فخر زمان کامتنازع آؤٹ، پاکستان نے آئی سی سی سے ٹی وی امپائر کی شکایت کردی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
پاکستان ٹیم نے بھارت کے خلاف میچ میں فخر زمان کے متنازع آؤٹ پر آئی سی سی سے ٹی وی امپائر کی شکایت کردی۔ ایشیا کپ میں گزشتہ روز ہونے والے پاک بھارت میچ میں ٹی وی امپائر کی جانب سے فخر زمان کامتنازع آوٹ دیا گیا جس پر پاکستان کرکٹ ٹیم کے منیجر نوید اکرم چیمہ نے میچ کے بعد اپنے تحفظات سے میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ کو آگاہ کیا۔ذرائع کا بتانا ہے کہ میچ کے بعدکپتان کی میچ رپورٹ میں بھی پاکستانی ٹیم انتظامیہ نے متنازع فیصلے کا ہائی لائٹ کیا ہے جب کہ آئی سی سی کے امپائرز اور منیجرکو بھی ٹیم انتظامیہ نے اپنے تحفظات ظاہر کرتے ہوئے باضابطہ شکایت کردی ہے۔ ذرائع کے مطابق اہم ترین میچ میں ٹی وی امپائر کے فرائض سری لنکا کے روچیرا پالیاگروگے نے انجام دیے، انہوں نے فخر زمان کو متنازع انداز میں کاٹ بی ہائینڈ قرار دیا اور اس فیصلے سے میچ میں پاکستانی ٹیم کی پوزیشن متاثر ہوئی۔ اس حوالے سے پاکستان کے کپتان سلمان علی آغا نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ فخر زمان کا آؤٹ شاید غلط تھا مگر امپائرز ہی فیصلہ کرتے ہیں، ہمیں لگا گیند زمین پر لگی مگر فیصلہ امپائر کا ہی ہوتا ہے۔ واضح رہے کہ فخر15رنز پر آوٹ قرار دیے گئےاس وقت پاکستان کا اسکور 21رنز تھاجب کہ واپس جاکرڈریسنگ روم میں فخر زمان اور ہیڈ کوچ نے فیصلے پر ناراضی کا اظہار کیا تھا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ٹی وی امپائر میچ میں
پڑھیں:
شادی عورت کی شخصیت یابنیادی حقوق ختم نہیں کرتی،عدالت عظمیٰ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: عدالت عظمیٰ نے قرار دیا ہے کہ شادی کسی بیٹی کو اپنے والدین کے سرکاری کوٹے کے تحت نوکری کے حق سے محروم نہیں کر سکتی۔
عدالت نے واضح کیا کہ شادی شدہ بیٹی کو بھی وہی حقوق حاصل ہیں جو شادی شدہ بیٹے کو حاصل ہوتے ہیں اور اس بنیاد پر ملازمت سے انکار آئین، قانون اور خواتین کے مساوی حقوق کے منافی ہے۔
عدالت عظمیٰ کی جانب سے رپورٹنگ کے لیے منظور شدہ تحریری فیصلہ جسٹس سید منصور علی شاہ نے فرخ ناز بنام سیکرٹری ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ خیبر پختونخوا کیس میں تحریر کیا۔ کیس میں درخواست گزار فرخ ناز کی تقرری بطور پرائمری اسکول ٹیچر منسوخ کر دی گئی تھی کیونکہ وہ شادی شدہ تھیں۔
عدالت نے اس فیصلے کو غیر قانونی اور امتیازی سلوک قرار دیتے ہوئے بحال کر دیا۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ریٹائرمنٹ یا وفات پانے والے سرکاری ملازم کے بچوں کے لیے مختص کوٹہ دراصل ریاست کی طرف سے متاثرہ خاندان کی مالی مدد اور والدین کی خدمات کے اعتراف کے طور پر دیا جاتا ہے۔ اس لیے بیٹے یا بیٹی کی شادی اس حق کو متاثر نہیں کرتی۔
فیصلے میں کہا گیا کہ “شادی عورت کی شخصیت یا اس کے بنیادی حقوق ختم نہیں کرتی،” اور اسے کسی طور پر ملازمت کے لیے نااہل قرار دینا آئین کے آرٹیکلز 14، 25 اور 27 کی خلاف ورزی ہے۔
عدالت نے یہ بھی کہا کہ ایک شادی شدہ عورت کو والدین پر بوجھ یا ذمہ داری قرار دینا انتہائی توہین آمیز اور غیر آئینی ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے مزید لکھا کہ عورت کو کام کرنے یا گھر پر رہ کر خاندان کی دیکھ بھال کرنے کا اختیار دونوں صورتوں میں باعزت ہے۔ قانون اسے اس کی مرضی کے خلاف محدود نہیں کر سکتا۔
ویب ڈیسک
Faiz alam babar