پاکستان کا مصنوعی ذہانت کو اقوام متحدہ کے ضابطے میں لانے کا مطالبہ،
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
پاکستان نے اقوام متحدہ پر زور دیا ہے کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے استعمال، خصوصاً اس کے عسکری پہلوؤں کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت باقاعدہ ضابطے میں لایا جائے تاکہ یہ ٹیکنالوجی جبر یا اجارہ داری کا ہتھیار نہ بن سکے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کی یہ اپیل ترقی پذیر ممالک کے ان خدشات کی عکاسی کرتی ہے کہ اگر اے آئی پر مؤثر کنٹرول نہ کیا گیا تو طاقتور ممالک اپنے مفاد کے مطابق اصول وضع کریں گے۔
اسی سال کے آغاز میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں جامع اور منصفانہ اے آئی گورننس پر زور دیا گیا تھا تاکہ ڈیجیٹل تقسیم کو کم کیا جا سکے، تاہم، انڈونیشیا اور برازیل جیسے عالمی جنوب کے کئی ممالک نے خبردار کیا ہے کہ غیر منظم اے آئی عدم مساوات کو مزید بڑھا سکتی ہے۔
وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کے موقع پر ایجنڈا آئٹم ’بین الاقوامی امن و سلامتی کا تحفظ‘ کے تحت مصنوعی ذہانت پر اعلیٰ سطح کے مباحثے سے خطاب کرتے ہوئے اس کے غلط استعمال کے امکانات کو اجاگر کیا اور زور دیا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کے تحت اے آئی کی تیاری اور استعمال کو مکمل طور پر منظم کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ خودکار ہتھیاروں اور اے آئی سے لیس کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹمز کا بڑھتا ہوا استعمال عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ ہے، ان کا کہنا تھا کہ ایسی ایپلیکیشنز جو بامعنی انسانی کنٹرول کے بغیر ہوں، انہیں مکمل طور پر ممنوع قرار دیا جانا چاہیے۔
میڈیارپورٹس میں وزیر دفاع کے حوالے سے بتایا گیاکہ ’اے آئی کو جبر یا ٹیکنالوجیکل اجارہ داری کا ذریعہ نہیں بننا چاہیے
اجلاس کی صدارت جنوبی کوریا کے صدر لی جے میونگ نے کی، کیونکہ جنوبی کوریا ستمبر کے لیے 15 رکنی سلامتی کونسل کی صدارت کر رہا ہے۔
مصنوعی ذہانت کے عسکری استعمال کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے وزیر نے زور دیا کہ اگرچہ مصنوعی ذہانت ایک ’انتہائی اہم اور دہرا استعمال رکھنے والی ٹیکنالوجی‘ ہو سکتی ہے لیکن اس میں ’عدم مساوات بڑھانے اور عالمی نظام کو غیر مستحکم کرنے‘ کی صلاحیت بھی موجود ہے۔
15 رکنی کونسل سے خطاب میں انہوں نے مزید کہاکہ ’ایسی ایپلی کیشنز جن پر بامعنی انسانی کنٹرول نہ ہو، ان پر پابندی عائد ہونی چاہیے‘،۔
خواجہ آصف نے مصنوعی ذہانت کے غیر منظم ہونے کے خطرات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ ’اے آئی کے غیر ذمہ دارانہ استعمال سے جھوٹی معلومات کی مہمات، جارحانہ سائبر آپریشنز اور نئے قسم کے ہتھیاروں کی تیاری ممکن ہو جاتی ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’خودکار ہتھیاروں اور اے آئی سے لیس کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹمز کا بڑھتا ہوا استعمال عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ ہے‘۔
انہوں نے ریاستوں پر زور دیا کہ وہایسے اقدامات کرنے کے لیے پرعزم ہوں جو عدم استحکام پیدا کرنے والے استعمال کو روکیں اور پہلے سے ہی حفاظتی اقدامات اختیار کریں۔
بھارت اور پاکستان کے درمیان مئی میں 4 روزہ فوجی تصادم کا حوالہ دیتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ اس تنازعے کے دوران ’ایک ایٹمی طاقت نے خودکار اسلحہ اور تیز رفتار دہری صلاحیت رکھنے والے کروز میزائل دوسرے ملک کے خلاف استعمال کیے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اے آئی کس قدر خطرناک ہو سکتی ہے‘۔
انہوں نے خبردار کیا کہ بدلتے ہوئے جنگی مستقبل میں ’اے آئی طاقت کے استعمال کی رکاوٹ کو کم کرتی ہے اور جنگ کو سیاسی و عملی طور پر زیادہ ممکن بناتی ہے‘۔
وزیردفاع نے کہا کہ اے آئی فیصلہ سازی کے وقت کو محدود کرتی ہے جبکہ سفارت کاری اور کشیدگی کم کرنے کی گنجائش کو تنگ کرتی ہے، خواجہ آصف نے کہا کہ ’اے آئی میدانِ جنگ کی سرحدیں دھندلا دیتی ہے اور سائبر، فوجی اور معلوماتی اثرات کو غیر متوقع انداز میں یکجا کر دیتی ہے‘۔
انہوں نے زور دیا کہ اے آئی کو ’تصادم اور عدم استحکام‘ کے بجائے’امن و ترقی کے فروغ‘ کے لیے استعمال ہونا چاہیے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ’ہمیں جنگ اور امن کے معاملات میں انسانی فیصلے کی بالادستی کو محفوظ رکھنا ہوگا، تاکہ ذہین مشینوں کے دور میں بھی ایجادات اخلاقی اور انسانی اصولوں کے مطابق رہیں‘۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے مباحثے کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ’خوراک کی کمی، بارودی سرنگوں کی صفائی اور تشدد کے واقعات روکنے جیسے شعبوں میں اے آئی مددگار ہو سکتی ہے، تاہم اگر اس پر قدغن نہ لگائی گئی تو یہ ہتھیار بھی بن سکتی ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ اے آئی اب کوئی دور کی بات نہیں رہی، یہ یہاں موجود ہے، روزمرہ زندگی، معلوماتی دنیا اور عالمی معیشت کو تیز رفتاری سے بدل رہی ہے، تاہم ایجاد انسانیت کی خدمت کرے، اسے نقصان نہ پہنچائے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ اقوام متحدہ نے ’اے آئی پر بین الاقوامی سائنسی پینل‘ اور ’اے آئی گورننس پر عالمی مکالمہ‘ قائم کیا ہے، انہوں نے کہا کہ انسانیت کی تقدیر کسی الگورتھم پر نہیں چھوڑی جا سکتی کیونکہ زندگی اور موت کے فیصلوں میں اختیار ہمیشہ انسانوں کے پاس ہونا چاہیے۔
اسی ضمن میں انہوں نے کونسل اور رکن ممالک سے اپیل کی کہ ’طاقت کے ہر استعمال میں انسانی کنٹرول اور فیصلہ سازی کو یقینی بنایا جائے‘۔
انتونیو گوتیریس نے مزید کہا کہ ’ایسے خودکار مہلک ہتھیاروں پر مشمتل سسٹمز پر پابندی ہونی چاہیے جو انسانی کنٹرول کے بغیر کام کرتے ہیں، اور اس کے لیے 2026 تک ایک قانونی معاہدہ ہونا چاہیے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’اسی طرح ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کا فیصلہ بھی انسانوں کے پاس ہونا چاہیے، مشینوں کے پاس نہیں‘۔
سیکریٹری جنرل نے مزید کہا کہ ’جوہری ہتھیاروں کے کنٹرول سے لے کر ہوابازی کی حفاظت تک، عالمی برادری نے ہمیشہ قوانین بنا کر، ادارے قائم کر کے اور انسانی وقار کو یقینی بنا کر ان ٹیکنالوجیز کا مقابلہ کیا ہے جو ہمارے معاشروں کو غیر مستحکم کر سکتی تھیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’اے آئی کو امن، انصاف اور انسانیت کے لیے ڈھالنے کے لیے وقت تیزی سے کم ہو رہا ہے، ہمیں تاخیر کیے بغیر عمل کرنا ہوگا‘۔
یہ پیش رفت گوگل کی جانب سے پاکستان سمیت 40 مزید ممالک میں ’گوگل اے آئی پلس پلان‘ شروع کرنے کے اعلان کے ایک دن بعد سامنے آئی ہے۔
پاکستان میں گوگل کے کنٹری ڈائریکٹر فرحان قریشی نے ایک بیان میں کہا کہ ’پاکستان کا ڈیجیٹل منظرنامہ متحرک اور تیزی سے ترقی کر رہا ہے، اور پاکستانیوں نے جس تخلیقی انداز میں اے آئی ٹولز کو اپنایا ہے وہ متاثر کن ہے‘۔
یاد رہے کہ وفاقی کابینہ نے جولائی میں ’نیشنل اے آئی پالیسی 2025‘ کی منظوری دی تھی، اس پالیسی کے تحت 2030 تک 10 لاکھ اے آئی پروفیشنلز تیار کرنے، نجی شعبے میں سرمایہ کاری کے لیے فنڈز قائم کرنے، 50 ہزار شہری منصوبے اور ایک ہزار مقامی اے آئی مصنوعات اگلے 5 برس میں تیار کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اس موقع پر کہا تھا کہ ”ہمارے نوجوان پاکستان کا سب سے بڑا اثاثہ ہیں۔ انہیں اے آئی میں تعلیم، ہنر اور مساوی مواقع فراہم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے“۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے انسانی کنٹرول خواجہ ا صف نے مصنوعی ذہانت ہونا چاہیے زور دیا کہ کہ اے ا ئی کرتے ہوئے کرتی ہے سکتی ہے کے تحت کے لیے
پڑھیں:
اقوام متحدہ: پاکستان کی ہتھیاروں، جوہری سلامتی سے متعلق 4 قراردادیں منظور
(ویب ڈیسک )اقوام متحدہ نے پاکستان کی پیش کردہ ہتھیاروں کے کنٹرول اور جوہری سلامتی سے متعلق 4 قراردادیں منظور کر لیں۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مشن کے ایک بیان میں بتایا گیا کہ عالمی ادارے کی جنرل اسمبلی کی تخفیف اسلحہ اور بین الاقوامی سلامتی کی پہلی کمیٹی نے پاکستان کی پیش کردہ 4 قراردادیں منظور کر لیں، جن میں علاقائی تخفیف اسلحہ، اعتماد سازی اور جوہری سلامتی کی یقین دہانیوں کے اقدامات شامل ہیں۔
بجلی کے بلوں کی ادائیگی؛ صارفین کو بڑا ریلیف مل گیا
مستقل مشن نے ایک بیان میں کہا کہ کمیٹی نے علاقائی تخفیف اسلحہ اور علاقائی اور ذیلی علاقائی تناظر میں اعتماد سازی کے اقدامات کے عنوان سے اپنی دو قراردادیں متفقہ طور پر منظور کیں۔
دوسری دو قراردادیں ’جوہری ہتھیاروں کے استعمال یا استعمال کے خطرے کے خلاف غیر جوہری ہتھیار رکھنے والی ریاستوں کو یقینی بنانے کے لیے مؤثر بین الاقوامی انتظامات کا نتیجہ‘ اور ’علاقائی اور ذیلی علاقائی سطحوں پر روایتی ہتھیاروں کے کنٹرول‘ کو رکن ممالک کی بھاری اکثریت سے منظور کیا گیا۔
ماس ٹرانزٹ سسٹم کا ٹی کیش کارڈ مہنگا ہوگیا
بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے کئی دہائیوں سے اقوام متحدہ میں جوہری تخفیف اسلحہ، علاقائی تخفیف اسلحہ، روایتی ہتھیاروں کے کنٹرول اور اعتماد سازی کے اقدامات کے ترجیحی امور کو آگے بڑھانے کے لیے اقدامات کی قیادت کی ہے۔
بیان میں جوہری ہتھیاروں سے لیس ریاستوں کی جانب سے غیر جوہری ہتھیاروں کے استعمال یا دھمکیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ ان قراردادوں کو اپنانے سے منفی سلامتی کی یقین دہانیوں پر بین الاقوامی برادری کی ترجیحات کے ساتھ ساتھ تخفیف اسلحہ اور اسلحے پر قابو پانے کے علاقائی نقطہ نظر کو اپنانے کی اہمیت کی تصدیق ہوتی ہے۔
آئین میں27ویں ترمیم کیا ہے؛مکمل تفصیل سامنےآگئی
پاکستان کی طرف سے اعتماد سازی کے مضبوط اقدامات کا مطالبہ انڈیا کے ساتھ اس کے اپنے تنازع کے مہینوں بعد آیا ہے، اعلیٰ فوجی کمانڈر جنرل ساحر شمشاد مرزا نے متنبہ کیا تھا کہ حالیہ دشمنیوں نے مستقبل میں مزید کشیدگی کا خطرہ بڑھا دیا ہے۔