ایران کیخلاف امریکی و اسرائیلی حملوں کی مذمت میں برکس وزرائے خارجہ کا مشترکہ بیان
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
برکس ممالک کے وزرائے خارجہ نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں ایرانی شہری مقامات سمیت پرامن ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکہ و اسرائیل کے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے "اس مسئلے کو حل کرنے" کا مطالبہ کیا ہے اسلام ٹائمز۔ برکس گروپ کے وزرائے خارجہ نے گذشتہ روز نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کے موقع پر اپنا سالانہ اجلاس منعقد کیا جس کے آخر میں بین الاقوامی مسائل پر 59 نکاتی بیان بھی جاری کیا گیا۔ اپنے بیان میں برکس اراکین نے غاصب اسرائیلی رژیم کی جانب سے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف فوجی جارحیت کی شدید مذمت کی اور پیراگراف 24 میں کہا ہے کہ وزراء نے 13 جون 2025 کے روز اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف انجام پانے والے فوجی حملوں کی مذمت کی ہے کہ جو بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزی ہیں جبکہ برکس وزرائے خارجہ نے مشرق وسطی کی سلامتی میں بگاڑ پر اپنی گہری تشویش کا بھی اظہار کیا۔
اس بیان میں تاکید کی گئی ہے کہ برکس وزرائے خارجہ نے، آئی اے ای اے کی مکمل نگرانی میں کام کرنے والے اس غیر فوجی بنیادی ڈھانچے اور پرامن جوہری تنصیبات پر جان بوجھ کر کئے گئے حملوں کہ جو بین الاقوامی قانون اور عالمی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کی متعلقہ قراردادوں کی بھی کھلی خلاف ورزی پر مبنی تھے، پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ برکس وزرائے خارجہ نے تاکید کی کہ جوہری تحفظات، حفاظت اور سلامتی کا مسلح تنازعات نیز لوگوں اور ماحول کی حفاظت کے دوران، ہمیشہ احترام کیا جانا چاہیئے۔ انہوں نے علاقائی چیلنجوں سے نپٹنے کے لئے سفارتی اقدامات کی حمایت پر زور دیا اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے، اس مسئلے کو حل کرنے کا مطالبہ کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ
پڑھیں:
افغانستان میں دہشتگردوں کو جدید اسلحے کی فراہمی امن کے لیے خطرہ، پاکستان کا اقوامِ متحدہ میں انتباہ
اقوامِ متحدہ میں پاکستان نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان میں سرگرم دہشت گرد گروہوں کو جدید اور تباہ کن اسلحے تک رسائی خطے کے امن و استحکام کے لیے شدید خطرہ بن چکی ہے۔
سلامتی کونسل میں غیر قانونی چھوٹے اور ہلکے ہتھیاروں سے متعلق اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے مستقل مندوب سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا کہ داعش خراسان، تحریکِ طالبان پاکستان (فتنہ الخوارج)، بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور مجید بریگیڈ جیسے گروہ افغان سرزمین سے پاکستان کے خلاف آزادانہ کارروائیاں کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: اقوام متحدہ: علاقائی تخفیف اسلحہ سمیت پاکستان کی 4 اہم قراردادیں منظور
سفیر عاصم افتخار نے کہا کہ ان تنظیموں کو خطے کے ایک تخریبی عنصر کی مالی اور عملی حمایت حاصل ہے، یہ جدید اسلحہ پاکستانی عوام اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف استعمال ہو رہا ہے، جس سے ہزاروں قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا ہے۔
انہوں نے اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں جدید اسلحے کے ذخائر میں اضافہ تشویشناک ہے اور عالمی برادری کو فوری طور پر دہشت گرد گروہوں کی اسلحے تک رسائی روکنے کے لیے مؤثر اقدامات کرنا ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیے: اقوام متحدہ کے بعد امریکا نے بھی شامی صدر احمد الشرع پر پابندیاں ختم کر دیں
انہوں نے مزید کہا کہ افغان عبوری حکام کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس دلانا ضروری ہے تاکہ وہ اپنی سرزمین کو دہشت گرد سرگرمیوں کے لیے استعمال ہونے سے روک سکیں۔
پاکستانی مندوب نے ڈرونز، مصنوعی ذہانت پر مبنی ہتھیار، تھری ڈی پرنٹڈ بندوقیں اور نائٹ ویژن آلات جیسے جدید جنگی اوزاروں کو نئے خطرات کی مثالیں قرار دیتے ہوئے کہا کہ روایتی اسلحہ کنٹرول نظام کو ان جدید چیلنجوں کے مطابق ڈھالنا ناگزیر ہو چکا ہے۔
انہوں نے غیر قانونی اسلحہ کی عالمی تجارت کے اثرات پر بھی روشنی ڈالی، اور کہا کہ ایسے ہتھیار دنیا بھر میں تنازعات کو بھڑکانے، ترقی کے عمل کو روکنے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں اضافہ کا باعث بن رہے ہیں۔ ان کے مطابق، چھوٹے ہتھیار دہشت گرد حملوں میں استعمال ہونے والے ہتھیاروں میں دوسرے نمبر پر ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: صدر زرداری کی سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ سے ملاقات، خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام پر زور
آخر میں، سفیر عاصم افتخار احمد نے افریقہ میں غیر قانونی اسلحے کے پھیلاؤ پر بھی گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ رجحان براعظم میں دہشت گردی، منظم جرائم اور سیاسی تشدد کو فروغ دے رہا ہے، جو عالمی امن کے لیے بھی خطرے کی گھنٹی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلحہ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی ہتھیار