جسم میں آئرن کی مقدار اگر زیادہ ہو جائے تو اسے آئرن اوورلوڈ یا ہیماکرومیٹوسس (Hemochromatosis) کہا جاتا ہے۔

آئرن کی زیادہ مقدار کی وجہ یا تو جینیاتی بیماری ہو سکتی ہے یا پھر زیادہ خون کی منتقلی/آئرن سپلیمنٹس کا ضرورت سے زیادہ استعمال ہوتا ہے۔

زیادہ آئرن سے درج ذیل خطرات لاحق ہوتے ہیں

جگر کے مسائل

جگر میں آئرن جمع ہوکر فیٹی لیور، جگر کا بڑھ جانا، یا جگر کا کینسر پیدا کر سکتا ہے۔ وقت کے ساتھ سروسس (cirrhosis) بھی ہو سکتا ہے۔

دل کے مسائل

آئرن کی زیادتی دل کے پٹھوں میں جمع ہوکر ہارٹ فیلئر، بے ترتیب دھڑکن (Arrhythmia) یا کارڈیومایوپیتھی کا باعث بن سکتی ہے۔

ذیابیطس

لبلبہ میں آئرن جمع ہونے سے انسولین بننے کا عمل متاثر ہو جاتا ہے، جس سے ٹائپ 2 ذیابیطس ہو سکتی ہے۔

ہارمونی اثرات

پٹیوٹری گلینڈ متاثر ہو کر بانجھ پن یا ہارمونی مسائل پیدا کر سکتا ہے۔

جوڑوں کا درد

آئرن کی زیادتی جوڑوں میں بھی اثر ڈالتی ہے، جس سے آرتھرائٹس جیسا درد ہو سکتا ہے۔

جلد میں تبدیلیاں

آئرن جمع ہونے سے جلد کا رنگ کانسی یا سیاہ نظر آنے لگتا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سکتا ہے

پڑھیں:

کیا روٹی پر گھی لگانا واقعی نقصان دہ ہے؟

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

آج کل سوشل میڈیا اور عام محفلوں میں یہ تاثر عام ہے کہ روٹی پر گھی لگانے سے وزن تیزی سے بڑھتا ہے، شوگر لیول اوپر جاتا ہے اور مجموعی صحت متاثر ہوتی ہے۔ بعض لوگ تو یہ دعویٰ بھی کرتے ہیں کہ گھی کھانے سے انسان کی عمر گھٹ جاتی ہے۔ لیکن ماہرین غذائیت اس خیال کو محض ایک مغالطہ قرار دیتے ہیں۔

غذائی ماہرین کے مطابق دیسی گھی کو ’’سپرفوڈ‘‘ کہا جا سکتا ہے کیونکہ اس میں وٹامنز اے، ڈی، ای اور کے کے ساتھ ساتھ اومیگا تھری فیٹی ایسڈز بھی پائے جاتے ہیں جو دل اور دماغ کی صحت کے لیے انتہائی مفید ہیں، گھی نہ صرف آسانی سے ہضم ہو جاتا ہے بلکہ فوری توانائی بھی فراہم کرتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر روٹی پر مناسب مقدار میں گھی لگایا جائے تو یہ خون میں شکر کی سطح کو تیزی سے بڑھنے سے روکتا ہے۔ گھی کھانے سے موٹاپا بڑھنے کا تاثر بھی درست نہیں، بشرطیکہ روزانہ صرف دو سے تین چائے کے چمچ استعمال کیے جائیں۔ یہ مقدار نہ صرف میٹابولزم کو بہتر کرتی ہے بلکہ وزن کم کرنے میں بھی معاون ثابت ہو سکتی ہے۔ تاہم، زیادتی نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے کیونکہ ضرورت سے زیادہ چکنائی جسم میں جمع ہو جاتی ہے۔

تحقیقات کے مطابق گھی کھانے سے جسم دیگر غذاؤں سے وٹامنز اور منرلز زیادہ بہتر طور پر جذب کر پاتا ہے، خصوصاً سبزیاں یا دالیں گھی کے ساتھ پکائی جائیں تو ان کے غذائی اجزا مؤثر انداز میں جسم میں شامل ہوتے ہیں۔

ماہرین کا مشورہ ہے کہ کھانے کے اختتام پر معمولی مقدار میں گھی شامل کیا جائے، مثلاً روٹی پر ہلکی تہہ، دال یا سبزی میں ایک چمچ یا چاول پر ہلکی مقدار، تاکہ کھانے کا ذائقہ اور غذائیت دونوں بہتر ہوں۔

غذائی ماہرین کے مطابق روٹی پر تھوڑی سی مقدار میں گھی لگانا نہ تو نقصان دہ ہے اور نہ ہی یہ شوگر یا موٹاپے کا سبب بنتا ہے۔ اصل شرط صرف اعتدال ہے، کیونکہ یہی صحت مند زندگی کی ضمانت ہے۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان

متعلقہ مضامین

  • گھر کی تعمیر کے لیے 20 سے 35 لاکھ تک قرضہ کن شرائط پرحاصل کیا جا سکتا ہے؟
  • پاکستان میں سالانہ 4 لاکھ ٹن برقی آلات کا کچرا پیدا ہوتا ہے ‘ رپورٹ
  •  مصنوعی ذہانت کے باعث آئندہ کی جنگیں زیادہ خطرناک ہو سکتی ہیں، خواجہ آصف 
  • کیا روٹی پر گھی لگانا واقعی نقصان دہ ہے؟
  • مصنوعی ذہانت کے باعث آئندہ کی جنگیں زیادہ خطرناک ہو سکتی ہیں: خواجہ آصف
  • ’آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی وجہ سے آئندہ جنگیں زیادہ خطرناک ہو سکتی ہیں: خواجہ آصف 
  • قیلولہ کرنے کے بعد درد کیوں ہوتا ہے؟
  • ڈاسن شناکا ٹی ٹوئنٹی میں سب سے زیادہ صفر پر آؤٹ ہونے والے پہلے کھلاڑی بن گئے
  • بے قابو اسرائیل خطے کے امن کیلیے خطرہ بن گیا، مزید برداشت نہیں کیا جا سکتا؛ ترک صدر