بھارتی اداکارہ اور رقاصہ راکھی ساونت نے ایک بار پھر اپنے منفرد انداز اور متنازع بیانات کے ذریعے خبروں کی زینت بن گئی ہیں۔

راکھی ساونت نے ایک غیر متوقع انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ ان کی والدہ نے وفات سے قبل ایک خط چھوڑا تھا، جس میں لکھا گیا تھا کہ ان کے ’اصلی والد‘ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہیں۔

راکھی کا کہنا تھا کہ جب میری ماں کا انتقال ہو گیا اور میں گھر گئی تو میں نے بینک کے لاکر کو کھولا جس میں سے بہت سا سامان نکلا جو میں نے لوگوں میں تقسیم کر دیا۔ انہوں نے بتایا کہ اس لاکر میں سے ایک خط بھی نکلا جس میں میری ماں نے کہا تھا کہ آپ ہمیشہ سوال کرتی تھیں کہ آپ کا والد کون ہے تو آپ کا والد ڈونلڈ ٹرمپ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے بھی اس وقت پتہ چلا کہ میرے والد ڈونلڈ ٹرمپ ہیں۔

 اس سے قبل بھی راکھی کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں انہوں نے یہی دعویٰ کیا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ ان کے والد ہیں۔ ان کے اس بیان پر وہاں موجود فوٹوگرافرز قہقہوں میں پھوٹ پڑے۔ جب ایک فوٹوگرافر نے مزاحیہ انداز میں کہا کہ ’ٹرمپ تو وزیر اعظم مودی کو بھی پریشان کرتے ہیں‘، تو راکھی نے فوراً جواب دیا کہ ’تھینک یو سو مچ، مجھ سے پنگا مت لو‘۔

Mom Wrote a Letter for me and mentioned that Donald Trump is My Real Father : Rakhi Sawant@realDonaldTrump @POTUS #DonaldTrump #RakhiSawant #ViralVideo pic.

twitter.com/1RSL4fM5VK

— Harshal Jadhav (@harshal_rj) October 1, 2025

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بالی ووڈ ڈونلڈ ٹرمپ راکھی ساونت راکھی ساونت والد

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بالی ووڈ ڈونلڈ ٹرمپ راکھی ساونت راکھی ساونت ڈونلڈ ٹرمپ تھا کہ

پڑھیں:

وینیزویلا سے جنگ کا امکان کم مگر صدر نکولس مادورو کے دن گنے جاچکے، ڈونلڈ ٹرمپ

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہیں نہیں لگتا کہ امریکا وینیزویلا کے ساتھ جنگ کی جانب بڑھ رہا ہے، تاہم ان کا کہنا تھا کہ وینیزویلا کے صدر نکولس مادورو کے اقتدار کے دن گنے جا چکے ہیں۔

امریکی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں ٹرمپ سے سوال کیا گیا کہ کیا امریکا وینیزویلا سے جنگ کرنے جارہا ہے؟ ٹرمپ نے جواب دیا کہ انہیں اس پر شک ہے اور وہ نہیں سمجھتے کہ ایسا ہوگا، لیکن انہوں نے الزام لگایا کہ وینیزویلا کی حکومت امریکا کے ساتھ بہت برا سلوک کررہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے منشیات فروشوں کی معاونت کا الزام لگا کر کولمبیا کے صدر اور اہل خانہ پر پابندی لگا دی

گزشتہ 2 ماہ میں امریکا کی فوجی سرگرمیوں میں بڑی تیزی دیکھنے میں آئی ہے، جس کے تحت بحری جہاز، لڑاکا طیارے، بمبار، میرین فورس، ڈرونز اور جاسوس طیارے کیریبین سمندر کے علاقے میں تعینات کیے گئے ہیں۔ یہ اس خطے میں کئی دہائیوں کے بعد سب سے بڑی عسکری تعیناتی سمجھی جارہی ہے۔

امریکی حکام کا مؤقف ہے کہ یہ کارروائیاں منشیات کی اسمگلنگ روکنے کے لیے ضروری ہیں، تاہم متعدد مبصرین کا خیال ہے کہ اصل ہدف مادورو حکومت کو ہٹانا ہے۔ اس الزام کو ٹرمپ نے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائیاں بہت سے مقاصد کے لیے کی جارہی ہیں۔

رپورٹس کے مطابق ستمبر کے اوائل سے اب تک امریکی حملوں میں کیریبین اور مشرقی پیسیفک کے علاقوں میں کم از کم 64 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے وینزویلا کے صدرکی گرفتاری کے لیےانعامی رقم 50 ملین ڈالرکردی

ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ہر منشیات بردار کشتی سے منشیات کی شکل میں 25 ہزار افراد کی جانیں ضائع ہوتی ہیں اور امریکی خاندان تباہ ہوتے ہیں۔ انہوں نے زمینی حملوں کے امکان کو مکمل طور پر رد نہیں کیا اور کہا کہ وہ پیشگی بتانے کے حق میں نہیں کہ امریکا وینیزویلا کے ساتھ کیا کرے گا یا کیا نہیں کرے گا۔

امریکا کی جانب سے بی 52 بمبار طیارے وینیزویلا کے ساحل کے قریب پروازوں کے ذریعے طاقت کا مظاہرہ بھی کر چکے ہیں جبکہ سی آئی اے کی تعیناتی اور دنیا کے سب سے بڑے بحری بیڑے کی روانگی کی بھی منظوری دی جا چکی ہے۔

دوسری جانب وینزویلا کے صدر نکولس مادورو نے الزام لگایا ہے کہ واشنگٹن ایک نئی جنگ کی تیاری کررہا ہے، جبکہ کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو کا کہنا ہے کہ امریکا ان کارروائیوں کے ذریعے لاطینی امریکا پر غلبہ جمانا چاہتا ہے۔

ٹرمپ نے انٹرویو میں امریکا میں آنے والے تارکین وطن پر بھی سخت ردعمل دیا اور کہا کہ وہ دنیا بھر سے آرہے ہیں، خاص طور پر وینیزویلا سے، جہاں سے خطرناک گینگ امریکا میں داخل ہورہے ہیں۔ انہوں نے ٹرین دے ارگوا کو دنیا کا سب سے خطرناک گینگ قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کی دھمکی: ایشیائی تارکین وطن کی بڑی تعداد کہاں منتقل ہورہی ہے؟

ایک اور سوال کے جواب میں ڈونلڈٹرمپ نے کہا کہ امریکا کو دوسری طاقتوں کی طرح جوہری ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کرنے چاہئیں۔ تاہم امریکی توانائی کے وزیر کرس رائٹ نے وضاحت کی کہ حکومت کا فوری طور پر جوہری دھماکے کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔

انٹرویو میں ٹرمپ نے جاری سرکاری شٹ ڈاؤن کی ذمہ داری ڈیموکریٹس پر عائد کی اور انہیں پاگل پن کا شکار قرار دیا، لیکن ساتھ ہی کہا کہ آخرکار وہ سمجھوتے پر مجبور ہوجائیں گے۔

یہ ٹرمپ کا 60 منٹس پروگرام کو دیا گیا پہلا انٹرویو تھا جب سے انہوں نے 2024 کے ایک انٹرویو کے معاملے پر پروگرام کے مالک ادارے پیراماؤنٹ کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا، جو 16 ملین ڈالر کے تصفیے پر ختم ہوا۔

چونکہ صارف نے کوئی اضافی ہدایت نہیں دی، اس لیے خبر میں کسی قسم کے کوماز شامل نہیں کیے گئے ہیں

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news امریکا جنگ ڈونلڈ ٹرمپ صدر نکولس مادورو وینیزویلا

متعلقہ مضامین

  • ڈونلڈ ٹرمپ کا امریکہ میں ایٹمی تجربات کے فوری آغاز کا اعلان
  • پاک بھارت جنگ کے دوران حقیقت میں 8 طیارے گرائے گئے، ڈونلڈ ٹرمپ کا نیا دعویٰ
  • امریکا میں شٹ ڈاؤن نیویارک میئر کے انتخابات میں شکست کی بڑی وجہ تھی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ظہران ممدانی کی حمایت کرنے والے یہودی بے وقوف ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ
  • امریکا کو کرپٹو کا چیمپئن بنانا چاہتا ہوں: ٹرمپ
  • سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، ہم حل نکال لیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • چین کو تائیوان پر حملے کی صورت میں نتائج کا اندازہ ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • چین ، روس ، شمالی کوریا اور پاکستان سمیت کئی ممالک جوہری ہتھیاروں کے تجربات کررہے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کا دعویٰ
  • وینیزویلا سے جنگ کا امکان کم مگر صدر نکولس مادورو کے دن گنے جاچکے، ڈونلڈ ٹرمپ