data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) لاہور ہائیکورٹ سے مستعفی ہونے والے جسٹس ریٹائرڈ شاہد جمیل کا کہنا ہے کہ 26ویں ترمیم کے خلاف نہ کھڑے ہوئے تو جوڈیشری ختم اور چائنہ ماڈل آ سکتا ہے،27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے مزید قدغن لگانے کی تیاری ہو رہی ہے۔ اسلام آباد میں جاری وکلاءگول میز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 26ویں
آئینی ترمیم جوڈیشری کو کنٹرول کرنے کی سازش ہے، تمام سیاسی جماعتیں 26ویں ترمیم میں شریک ہیں، چھبیسویں ترمیم اس ملک کا سیاہ ترین ڈاکومنٹ ہے جو اس ملک کی پارلیمنٹ نے پاس کیا ،اس سے پہلے یہ کام پی سی او کے ذریعے ہوتا تھا، کوئی بھی ڈکٹیٹر جب ملک پہ قابض ہوتا ہے تو وہ سب سے پہلے عدلیہ کو مینیج کرتا ہے کیوں کہ اس کے بغیر اس کا کام نہیں چل سکتا۔جسٹس ریٹائرڈ شاہد جمیل کہتے ہیں کہ وہ سیاسی جماعتیں جو 73ءکے آئین کی بانی تھیں یا ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگاتی رہیں چھبیسویں آئینی ترمیم پی سی او ہے جو ان کی معاونت سے لایا گیا ہے، اگر چھبیسویں آئینی ترمیم کے خلاف یا عدلیہ کی آزادی کے لیے نکلنے والے پانچ ججز کے ساتھ آج بھی کھڑے نہ ہوئے تو پھر یہاں چائنا ماڈل لا کر جوڈیشری کو بالکل ختم کردیا جائے گا۔ان کا کہنا ہے کہ ملک میں رول آف لاءموجود نہیں ہے، پاکستان پر ایلیٹ مسلط ہے، پارلیمنٹ اور بار کونسلز میں عوامی نمائندگی نہیں، بار کونسلز کے الیکشن فیصلہ کن ہیں، وکلاء26ویں ترمیم کی مخالفت کا حلف لیں، وکلاءکو سیاسی جماعتوں پر نہیں بلکہ اپنے اتحاد پر انحصار کرنا ہوگا، نوجوان وکلاءکو قیادت سنبھال کر آئین و جوڈیشری کے تحفظ کے لیے آگے آنا چاہیے۔

مانیٹرنگ ڈیسک.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: 26ویں ترمیم

پڑھیں:

26ویں ترمیم عدلیہ کنٹرول کے لیے تھی، رہی سہی کسر 27ویں ترمیم میں پوری کی جارہی ہے، حافظ نعیم

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدلیہ کو کنٹرول کرنے کے لیے 26ویں آئینی ترمیم کی گئی تھی اور رہی سہی کسر 27ویں ترمیم میں پوری کی جا رہی ہے۔

انہوں نے نو منتخب ممبران اسلام آباد بار کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اسی نظریے پر قائم ہوا کہ یہاں صرف اللہ کی حاکمیت ہوگی۔ قائداعظم نے اسلامی اصولوں کے مطابق نظام چاہتے تھے اور تحریک پاکستان میں مسلمانوں نے دین کی خاطر اپنی زمینیں، گھر اور قبریں تک قربان کر دیں تاکہ ایک عادلانہ اسلامی نظام قائم ہو سکے۔

مزید پڑھیں: 27ویں ترمیم قانون کی حکمرانی کے لیے ضروری ہے، عطاتارڑ

حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ پاکستان کے 78 سال گزرنے کے باوجود نظام درست سمت میں نہیں چل سکا اور ملک کے تمام ستون کھوکھلے ہو چکے ہیں۔

حافظ نعیم الرحمن نے سوال اٹھایا کہ پاکستان کن ہاتھوں میں رہا اور کہا کہ ملک کی موجودہ صورتحال پر فکری غور و تبادلہ ناگزیر ہے۔

امیر جماعت اسلامی نے ملکی عدالتی نظام پر بھی تنقید کی اور کہا کہ پاکستان کا عدالتی نظام گلہ سڑا ہے، مڈل کلاس طبقے کو انصاف نہیں ملتا، اور عدالتیں اکثر اس بنیاد پر فیصلے کرتی ہیں کہ الیکشن کمیشن اور اسٹیبلشمنٹ کس کو جتوانا چاہتے ہیں۔

مزید پڑھیں: 27ویں ترمیم پاس کروانے کی جلدی نہیں، کوئی بات راز نہیں رہی، خواجہ آصف

انہوں نے وکلا، بارز اور جماعت اسلامی کے علاوہ کہا کہ کہیں الیکشن ہوتے ہی نہیں، پارٹیوں میں تو الیکشن ہوتے ہی نہیں اور لوگ اپنی پارٹیوں میں جمہوریت کا حصہ نہیں ہیں۔

حافظ نعیم الرحمن نے زور دیا کہ پاکستان کو قائداعظم کے اصولوں اور اسلامی نظریے کے مطابق چلایا جائے، اور بار ایسوسی ایشنز قوم کی فکری رہنمائی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

27ویں ترمیم اسلام آباد بار امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن

متعلقہ مضامین

  • 26ویں ترمیم عدلیہ کنٹرول کے لیے تھی، رہی سہی کسر 27ویں ترمیم میں پوری کی جارہی ہے، حافظ نعیم
  • پاکستان میں ترقی کا ماڈل
  • ستائیسویں ترمیم ،آئینی توازن بگڑنے سے پورا نظام متاثر ہو سکتا ہے،پی ٹی آئی
  • شاہد آفریدی کونسی سیاسی پارٹی میں آنا چاہتے تھے؟ ویڈیو وائرل
  • پاکستان کو منشیات کیخلاف جنگ میں اکیلا نہیں چھوڑا جا سکتا: اقوام متحدہ
  • 27ویں آئینی ترمیم آئین کو متنازع بنا دے گی: راجہ ناصر عباس
  • آئینی عدالت بننی چاہئے، صوبوں کا حصہ بڑھ سکتا، کم نہیں ہو گا بلاول: سب کچھ اتفاق رائے سے کرینگے، رانا ثناء
  • آرٹیکل 243 سے جمہوریت پر اثر پڑا تو قابل قبول نہیں،فضل الرحمان
  • 26ویں ترمیم کی مسترد شقیں دوبارہ شامل کی گئیں تو 27ویں ترمیم کی مخالفت کریں گے، فضل الرحمان
  • 26ویں ترمیم کی طرح 27ویں ترمیم کا بھی پتہ نہیں لگ رہا کہ اس میں کیا ہے: حافظ نعیم الرحمٰن