بھارت: زہریلا کھانسی کا شربت پینے سے درجنوں بچوں کی ہلاکت، دواؤں کی حفاظت پر سنگین سوالات
اشاعت کی تاریخ: 10th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی: بھارت میں زہریلا کھانسی کا شربت پینے سے درجنوں بچوں کی ہلاکت نے ایک بار پھر ترقی پذیر ممالک میں ادویات کے معیار اور حفاظتی اقدامات پر سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق بھارت کی ریاستوں مدھیہ پردیش اور راجستھان میں زہریلا کھانسی کا شربت پینے سے کم از کم 24 بچے جاں بحق ہوگئے، جس کے بعد ایک بار پھر ترقی پذیر ممالک میں دواؤں کے معیار اور حفاظتی اقدامات پر سنجیدہ سوالات اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ یہ واقعہ نیا نہیں، 2022 میں گیمبیا، ازبکستان، انڈونیشیا اور کیمرون میں بھی آلودہ شربت پینے سے 300 سے زائد بچوں کی ہلاکت ہو چکی ہے۔
رپورٹس کے مطابق متاثرہ بچوں میں بخار، قے، پیشاب کی بندش اور گردوں کے انفیکشن جیسی علامات ظاہر ہوئیں، لیبارٹری تجزیے سے معلوم ہوا کہ شربت میں ڈائیتھائلین گلائکول (Diethylene Glycol) نامی زہریلا کیمیکل شامل تھا، جو دراصل انڈسٹریل سالوینٹس اور اینٹی فریز میں استعمال ہوتا ہے۔ اس کی معمولی مقدار بھی مہلک ثابت ہو سکتی ہے، خصوصاً بچوں کے لیے۔
صحتِ عامہ کے ماہر دنیش ٹھاکر کے مطابق یہ کیمیکل ناقص گلیسرین کے ذریعے دواؤں میں شامل ہو جاتا ہے، جبکہ عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق ایسے واقعات عموماً ان فیکٹریوں میں ہوتے ہیں جہاں صفائی، تربیت اور کوالٹی کنٹرول کے اصولوں کو نظرانداز کیا جاتا ہے۔
بھارتی حکومت نے واقعے کے بعد تمام ریاستوں کو ہدایت دی ہے کہ دو سال سے کم عمر بچوں کو کھانسی یا نزلے کی کوئی دوا نہ دی جائے، جبکہ وزارتِ صحت نے 19 فیکٹریوں پر چھاپے مار کر ان کے حفاظتی نظام کا جائزہ لیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سانحے کی ذمہ داری ادویہ ساز کمپنیوں اور حکومتی اداروں دونوں پر عائد ہوتی ہے۔ پروفیسر ونسٹن مورگن کے مطابق فیکٹری مالکان پر لازم ہے کہ وہ اپنی مصنوعات کی جانچ یقینی بنائیں، اور حکومت کو سختی سے اپنے بنائے گئے قوانین پر عملدرآمد کرانا چاہیے۔
تاریخی طور پر بھی ایسے واقعات سامنے آتے رہے ہیں — 1937 میں امریکہ میں آلودہ دوا سے 100 سے زائد افراد ہلاک ہوئے، جبکہ بھارت میں 1972 سے اب تک نو مرتبہ ایسے سانحات پیش آ چکے ہیں جن میں 300 سے زیادہ بچے زندگی سے محروم ہو گئے۔
ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ پانچ سال سے کم عمر بچوں کے لیے کھانسی کے شربت طبی طور پر مؤثر ثابت نہیں ہوئے، بلکہ ان میں شامل بعض اجزاء نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق جب تک دوا سازی کے عمل میں شفافیت، معیاری جانچ اور نگرانی کا سخت نظام قائم نہیں ہوتا، اس طرح کے المناک سانحات دوبارہ جنم لیتے رہیں گے — اور ان کی قیمت معصوم جانوں سے ادا کی جاتی رہے گی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: شربت پینے سے کے مطابق
پڑھیں:
بہار انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی، مودی پر ووٹ خریدنے کے سنگین الزامات
نئی دہلی: بھارت میں بہار انتخابات کے پہلے مرحلے کے دوران الیکشن میں دھاندلی، بے ضابطگیوں اور تشدد کے واقعات نے شفافیت پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ مقامی ووٹرز اور سیاسی جماعتوں نے الزام عائد کیا ہے کہ بی جے پی نے اقتدار پر قابض رہنے کے لیے انتخابی عمل کو متاثر کیا۔
مقامی ووٹرز کے مطابق، پولنگ اسٹیشن پر پہنچنے سے پہلے ہی ان کے نام پر ووٹ ڈالے جا چکے تھے۔ کانگریس نے الزام لگایا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے بہار میں ووٹرز کو رقم کی لالچ دے کر آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کی دھجیاں اڑا دیں۔
بھارتی جریدے ’نیشنل ہیرلڈ‘ کے مطابق، انتخابی عمل کے دوران متعدد مقامات پر تشدد کے واقعات پیش آئے جبکہ عوامی غصے کے دوران نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) کے نائب وزیراعلیٰ پر بھی حملہ کیا گیا۔
رپورٹس کے مطابق ایگزٹ پولز اور زمینی حقائق میں واضح فرق نے نتائج پر عوامی شکوک مزید بڑھا دیے ہیں۔ این ڈی ٹی وی نے بتایا کہ ٹیکاری میں امیدوار انیل کمار کو انتخابی مہم کے دوران تشدد کا نشانہ بنایا گیا جبکہ سیوان میں عوام نے بی جے پی امیدوار دیویش کانت سنگھ کے خلاف “ووٹ چور” کے نعرے لگائے۔
مبینہ طور پر بی جے پی کے کارکنوں نے ووٹرز اور پولنگ ایجنٹس کو دھمکیاں بھی دیں۔ رپورٹس کے مطابق بہار کی ووٹر لسٹ میں بڑے پیمانے پر جعل سازی سامنے آئی ہے جس نے انتخابی عمل کی شفافیت پر سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں۔