وفاقی وزیر برائے امورِ کشمیر، گلگت بلتستان و سیفران امیر مقام نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی خصوصی ہدایت پر مظفرآباد کا دورہ کیا تاکہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی جانب سے 29 ستمبر کی ہڑتال کی کال اور عوامی مطالبات پر بات چیت کی جا سکے۔ ان کے ہمراہ وفاقی وزیر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری بھی موجود تھے۔

انہوں نے بتایا کہ پہلے کشمیر حکومت کے وزراء پر مشتمل کمیٹی سے تفصیلی ملاقات کی گئی، جس میں ان کا مؤقف سنا گیا۔ اس کے بعد جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے نمائندہ وفد سے علیحدہ ملاقات ہوئی، جبکہ بعد ازاں کشمیر حکومت کے وزراء، چیف سیکرٹری اور آئی جی کے ساتھ مشترکہ اجلاس بھی منعقد ہوا۔

امیر مقام کے مطابق یہ مذاکرات گزشتہ روز سہ پہر 3 بجے سے شروع ہو کر اگلی صبح 5 بجے تک جاری رہے، یعنی تقریباً 14 گھنٹے طویل اور مسلسل مشاورت کی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ جو مطالبات آئین و قانون کے دائرہ کار میں آتے تھے اور عوامی فلاح سے متعلق تھے، انہیں تسلیم کر لیا گیا — چاہے ان کا تعلق وفاقی حکومت سے تھا یا کشمیر حکومت سے۔

وفاقی وزیر نے یاد دلایا کہ پہلے ہی آزاد کشمیر میں بجلی 3 روپے فی یونٹ اور آٹا 20 روپے فی کلو فراہم کیا جا رہا ہے۔ وزیراعظم پاکستان کی جانب سے گزشتہ سال 23 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی، جبکہ ترقیاتی فنڈ میں 100 فیصد اضافہ بھی کیا گیا۔

تاہم، انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کے اختتام پر جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے کچھ ایسے مطالبات پیش کیے جو آئینی و قانونی حدود سے باہر تھے، جن میں ایک مطالبہ یہ بھی تھا کہ کشمیر اسمبلی سے مہاجرین جموں و کشمیر کی 12 نشستیں ختم کر دی جائیں۔

“یہ مطالبہ دراصل اُن مظلوم کشمیریوں کی قربانیوں کو نظرانداز کرنے کے مترادف ہے، جو مقبوضہ کشمیر سے ہجرت پر مجبور ہوئے اور آج بھی پاکستان سے اپنی امیدیں وابستہ کیے بیٹھے ہیں۔”

وفاقی وزیر نے واضح کیا کہ اس نوعیت کا مطالبہ صرف آئینی ترامیم کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ “اگر آپ کو عوام کا اعتماد حاصل ہے تو الیکشن لڑیں، اسمبلی میں آئیں اور قانونی طریقہ اپنائیں۔”

انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں جب عالمی سطح پر کشمیر کاز کو اہمیت مل رہی ہے اور امید ہے کہ کشمیریوں کو ان کے جائز حقوق ملیں گے، کچھ عناصر ایسے اقدامات کر رہے ہیں جو دراصل بھارت کے بیانیے کو تقویت دینے کے مترادف ہیں۔

“ہم نے ہمیشہ کہا ہے کہ کشمیری عوام کے مفاد میں جو بھی مطالبہ ہوگا، مرکز اور کشمیر حکومت مل کر اس پر عمل کریں گے۔ مذاکرات کے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں، لیکن آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر۔”

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

چار سے چھ لوگ آئین میں ترمیم نہیں کرسکتے، اس کیلئے پارلیمنٹ جانا ہوگا، طارق فضل چوہدری

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 ستمبر2025ء)وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ چار سے چھ لوگ آئین میں ترمیم نہیں کرسکتے، اس کے لیے پارلیمنٹ جانا ہوگا۔مظفرآباد میں عوامی ایکشن کمیٹی سے مذاکرات کے بعد وفاقی وزراء میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کا ایجنڈا ہماری سمجھ سے باہر ہے، ایکشن کمیٹی جو میسج دینے کی کوشش کر رہی ہے وہ کشمیری عوام کا نہیں ہے۔

طارق فضل چوہدری نے کہا کہ ایل او سی پر بھارتی حملہ کشمیری عوام نے پاک فوج کے ساتھ مل کر ناکام بنایا، ہم مسئلہ کشمیر کو دنیا میں واضح کرنے کے لیے یہاں پر ہیں، آج وزیراعظم شہباز شریف اقوام متحدہ میں مسلم امہ کی بات کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر وہ مذاکرات کی بات کرنا چاہیں تو ہمارے دروازے بند نہیں ہیں، کسی کو راستے بند کرنے اور زبردستی دکانیں بند کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر وفاقی وزیر امور کشمیر امیر مقام نے کہا کہ ہم نے عوامی ایکشن کمیٹی کے تمام مطالبات مان لیے تھے، جو مطالبات ہمارے اختیار میں تھے وہ ہم نے مان لیے تھے۔امیر مقام نے کہا کہ ہم نے ان کے مطالبات مان لیے تو وہ نئی لسٹ لے کر آگئے، وہ بعد میں ایسے مطالبات لے آئے جن کے لیے آئینی ترمیم کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے پوری کوشش کی کہ امن رہے، ہمیں سمجھ نہیں آرہی کہ انہوں نے مذاکرات کو کیوں ناکام کردیا، جو جذبہ اس وقت قوم کو ملا ہے وہ اس کو خراب کر رہے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومتی وزراء کی تنخواہ وغیرہ طے کرنا پارلیمنٹ کا کام ہے۔

متعلقہ مضامین

  • وفاقی وزرا کے جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے ساتھ مذاکرات ناکام
  • ایکشن کمیٹی جو میسج دینے کی کوشش کر رہی ہے وہ کشمیری عوام کا نہیں ہے۔طارق فضل چوہدری
  • چار سے چھ لوگ آئین میں ترمیم نہیں کرسکتے، اس کیلئے پارلیمنٹ جانا ہوگا، طارق فضل چوہدری
  • آئین سے ماورا مطالبات ناقابل قبول، وفاقی وزرا کی مظفرآباد میں پریس کانفرنس
  • آزاد کشمیر: عوامی ایکشن کمیٹی اور وفاقی وزرا میں مذاکرات ناکام، احتجاج کی کال برقرار
  • حکومتِ آزاد کشمیر، عوامی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات بے نتیجہ ختم
  • او آئی سی رابطہ گروپ کا اہم اجلاس، کشمیریوں کے حق خودارادیت کی بھرپور حمایت کا اعادہ
  • وزیراعظم نے وفاقی وزراء کو عوامی ایکشن کمیٹی سے مذاکرات کا اختیار دے دیا
  •  علی امین گنڈا پور کا دعویٰ: افغانستان کے ساتھ مذاکرات جلد متوقع