اسلام آباد پر سب سے زیادہ یلغار اسٹیبلشمنٹ کی ہے،حامد خان
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر حامد خان نے کہا ہے کہ اسلام آباد پر سب سے زیادہ یلغار اسٹیبلشمنٹ کی ہے ‘اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 بہادر ججز کے ساتھ ہمیں کھڑا ہونا ہوگا‘کہا تھا 26ویں ترمیم کے بعد کچھ نہیں بچے گا،اس ملک میں کوئی ادارہ کام نہیں کر رہا ‘26 ویں ترمیم کے بعد کوئی آئین نہیں رہا ‘اس وقت حکومت کے تمام لوگ صرف اشاروں پر ناچنے والے ہیں ۔
امریکی صدر نے کھانے پر اس کو بلایا ہے جو اقتدار میں ہے ‘کیونکہ ان کو پتہ ہے کون ہے پاور میں ،یہ حکومت تو صرف پپٹ ہے ‘ایک سرکاری ملازم فیصلہ کرتا ہے کہ کون صدر اور کون وزیراعظم بنے گا ۔وکلا گول میز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر حامد خان نے کہا کہ 26 ویں ترمیم آئین کےلیے خطرہ ہے،عدلیہ کی خودمختاری ختم کی جا رہی ہے‘الیکشن نتائج کو تسلیم نہیں کیا گیا،جمہوریت کو بار بار کمزور کیا گیا۔
وکلاءآئین کے اصل محافظ ہیں،بلوچستان اور سندھ کے وکلاءسرگرم ہیں،اسلام آباد بار کو فعال ہونا ہوگا،بڑا کنونشن جلد اسلام آباد میں ضروری ہے،11 اکتوبر کو لاہور نیشنل کنونشن ہو گا،جعلی پارلیمنٹ اور جعلی ترمیم ناقابل قبول، عوامی مینڈیٹ کو چرایا گیا جو افسوسناک واقعہ ہے۔امپورٹڈ اور پپٹ عدلیہ قابل مذمت‘احتجاج پرامن اور آئینی حدود میں ہو،وکلاءکی یکجہتی وقت کی ضرورت ہے۔
حامد خان
Faiz alam babar
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسلام آباد
پڑھیں:
اسلام آباد ہائی کورٹ کی خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کیخلاف توہین عدالت درخواست خارج
اسلام آباد:اسلام آباد ہائی کورٹ نے خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کے خلاف توہین عدالت درخواست خارج کردی۔
جسٹس خادم حسین سومرو نے کلثوم خالق ایڈووکیٹ کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کرنے کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا، عدالت نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے درخواست خارج کردی۔ عدالت نے تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے خاتون وکیل پر بھاری جرمانہ عائد کرنے سے گریز کیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ جج کے خلاف کارروائی کا درست فورم سپریم جوڈیشل کونسل ہے، جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے صرف آبزرویشنز دیں، کوئی حکم جاری نہیں کیا جس پر عملدرآمد ہوتا۔
حکمنامے میں کہا گیا کہ پٹیشنر نے توہین عدالت کی درخواست میں بہت سے ایسے افراد کو فریق بنایا جو آئینی عہدوں پر بیٹھے ہیں، آئینی عہدے پر فائز شخص یا شخصیات کو فریق نہیں بنایا جا سکتا جب تک ان کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہ ہو۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ کا کوئی جج اسی عدالت کے کسی دوسرے حاضر سروس جج کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کرنے کا مجاز نہیں، کسی حاضر سروس جج کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی قابل سماعت نہیں۔
پٹیشنر کی جانب سے کی گئی استدعا غلط فہمی پر مبنی، قابل اعتبار مواد سے غیر مستند اور آئینی دائرہ اختیار سے باہر ہیں، عدالت نے پٹیشنر کی جانب سے آفس اعتراضات پر مطمئن نا کرنے کے باعث کیس داخل دفتر کرنے کا حکم دے دیا۔