پاکستان نے اقوامِ متحدہ میں بھارت کی حقیقت دنیا کے سامنے کھول کر رکھ دی
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: پاکستان نے اقوام متحدہ میں بھارت کی حقیقت دنیا کے سامنے کھول کر رکھ دی۔
اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80 ویں سیشن کے دوران بھارتی مندوب کے بیان کا زبردست اور مفصل جواب دیتے ہوئے پاکستانی مشن کی قونصلر صائمہ سلیم نے کہا کہ بھارت جو خود کو سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعویٰ کرتا ہے، اب وہ اپنی ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور علاقائی طاقت کے ناجائز استعمال کو دنیا سے چھپا نہیں سکتا۔
صائمہ سلیم نے فورم پر بھارت کے دعووں کو حقائق کے برعکس قرار دیا اور اس بات پر زور دیا کہ اب عالمی برادری خاموشی اختیار نہیں کرسکتی۔ انہوں نے کہا کہ ہر سال اسی طرح کے پروپیگنڈے اس فورم پر دہرائے جاتے ہیں، مگر سچائی ایک دن سامنے آ کر رہتی ہے۔
انہوں نے اقوامِ متحدہ میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ بھارت اندرونِ ملک اور بیرونِ ملک اپنی پالیسیوں کے ذریعے ریاستی سطح پر دہشت گردانہ سرگرمیوں کی پشت پناہی کرتا ہے۔ بھارتی حمایت یافتہ نیٹ ورکس اور پراکسیز نے پاکستان میں نہ صرف جانوں کا ضیاع کیا بلکہ عبادت گاہوں، تعلیمی اداروں اور روزگار کے مراکز کو بھی خوف اور ٹینشن کا شکار بنایا۔
پاکستانی مندوب نے واضح کیا کہ ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور دیگر مسلح گروہوں کی سرپرستی کے ثبوت دستیاب ہیں اور اس کے نتیجے میں بے شمار بے گناہ افراد لقمۂ اجل بنے۔
پاکستان نے اپنی پالیسی اور مؤقف کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اس نے ہر مسئلے میں شفافیت اور قانون پسندی کا راستہ اختیار کیا ہے۔ صائمہ سلیم نے پہلگام واقعے کی فوری مذمت اور آزادانہ تحقیقات کے مطالبے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر حقائق چھپانے کے لیے کچھ نہ ہوتا تو ان تحقیقات کی مخالفت نہ کی جاتی۔
انہوں نے یہ نقطہ بھی اٹھایا کہ عالمی سطح پر صبر و تحمل اور سفارتی حل کی اپیلوں کے باوجود بھارت نے حالات کو کشیدہ بنایا جس کے باعث 7 تا 10 مئی 2025 کے درمیان ہونے والی کارروائیوں میں شہریوں کو شدید نقصان پہنچا۔
پاکستانی مندوب نے بھارت کے رویے کو علاقائی استحکام کے لیے خطرہ قرار دیا اور پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی شدید مذمت کی۔ اُنہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی اس ملک کے رویے کی کوشش ہے کہ وہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کر کے دریا ئی وسائل کے ذریعے ہمسایہ ملکوں کو دباؤ میں رکھے۔یہ اقدام کروڑوں انسانوں کے بنیادی حق کو متاثر کرتا ہے۔
صائمہ سلیم نے بھارت میں اقلیتوں پر جاری تشدد اور نفرت انگیز پالیسیوں کو بھی اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی بنیادوں پر ہونے والے حملے، سماجی بیدردی اور ریاستی خاموشی کی تاریخ طویل ہے؛ گجرات، دہلی اور منی پور جیسے واقعات کو عالمی سطح نے فراموش نہیں کیا۔
انہوں نے زور دیا کہ اندرونِ ملک نفرت انگیز تقاریر اور ادارہ جاتی اسلاموفوبیا نے معاشرے میں تقسیم کو قانونی اور سیاسی شکل دے دی ہے، جبکہ بیرونی سطح پر جارحیت اور پراکسی وارفیئر کے ذریعے خطے میں عدم استحکام پھیلایا جا رہا ہے۔
آخر میں پاکستانی مندوب نے کہا کہ جموں و کشمیر کا مستقبل بین الاقوامی قراردادوں کے مطابق، آزادانہ اور غیرجانبدارانہ ریفرینڈم کے ذریعے طے ہونا چاہیے۔ پاکستان امن، باہمی احترام اور خطّے کے استحکام کے حق میں ہے مگر اپنی خودمختاری اور شہریوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دینے سے گریز نہیں کرے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: صائمہ سلیم نے نے کہا کہ انہوں نے کے ذریعے
پڑھیں:
اسرائیل نے غزہ کی جنگ میں حدود سے تجاوز کیا، اطالوی وزیراعظم
اقوام متحدہ سے اپنے ایک خطاب میں جارجیا میلونی کا کہنا تھا کہ فلسطین کو تسلیم کروانے کے ساتھ ساتھ یہ دو ضروری شرائط بھی ہونی چاہئیں کہ تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی اور فلسطینی حکومت میں حماس کا کوئی کردار نہ ہونا۔ اسلام ٹائمز۔ اٹلی کی وزیر اعظم "جارجیا میلونی" نے کہا کہ اسرائیل کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے راستے میں آئے۔ اُسے مغربی کنارے میں نئی بستیوں کی تعمیر کا بھی کوئی حق نہیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس میں اپنے خطاب کے دوران کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ اسی وجہ سے ہم نے دو ریاستی حل کے حوالے سے نیویارک ڈیکلریشن پر دستخط کئے۔ فلسطین کے معاملے پر اٹلی کا یہ تاریخی موقف ہے جو کبھی نہیں بدلا۔
تاہم انہوں نے کہا کہ فلسطین کو تسلیم کروانے کے ساتھ ساتھ یہ دو ضروری شرائط بھی ہونی چاہئیں کہ تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی اور فلسطینی حکومت میں حماس کا کوئی کردار نہ ہونا۔ کیونکہ جن لوگوں نے تنازعہ شروع کیا ہے انہیں کوئی رعایت نہیں ملنی چاہئے۔ دوسری جانب انہوں نے کہا کہ صیہونی رژیم نے غزہ کی جنگ میں حد سے تجاوز کر دیا ہے۔ جارجیا میلونی نے اقوام متحدہ کے طریقہ کار پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کارکردگی بڑھانے اور اخراجات کم کرنے کے لئے اقوام متحدہ میں گہری اصلاحات کی ضرورت ہے۔