کشمیری عوام کے مسائل پر سنجیدہ مذاکرات کیے، غیر آئینی مطالبات تسلیم نہیں کیے جا سکتے، امیر مقام
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
وفاقی وزیر برائے امورِ کشمیر، گلگت بلتستان و سیفران امیر مقام نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی خصوصی ہدایت پر مظفرآباد کا دورہ کیا تاکہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی جانب سے 29 ستمبر کی ہڑتال کی کال اور عوامی مطالبات پر بات چیت کی جا سکے۔ ان کے ہمراہ وفاقی وزیر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری بھی موجود تھے۔
انہوں نے بتایا کہ پہلے کشمیر حکومت کے وزراء پر مشتمل کمیٹی سے تفصیلی ملاقات کی گئی، جس میں ان کا مؤقف سنا گیا۔ اس کے بعد جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے نمائندہ وفد سے علیحدہ ملاقات ہوئی، جبکہ بعد ازاں کشمیر حکومت کے وزراء، چیف سیکرٹری اور آئی جی کے ساتھ مشترکہ اجلاس بھی منعقد ہوا۔
امیر مقام کے مطابق یہ مذاکرات گزشتہ روز سہ پہر 3 بجے سے شروع ہو کر اگلی صبح 5 بجے تک جاری رہے، یعنی تقریباً 14 گھنٹے طویل اور مسلسل مشاورت کی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ جو مطالبات آئین و قانون کے دائرہ کار میں آتے تھے اور عوامی فلاح سے متعلق تھے، انہیں تسلیم کر لیا گیا — چاہے ان کا تعلق وفاقی حکومت سے تھا یا کشمیر حکومت سے۔
وفاقی وزیر نے یاد دلایا کہ پہلے ہی آزاد کشمیر میں بجلی 3 روپے فی یونٹ اور آٹا 20 روپے فی کلو فراہم کیا جا رہا ہے۔ وزیراعظم پاکستان کی جانب سے گزشتہ سال 23 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی، جبکہ ترقیاتی فنڈ میں 100 فیصد اضافہ بھی کیا گیا۔
تاہم، انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کے اختتام پر جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے کچھ ایسے مطالبات پیش کیے جو آئینی و قانونی حدود سے باہر تھے، جن میں ایک مطالبہ یہ بھی تھا کہ کشمیر اسمبلی سے مہاجرین جموں و کشمیر کی 12 نشستیں ختم کر دی جائیں۔
“یہ مطالبہ دراصل اُن مظلوم کشمیریوں کی قربانیوں کو نظرانداز کرنے کے مترادف ہے، جو مقبوضہ کشمیر سے ہجرت پر مجبور ہوئے اور آج بھی پاکستان سے اپنی امیدیں وابستہ کیے بیٹھے ہیں۔”
وفاقی وزیر نے واضح کیا کہ اس نوعیت کا مطالبہ صرف آئینی ترامیم کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ “اگر آپ کو عوام کا اعتماد حاصل ہے تو الیکشن لڑیں، اسمبلی میں آئیں اور قانونی طریقہ اپنائیں۔”
انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں جب عالمی سطح پر کشمیر کاز کو اہمیت مل رہی ہے اور امید ہے کہ کشمیریوں کو ان کے جائز حقوق ملیں گے، کچھ عناصر ایسے اقدامات کر رہے ہیں جو دراصل بھارت کے بیانیے کو تقویت دینے کے مترادف ہیں۔
“ہم نے ہمیشہ کہا ہے کہ کشمیری عوام کے مفاد میں جو بھی مطالبہ ہوگا، مرکز اور کشمیر حکومت مل کر اس پر عمل کریں گے۔ مذاکرات کے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں، لیکن آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر۔”
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
کراچی کی قسمت کاُ فیصلہ امیر نہیں غریب کریں گے، گورنر سندھ
گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا ہے کہ کراچی کی قسمت کاُ فیصلہ امیر نہیں غریب کریں گے، گورنر یوتھ پروگرام کے تحت نوجوانوں کو سیاست، معیشت میں کردار دیا جائے گا، ایم کیوایم رہنما فاروق ستار نے کہا 40 ارب کا پیکیج آج ایم کیو ایم اور اس کے گورنر کی وجہ سے کراچی کو ملا۔
گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے یہ بات کراچی کے علاقے سرجانی ٹاؤن میں جلسے سے خطاب میں کہی جس میں ایم کیوایم کے اراکین اسمبلی،علاقائی عہدیداروں اور کارکنوں نےبڑی تعداد میں شرکت کی۔
گورنر سندھ نے کہا کہ سرجانی ٹاؤن میں پانی اور بجلی کی فراہمی میں تعطل کے مسائل ہیں، سیوریج کی لائنیں بھی ٹھیک نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ترقیاتی کاموں کیلیے فنڈز دیے گئے ہیں ان سےہرممکن مسائل دور کرنے کی کوشش کی جائےگی اور وہ خود ان اسکیموں کا افتتاح کریں گے۔
گورنر سندھ نے کہا کہ کراچی میں قانون کے مطابق جو یہاں کا بنگالی شہری ہے اسکو شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کا اجرا کرائیں گے۔
انہوں نےوفاقی وزیر خالد مقبول صدیقی سے کہا کہ وہ سرجانی میں یونیورسٹی بنائیں اور مصطفی کمال سے کہا کہ وہ علاقے میں اعلی سطح کا اسپتال بنائیں۔سرجانی میں گورنر انیشی ایٹو کے تحت آئی ٹی مارکی قائم کی جائےگی اور ایک ہزار علاقے کے نوجوانوں کو گورنر ہاؤس میں آئی ٹی کی تعلیم دی جائے گی۔
گورنر سندھ نے کہا کہ کرپشن کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، انہوں نے قانون اور انصاف کی بالادستی کا عہد بھی لیا۔جلسے سے ایم کیوایم رہنما فاروق ستار نے بھی خطاب کیا۔ تقریب کے اختتام پر آتش بازی کامظاہرہ بھی کیا گیا۔