیانیہ مضبوط کر رہے ہیں۔

یہ عناصر پاکستان مخالف جذبات کو ہوا دے کر داخلی اتحاد پیدا کرنے کی کوشش میں ہیں، مگر اس طرزِ عمل سے وہ پاکستان میں موجود اپنی ساکھ کھو رہے ہیں۔

پاکستانی قوم اور افواج دہشتگردی کے خلاف متحد

دفترِ خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ طالبان حکومت کی پروپیگنڈا مہم کے باوجود پاکستان کی افغان پالیسی پر مکمل اتفاقِ رائے پایا جاتا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ عوام اور افواجِ پاکستان دہشتگردی کے خلاف جنگ میں یکجان ہیں اور ملک کے اندر یا باہر سے آنے والے کسی خطرے کے مقابلے کے لیے تیار ہیں۔

پشتون قوم پرستی کے بیانیے کی نفی

بیان میں طالبان حکومت کی جانب سے پشتون قوم پرستی کو ہوا دینے کی کوششوں کو بھی بے بنیاد قرار دیا گیا۔

ترجمان نے کہا کہ پاکستان میں پشتون قوم ریاست اور معاشرے کا متحرک حصہ ہے، جو اعلیٰ سیاسی و انتظامی عہدوں پر فائز ہے۔ طالبان حکومت کو چاہیے کہ وہ اپنے ملک میں شمولیتی نظام پر توجہ دے۔

 پاکستان امن کا حامی مگر دہشتگردی پر زیرو ٹالرنس

ترجمان نے کہا کہ پاکستان امن اور مذاکرات کا خواہاں ہے، تاہم دہشتگردی کے مسئلے کو اولین ترجیح کے طور پر حل کیے بغیر کوئی پیش رفت ممکن نہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی سرزمین اور عوام کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا، جبکہ دہشتگردوں اور ان کے مددگاروں کے خلاف کارروائی جاری رہے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news افغان طالبان افغانستان پاکستان دفتر خارجہ دہشتگردی مذاکرات

متعلقہ مضامین

  • دہشتگردوں کے خلاف کامیاب آپریشنز ، وزیراعظم کا سکیورٹی فورسز کو خراجِ تحسین
  • فتنہ الخوارج کی ایک اور سانحہ اے پی ایس کی کوشش ناکام، وانا کیڈٹ کالج کے گیٹ پر خود کش دھماکہ
  • سیکیورٹی فورسز کی خیبرپختونخوا میں دو کارروائیاں، 20 دہشت گرد ہلاک
  • سیکیورٹی فورسز کا شوال، درہ آدم خیل میں آپریشن، 20 خوارج مارے گئے
  • سیکورٹی فورسز کی کے پی کے میں کارروائیاں: فتنہ الخوارج کے 20دہشت گرد ہلاک
  • سکیورٹی فورسز کی خیبرپختونخوا میں 2 کارروائیاں، 20 خوارج جہنم واصل
  • خیبرپختونخوا: سیکیورٹی فورسز کی 2 الگ الگ کارروائیاں، بھارتی حمایت یافتہ 20 دہشتگرد ہلاک
  • کوئٹہ ایف سی حملہ، خودکش بمبار افغان دہشت گرد نکلا
  • پاکستان کا افغان سرزمین سے دہشتگرد کارروائیاں روکنے پر زور