انکم ٹیکس ریٹرن فارم 2025 میں کوئی نئی ترمیم نہیں کی گئی، ایف بی آر
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے واضح کیا ہے کہ سوشل میڈیا پر انکم ٹیکس ریٹرن فارم 2025 کے حوالے سے پھیلائی جانے والی اطلاعات بے بنیاد ہیں۔
ترجمان ایف بی آر کے مطابق حالیہ دنوں میں کسی ایس آر او کے ذریعے انکم ٹیکس ریٹرن فارم میں کوئی تبدیلی یا ترمیم متعارف نہیں کرائی گئی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ انکم ٹیکس ریٹرن فارم 2025 سات جولائی کو ایف بی آر کی ویب سائٹ پر جاری کیا گیا تھا۔ فارم کے صفحہ 66 پر اثاثوں کی مارکیٹ ویلیو کا اندراج لازمی قرار دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: اثاثوں کی مارکیٹ ویلیو ظاہر کرنا لازمی، ایف بی آر نے گوشواروں کا نیا فارم جاری کیا
تاہم جائیداد یا دیگر اثاثوں کی قیمت درج کرنا مکمل طور پر ٹیکس دہندگان کی صوابدید پر ہے، اور اس کا ٹیکس کے حساب یا کسی نوٹس سے کوئی تعلق نہیں۔
ایف بی آر کے مطابق بعض ٹیکس دہندگان اپنے اثاثوں کی مارکیٹ ویلیو کے خانے میں صفر درج کر رہے تھے، جسے روک دیا گیا ہے۔ اس وضاحت میں مزید کہا گیا ہے کہ صاحبِ حیثیت افراد پہلے ہی شق سیون ای کے تحت اپنے اثاثے ظاہر کر رہے ہیں، جبکہ ریٹرن فائل کرنے والے افراد سے کسی ترمیم یا دوبارہ فائلنگ کا تقاضا نہیں کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: کیا ایف بی آر سوشل میڈیا پر جھوٹی مہم کے خلاف مقدمہ دائر کرے گا؟
ترجمان نے بتایا کہ اثاثوں کی مارکیٹ ویلیو کو ٹیکس کے حساب یا ویلتھ اسٹیٹمنٹ کی ری کنسیلی ایشن کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا۔
انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کے لیے آئی رس (IRIS) سسٹم مکمل طور پر درست کام کر رہا ہے اور ٹیکس دہندگان سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے گوشوارے جلد از جلد جمع کرائیں۔ انکم ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کی آخری تاریخ 30 ستمبر 2025 مقرر ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
IRIS انکم ٹیکس ریٹرن انکم ٹیکس گوشوارے ایف بی آر فیڈرل بورڈ آف ریونیو.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انکم ٹیکس ریٹرن انکم ٹیکس گوشوارے ایف بی ا ر فیڈرل بورڈ آف ریونیو انکم ٹیکس ریٹرن فارم ایف بی آر گیا ہے
پڑھیں:
حکومت سے رابطہ‘ کچھ تجاویز پر غوروخوض جاری رہے گا: شازیہ مری
اسلام آباد‘ لاہور‘ لندن (نمائندہ خصوصی + این این آئی + نوائے وقت رپوٹر) مرکزی ترجمان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز شازیہ مری نے 27ویں آئینی ترمیم پر بیان میں کہا کہ پیپلز پارٹی نے صوبائی خودمختاری کے عزم کو دہرایا، آرٹیکل 160(3)(a) میں کسی بھی ترمیم کو مسترد کر دیا گیا، پیپلز پارٹی نے آرٹیکل 243 سے متعلق تجویز کی حمایت کا اعلان کیا، پیپلز پارٹی نے آئینی عدالت کے قیام کی تائید کی، پیپلز پارٹی حکومت سے رابطے میں رہے گی۔ کچھ تجاویز پر غور و خوض جاری رہے گا، پیپلز پارٹی اٹھارویں ترمیم اور صوبائی خودمختاری کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔ احسن اقبال نے کہا 27 ویں آئینی ترمیم کیلئے اتفاق رائے ہو چکا‘ صوبائی خود مختاری ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔ سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 243 کے حوالے سے جو باتیں چل رہی ہیں کہ تمام افواج کے سپریم کمانڈر فیلڈ مارشل عاصم منیر ہوں گے، ایسا نہیں ہے، تمام افواج کے سپریم کمانڈر صدرِ مملکت ہی رہیں گے، اس میں کوئی ترمیم نہیں ہو رہی۔27ویں آئینی ترمیم لازمی ہے، بعض آئینی ترامیم ضروری ہوتی ہیں، جیسے 26ویں آئینی ترمیم لانا ناگزیر تھا، اس ترمیم کے ذریعے وہ ججز جو اپنی مرضی سے پک اینڈ چوز کرتے تھے اب وہ اختیار پارلیمنٹ کے پاس آ گیا ہے۔ ایک انٹرویو میں انہوںنے کہا کہ آرٹیکل 243 کے حوالے سے بحث جاری ہے لیکن میرے مطابق آرٹیکل 243 میں کوئی ترمیم نہیں ہو رہی، ایک انٹرویو میں وفاقی وزیر مصطفیٰ کمال نے کہا کابینہ کے اجلاس میں بلدیاتی حکومتوں پر ایم کیو ایم کا مجوزہ بل زیرغور آیا۔ وزیراعظم نے نا صرف منظور کیا بلکہ سپورٹ بھی کیا تھا۔