چین کے خلاف امریکی AI ہتھیار پروگرام اپنے اہداف حاصل نہ کرسکا
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی پینٹاگون کا “ریپلیکیٹر” منصوبہ جس کا مقصد بحرالکاہل میں چین کے بڑھتے ہوئے عسکری خطرے سے نمٹنے کے لیے ہزاروں خودکار ڈرونز اور اے آئی سے لیس ہتھیار مہیا کرنا تھا متعدد تکنیکی، انتظامی اور مالی مشکلات کی وجہ سے اپنے اہداف پورے کرنے میں ناکام رہا ہے۔
وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق ڈرونز کی تیاری میں تاخیر، بعض ماڈلز کا ناقابلِ اعتماد نکلنا، لاگت کا بڑھ جانا اور مختلف کمپنیوں کے سافٹ ویئر کو اکٹھا کر کے ایک مؤثر نظام بنانا بڑے مسائل رہے۔ نتیجے کے طور پر یہ پروگرام اب اسپیشل آپریشنز کمانڈ کے تحت “ڈیفنس آٹونومس وارفیئر گروپ” (DAWG) کو منتقل کر دیا گیا ہے تاکہ عمل میں تیزی اور درستگی لائی جا سکے۔
رپورٹ میں چند واضح ناکامیوں کی مثالیں دی گئیں — مثلاً بلیک سی کی بغیر پائلٹ کشتی “گارک” کا مشق کے دوران اسٹیئرنگ فیل ہو جانا اور بہہ جانا، اور کچھ فضائی ڈرونز کی لانچنگ میں تاخیر یا ہدف کی درست شناخت میں ناکامی۔ ایسے متعدد سسٹمز یا تو نامکمل رہے یا صرف تصوراتی سطح پر تھے، جبکہ یوکرین میں مسائل کا سامنا کرنے والے “سوئچ بلیڈ 600” جیسے ماڈلز کی بڑی تعداد خرید لی گئی۔ ماہرین نے تنقید کی کہ مواصلاتی خلل کی صورت میں یہ خودکار نظام کمزور ثابت ہو سکتے ہیں۔
دوسری طرف چند ماہرین نے ریپلیکیٹر کے مثبت پہلو بھی اجاگر کیے — کہ اس نے دو سال کے اندر نئے ڈرون سسٹمز کی خرید، جانچ اور ترقی کے عمل کو تیزی دی اور روایتی خریداری کے عمل کو مختصر کیا۔ پینٹاگون کے مطابق اس پروگرام کا بنیادی مقصد چین کے ممکنہ جارحانہ اقدامات، خاص طور پر تائیوان کے خلاف حالات میں، خودکار ڈرونز کے ذریعے دشمن پر دباؤ ڈالنے اور کم جانی نقصان کے ساتھ آپریشنز کرنے کی صلاحیت پیدا کرنا تھا۔
اب DAWG کے پاس کم وقت ہے — اہلکار لیفٹیننٹ جنرل فرینک ڈونووان کی نگرانی میں — تاکہ مطلوبہ سسٹمز پینٹاگون کو فراہم کیے جائیں۔ رپورٹ کا خلاصہ یہ ہے کہ تکنیکی استحکام، قابلِ اعتماد کنیکٹیویٹی اور منتخب ہارڈویئر کی مناسب جانچ و توثیق نہ ہونے کی وجہ سے ریپلیکیٹر نے توقع کے مطابق تیز کامیابی حاصل نہ کی، اور آئندہ کامیابی کے لیے منصوبے کو درست سمت میں ترتیب دینے، وسائل کی مؤثر تقسیم اور حقیقت پسندانہ اہداف مقرر کرنے کی ضرورت ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
امریکی کافی چین اسٹاربکس کا 900 ملازمین برطرف کرنے کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) دنیا کی سب سے بڑی کافی چین اسٹاربکس نے اپنے 900 ملازمین کو برطرف اور 100 کیفے بند کرنے کا اعلان کردیا ۔ خبررساں اداروں کے مطابق اسٹاربکس دنیا کی سب سے بڑی کافی چین ہے، جو فروخت میں کمی کے باعث شمالی امریکا میں 900 ملازمین کو برطرف اور 100 کیفے بند کر رہی ہے ۔ اس کا مقصد اپنی گرتی کاروباری قدر کو بہتر بنانا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکا میں اسٹاربس کی فروخت مسلسل کم ہو رہی ہے جس کے باعث کمپنی نے کافی کی اس سب سے بڑی عالمی چین کو دنیا میں دوبارہ سے بلند مقام دلانے کے لیے یہ قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔یہ کمپنی جس نے رواں برس کے اوائل میں 1100 کارپوریٹ عہدے بھی ختم کیے تھے، اب دیگر عہدے ختم کرنے سے متعلق بھی اعلان کیا ہے۔ اس سے متاثرہ ملازمین کو جلد فیصلے سے مطلع کردیا جائے گا۔اسٹاربکس کے ایک ارب ڈالر کے تنظیم نو کے منصوبے کے تحت فارغ کیے جانے والے 900 ملازمین نان ریٹیل شعبے میں کام کرتے ہیں۔ دوسری جانب اسٹاربکس ورکرز یونائیٹڈ، جو کمپنی کی سیکڑوں شاخوں کے ملازمین کی نمائندگی کرنے والی یونین اسٹاربکس کے ملازمین کو برطرف کرنے کے فیصلے کی مخالفت اور ہڑتالوں کی دھمکی دی ہے۔ جب کہ کمپنی سی ای او نے یونین کو مذاکرات کی پیشکش کی ہے۔