اسلام آباد:

پی ٹی آئی رہنما سردار لطیف کھوسہ نے کہا ہے کہ آزاد عدلیہ کے بغیر انصاف ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ 26 ویں ترمیم میں بھی شب خون مارا گیا  تھا۔

وفاقی دارالحکومت میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ  فسطائیت نے نظام مکمل طور پر خراب کردیا ہے۔ 26ویں ترمیم میں بھی اسی طرح شب خون مارا گیا تھا۔ کس طرح آدھی رات کو حالات  بدلے گئے۔ انہوں نے کہا کہ آزاد عدلیہ کے بغیر معاشرے میں انصاف ممکن نہیں ہے۔

لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ پہلے چیف جسٹس عبد الرشید نے  پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان سے ملاقات سے معذرت کر لی تھی۔ وجہ یہ تھی کہ ملاقات کا اثر کیسز کے نتائج پر نہ مرتب ہو۔

انہوں نے کہا کہ جس قوم کو انصاف ملتا ہے وہ قوم کبھی شکست نہیں کھاتی۔ 8 فروری 2024ء کو عوام نے مینڈیٹ تحریک انصاف کو دیا اور پی ٹی آئی سے اس کا انتخابی نشان بلا ہی چھین  لیا گیا۔ اس کے باوجود عوام نے من پسند نمائندوں کو بڑی تعداد میں ووٹ دیا۔ ہمارے فارم 45 کے تحت 180 اور ن لیگ کو 17 سیٹیں ملی۔ شہباز شریف ڈاکٹر یاسمین راشد سے الیکشن ہار گئے تھے۔

لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ اگر ن لیگ الیکشن کی ہار تسلیم کرتی تو سیاست پر مثبت اثر پڑتا۔ اگر مخصوص نشستوں پر بھی ہمیں ملتی تو ہمیں 230 نشتیں ملتیں۔  عوام کے ووٹوں پر آج بھی وزیر اعظم پاکستان بانی پی ٹی آئی ہیں۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے لطیف کھوسہ کا مزید کہنا تھا کہ قانون میں ترمیم کرکے من پسند ججز کو نظام دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ مقصد یہ کہ فیصلوں کے نتائج تحریک انصاف کے خلاف آئیں۔ سب نے دیکھا کہ چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا۔ کام اور کاروبار بند کروا دیے گئے۔ لوگ کہتے ہم نے آپ کو ووٹ دیا، ہمارے ووٹ پر ڈاکا کیوں ڈالا۔ قانون کہتا ہے فراڈ کی بنیاد پر کوئی عمارت نہیں ٹھہر سکتی۔ حکومت نے 26ویں ترمیم میں جے یو آئی کو بھی دھوکا دیا تھا۔

سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ 26 ویں ترمیم کے زیر اثر آئینی بینچ بنایا گیا۔ ہمیں بتائیں کہ اس آئینی بینچ نے کون سا بڑا فیصلہ سنایا۔  جسٹس منصور علی شاہ ایک جید قسم کے جج ہیں۔ ان کا ایک عالمی مقام ہے۔ 17 ججز کے آئینی بینچ سے فیصلہ ریورس کروایا گیا۔ اس آئینی بینچ کی سربراہی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کی۔ ان مخصوص نشستوں کی بھی ہم نے بندر بانٹ دیکھی۔ ان کو مخصوص نشستیں دے دی گئیں، جن کا حق ہی نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ جو جید ججز ہیں، ان کو بائی پاس کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے مزید کہا کہ من پسند فیصلے کروانے کے لیے اب پیراشوٹر ججز کی تعیناتی کا سلسلہ جاری ہے۔ مختلف عدالتوں کے بعد اب اسلام آباد ہائی کورٹ پر بھی قبضے کا سلسلہ  شروع کیا گیا ہے۔ آئینی بینچ کے بننے کے بعد ایک بھی فیصلہ عوامی مفاد کے حق میں نہیں آیا۔ آئینی بینچ کے زیادہ فیصلوں میں  سپریم کورٹ کے فیصلوں کو ریورس کرتے دیکھا گیا ہے۔

لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ  الیکشن کمیشن نے ہماری پارٹی سرے سے ختم کردی اور حکومت کے لیے گراونڈ کو کلیئر کیا۔ ان فیصلوں کے بعد حکومت کے لیے بھی آسانی ہوگئی کہ جس رہنما کو چاہیں اپنے ساتھ شامل کرلیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ

پڑھیں:

27ویں آئینی ترمیم: پارلیمنٹ کی قانون و انصاف کمیٹی کا مشترکہ اجلاس شروع

ویب ڈیسک:27ویں آئینی ترمیم بل کا جائزہ کیلیے پارلیمنٹ کی قانون و انصاف کمیٹی کا مشترکہ اجلاس شروع ہوگیا۔

 اجلاس کی صدارت سینیٹر فاروق ایچ نائیک اور چوہدری محمود بشیر ورک کر رہے ہیں۔ وزیر مملکت برائے قانون و انصاف بیرسٹرعقیل ملک ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہیں۔

 واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور جمعیت علمائے اسلام (ف) نے گزشتہ روز اجلاس کا بائیکاٹ کیا تھا۔

بجلی کے بلوں کی ادائیگی؛ صارفین کو بڑا ریلیف مل گیا

 اجلاس سے قبل میڈیا سے گفتگو میں فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ہر جماعت کو رائے دینے کا حق حاصل ہے، آج تمام جماعتوں کی رائے کو دیکھا جائے گا، جس جماعت کی جو رائے ہوگی اس پر غور کریں گے۔

 فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور ایم کیو ایم کی جو تجاویز ہونگیں اس کو دیکھا جائے گا، اکثریتی جو رائے آئے گی اس کے مطابق فیصلہ ہوگا۔

 انہوں نے کہا کہ تمام فیصلوں کو ایوان میں پیش کیا جائے گا، امید ہے شام 5 بجے تک چیزیں فائنل کر لیں گے۔

ماس ٹرانزٹ سسٹم کا ٹی کیش کارڈ مہنگا ہوگیا

متعلقہ مضامین

  • 27 ویں آئینی ترمیم پر قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کی رپورٹ کل پیش کی جائے گی، ایجنڈا
  • 27ویں آئینی ترمیم: عدلیہ کی آزادی اور صوبائی خودمختاری کیلئے سنگین چیلنج
  • ستائیسویں ترمیم عدلیہ اور جمہوریت کے لیے خطرہ ہے، حافظ نعیم الرحمن
  • 27ویں آئینی ترمیم: پارلیمنٹ کی قانون و انصاف کمیٹی کا مشترکہ اجلاس شروع
  • ستائیس ویں آئینی ترمیم پر پارلیمان کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس جاری
  • عدلیہ اور آئینی ترمیم: اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں
  • آئندہ ہفتے کیسز کی سماعت کیلیے کوئی آئینی بینچ تشکیل نہیں
  • 27 ویں آئینی ترمیم: ججز ٹرانسفر میں ایگزیکٹو اختیارات کم، فیلڈ مارشل کا اعزاز تاحیات برقرار رہے گا
  • سینیٹ و اسمبلی میں 27 ویں آئینی ترمیم کے ووٹنگ کے نکات