لندن: بحیرہ شمال میں تیل کے کنوؤں پر کام کرنے والے آف شور مزدوروں کو خبردار کیا گیا ہے کہ اگر انہوں نے وزن کم نہ کیا تو وہ آف شور پلیٹ فارم پر جانے کے اہل نہیں رہیں گے، جس سے ان کی نوکریاں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔

برطانوی کمپنی آف شور انرجیز نے اعلان کیا ہے کہ نومبر 2026 سے سمندر میں موجود تیل کے پلیٹ فارمز پر جانے والے ہر مزدور کا زیادہ سے زیادہ وزن 124.

7 کلوگرام (کپڑوں سمیت) ہونا ضروری ہوگا تاکہ ہنگامی صورتحال میں ہیلی کاپٹر کے ذریعے انہیں محفوظ طور پر ریسکیو کیا جا سکے۔

برطانوی کوسٹ گارڈ کے مطابق ریسکیو ہیلی کاپٹر پر نصب ونچ 249 کلوگرام تک وزن اٹھا سکتی ہے، جس میں ایک ریسکیو ورکر (90.3 کلوگرام)، ایک اسٹریچر (29 کلوگرام) اور بچاؤ کا سامان (5 کلوگرام) شامل ہوتا ہے۔

کمپنی کے مطابق، فی الحال 2 ہزار 200 سے زائد مزدور ایسے ہیں جن کا وزن مقررہ حد سے زیادہ ہے۔ اگر انہوں نے وزن کم نہ کیا تو انہیں ملازمت سے فارغ کیا جا سکتا ہے۔

یہ پالیسی میری ٹائم اینڈ کوسٹ گارڈ ایجنسی کی جانب سے جاری کردہ وارننگ کے بعد لائی گئی، جس میں کہا گیا تھا کہ ریسکیو مشینری بھاری وزن محفوظ طریقے سے نہیں اٹھا سکتی، جو کسی ہنگامی ریسکیو کے دوران حادثے کا باعث بن سکتا ہے۔

برطانوی میڈیا کے مطابق، 2008 کے بعد سے آف شور مزدوروں کا اوسط وزن 10 کلوگرام بڑھ چکا ہے۔

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

شوگر کے مریضوں اور موٹے افراد کا امریکا میں داخلہ بند کرنے کی تیاریاں؟

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ٹرمپ انتظامیہ جلد ہی ذیابیطس یا موٹاپے کے شکار تارکین وطن کو ویزا دینے سے انکار کرنے کی پالیسی متعارف کرا سکتی ہے۔ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب حکومت نے حال ہی میں H-1B ویزا کی فیس میں غیر معمولی اضافہ کرتے ہوئے اسے 100,000 ڈالر تک بڑھا دیا تھا۔

اگرچہ اس حوالے سے کوئی باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا، تاہم KFF ہیلتھ نیوز کے مطابق، اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری ایک داخلی میمو میں ویزا مسترد کیے جانے کی ممکنہ وجوہات بیان کی گئی ہیں۔ میمو میں ویزا افسران کو ہدایت دی گئی ہے کہ درخواست دہندگان کے صحت کے مسائل — جیسے قلبی، سانس، اعصابی، میٹابولک اور ذہنی امراض — کو جانچ کے عمل میں شامل کیا جائے۔

رہنما اصولوں میں موٹاپے کو بھی خصوصی اہمیت دینے کی ہدایت کی گئی ہے، کیونکہ یہ بیماری دمہ، ہائی بلڈ پریشر اور نیند میں رکاوٹ جیسے امراض سے منسلک ہے۔ افسران کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ یہ تعین کریں کہ آیا درخواست دہندہ سرکاری امداد (پبلک چارج) پر انحصار کا باعث بن سکتا ہے یا نہیں۔

مزید برآں، ویزا کے امیدواروں کو یہ ثابت کرنا ہوگا کہ ان کے پاس طویل مدتی علاج اور صحت کے اخراجات برداشت کرنے کے لیے کافی مالی وسائل موجود ہیں۔ میمو میں زور دیا گیا ہے کہ افسران اس بات کا بھی جائزہ لیں کہ آیا درخواست دہندہ اپنی پوری زندگی کے دوران صحت کی دیکھ بھال کے اخراجات خود ادا کر سکے گا۔

اس سے قبل، محکمہ محنت نے H-1B ویزا کے ممکنہ غلط استعمال کی تحقیقات کے لیے 175 کیسز کا آغاز کیا تھا، جو “پروجیکٹ فائر وال” کے نام سے شروع کیے گئے پروگرام کا حصہ ہیں۔ اسی دوران، ٹرمپ انتظامیہ نے غیر ملکی غیر تارکین وطن کارکنوں کے لیے ورک پرمٹ کی خودکار توسیع ختم کر دی ہے، جس سے خاص طور پر بھارتی درخواست دہندگان متاثر ہونے کا امکان ہے۔

ویب ڈیسک مقصود بھٹی

متعلقہ مضامین

  • شوگر کے مریضوں اور موٹے افراد کا امریکا میں داخلہ بند کرنے کی تیاریاں؟
  • راولپنڈی : خوفناک ٹریفک حادثہ، ایک شخص جاں بحق، پانچ زخمی
  • گجرات؛سکول بس کوحادثہ،ڈرائیور، ٹیچر اور طلبا سمیت 12 افراد زخمی
  • شام‘ سرکاری ملازمین سے مہنگی گاڑیاں واپس لے لی گئیں
  • شام‘ سرکاری ملازمین مہنگی گاڑیوں سے محروم
  • بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں سولر ڈیٹا مراکزخلا میں قائم کرنے کی دوڑ میں شامل
  • انسان کی جسمانی خوشبو کا تعلق اس کی خوراک سے بھی ہوتا ہے: تحقیق
  • ترسیلات زر بڑھنے کے ساتھ تجارتی خسارے میں بھی اضافہ،  ماہرین کا انتباہ
  • جاوید چوہدری کو نوکری سے کیوں اور کیسے نکالا، اینکر سے ساری تفصیل بتادی