نظامِ مصطفی ؐہی پاکستان کے مسائل کا واحد حل ہے، مفتی فیض
اشاعت کی تاریخ: 28th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (پ ر )جماعت غوثیہ اہلِ سنت انٹرنیشنل کے چیئرمین مفتی محمد فیض قادری نے کہا ہے کہ عشقِ رسول ﷺ صرف ایک روحانی کیفیت نہیں بلکہ ایک ایسی انقلابی طاقت ہے جو دلوں میں خوفِ خدا، ظلم سے نفرت اور انسانیت سے بے لوث محبت پیدا کرتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر قوم اس جذبے کو اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگی میں اپنائے تو ایک مثالی اسلامی فلاحی معاشرہ قائم کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ پاکستان جن بحرانوں، محرومیوں اور اخلاقی زوال کا شکار ہے، اس کا حل صرف اور صرف نظامِ مصطفی ﷺ کے عملی نفاذ میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہی نظام ملک سے لاقانونیت، بدامنی، کرپشن، لوٹ مار، اقربا پروری، عریانی اور فحاشی کے زہر کو ختم کر سکتا ہے اور حقیقی عدل و انصاف پر مبنی حکمرانی قائم کر سکتا ہے۔مفتی فیض قادری نے موجودہ حالات پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک پر طویل عرصے سے کرپشن، بدانتظامی اور دہشت گردی کی نحوست مسلط ہے۔ قومی خزانے کو لوٹا جا رہا ہے، دولت چند ہاتھوں میں سمٹتی جا رہی ہے اور غریب عوام بنیادی ضروریاتِ زندگی سے بھی محروم ہوتے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہر کراچی سمیت پورے ملک میں قانون نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہی اور یوں لگتا ہے جیسے ریاستی ادارے بے بس تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک نظریاتی ریاست ہے، جواسلام کے نام پر حاصل کی گئی، لیکن آج اسے ایسے نظام کی ضرورت ہے جو خلیفہ دوم حضرت عمر فاروقِ اعظمؓ کی طرزِ حکمرانی پر قائم ہو، ایسا نظام جہاںعدل ہو، جواب دہی ہو، احتساب ہو اور کسی مجرم کو اس کے اثر و رسوخ کی بنیاد پر معاف نہ کیا جائے۔انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج ہر حکومت عوام کے بجائے اپنے خاندان، اپنی جماعت اور ذاتی مفادات کے گرد گھومتی ہے
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بھارت کے ساتھ نیا تجارتی معاہدہ دونوں ملکوں کے لیے تاریخی ہوگا، ٹرمپ کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک نئے تجارتی معاہدے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا اور بھارت کے درمیان تعلقات ایک نئے دور میں داخل ہونے جا رہے ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق وائٹ ہاؤس میں منعقدہ تقریب میں خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ یہ ڈیل ماضی کے تمام معاہدوں سے بالکل مختلف ہوگی اور اس سے دونوں ممالک کو زبردست اقتصادی فوائد حاصل ہوں گے۔ اس نئے معاہدے سے دوطرفہ تجارت کو وسعت ملے گی، سرمایہ کاری بڑھے گی اور کاروباری مواقع میں خاطرخواہ اضافہ ہوگا۔
صدر ٹرمپ نے بھارت کے روس سے تیل کی خریداری ختم کرنے کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکا اس عمل میں بھارت کی مکمل مدد کرے گا تاکہ توانائی کے شعبے میں نئی راہیں کھل سکیں۔ انہوں نے عندیہ دیا کہ واشنگٹن جلد بھارت پر عائد محصولات میں کمی کے اقدامات کرے گا تاکہ تجارتی تعلقات کو مزید مضبوط بنیاد فراہم کی جا سکے۔
ٹرمپ نے اعتراف کیا کہ گزشتہ کچھ عرصے میں دونوں ملکوں کے تعلقات میں کچھ تناؤ ضرور آیا تھا، مگر اب حالات بہتر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال بھارت ہمیں پسند نہیں کرتا، لیکن مجھے یقین ہے کہ وہ جلد ہی دوبارہ امریکا کو پسند کرنے لگے گا۔
اپنے خطاب میں صدر ٹرمپ نے شام، ترکی اور اسرائیل کے تعلقات پر بھی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ امریکا ان ممالک کے درمیان استحکام کے لیے مصروفِ عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ شام کے ساتھ تعلقات کی بہتری مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے نہایت ضروری ہے اور واشنگٹن اس مقصد کے لیے اسرائیل کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔
ٹرمپ نے امریکی حکومت کے شٹ ڈاؤن پر گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہیں ڈیموکریٹس کی حمایت حاصل ہے اور جلد ہی حکومت معمول کے مطابق کام کرنے لگے گی۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی اختلافات وقتی ہیں، مگر عوامی مفاد میں تمام فریقین کو ایک ساتھ آنا ہوگا۔
اپنے خطاب کے اختتام پر صدر ٹرمپ نے بھارت میں نئے امریکی سفیر کی تقرری کا اعلان کیا۔ انہوں نے بتایا کہ سرجیو گور بھارت کے لیے امریکی سفیر مقرر کیے گئے ہیں، جنہوں نے اپنے عہدے کا حلف بھی اٹھا لیا ہے۔