شراب کی بوتلوں کی واپسی کا کیس، سپریم کورٹ جج کے دلچسپ ریمارکس پر عدالت میں قہقہہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
شراب کی بوتلوں کی واپسی کا کیس، سپریم کورٹ جج کے دلچسپ ریمارکس پر عدالت میں قہقہہ WhatsAppFacebookTwitter 0 26 September, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)سپریم کورٹ نے سرکاری تحویل سے 16 ہزار شراب کی بوتلوں کی واپسی سے متعلق درخواست پر پنجاب حکومت کو نوٹس جاری کر دیا۔جسٹس شکیل احمد کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ 16 ہزار شراب کی بوتلیں پکڑی گئیں، شراب کی کنسائنمنٹ واپس لیکر کیا کریں گے۔ شراب پاکستانی ہے یا لوکل ہے، کیا ہے؟ اتنی شراب کہاں لیکر جا رہے تھے۔وکیل صفائی نے بتایا کہ میرا موکل ویرو ملک لائسنس ہولڈر ہے، شراب کوٹ ادو سے نواب شاہ جا رہی تھی۔
جسٹس شکیل احمد نے استفسار کیا کہ کیا ضبظ شراب کی واپسی کے لیے مجسٹریٹ کو درخواست دی گئی۔ جسٹس شکیل احمد نے ریمارکس دیے کہ ویسے شراب جتنی پرانی ہو اتنی اسکی کوالٹی اچھی ہوتی ہے۔جج کے دلچسپ ریمارکس پر عدالت میں قہقہہ لگ گئے۔ عدالت نے پنجاب حکومت کو نوٹس کرکے سماعت ملتوی کر دی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروفاقی حکومت کا 40سال پرانے افغان مہاجرین کیمپس بند کرنے کا فیصلہ وفاقی حکومت کا 40سال پرانے افغان مہاجرین کیمپس بند کرنے کا فیصلہ بھارتی بورڈ کی شکایت پر فرحان اور حارث آئی سی سی میں پیش، الزامات تسلیم کرنے سے انکار بھارت کی مشکلات میں مزید اضافہ، امریکا کا ادویات پر 100فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدہ قطر پر حملے کا ردعمل نہیں، وزیردفاع خواجہ آصف مکہ مکرمہ: ممبر الیکشن کمیشن بابر حسن بھروانہ کی معروف بزنس مین چوہدری محمد افضل جٹ سے ملاقات کوہستان مالیاتی اسکینڈل کے 4 ملزمان پلی بارگین کے تحت رقم واپس دینے پر تیارCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
عدالت عظمیٰ: منشیات کیس میں ججز کے ریمارکس پر عدالت میں قہقہے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250926-08-14
اسلام آباد (آن لائن) عدالت عظمیٰ میں جمعرات کو منشیات اسمگلنگ کیس میں مجرم کی اپیل پر سماعت کے دوران غیر روایتی اور دلچسپ مکالمے سامنے آئے، جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ کے سامنے مجرم ظفراللہ کی اپیل پر سماعت ہوئی، عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔ ملزم ظفراللہ پر الزام ہے کہ اس کے قبضے سے 12 کلو چرس برآمد ہوئی تھی جس پر اسے عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ ابتدا میں جب عدالت کو بتایا گیا کہ ملزم کا تعلق ’’کاکڑ‘‘ قومیت سے ہے تو جسٹس ہاشم کاکڑ نے برجستہ کہا کہ ملزم کاکڑ ہے تو کیا ہوا، میرا کون سا واقف ہے! اس پر عدالت میں موجود افراد مسکرا اٹھے۔ بعدازاں سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم پیدل ہی 12 کلو چرس لے کر جا رہا تھا۔ یہ سن کر جسٹس ہاشم کاکڑ نے ہنستے ہوئے کہا کہ پھر تو سزا چرس پر نہیں بلکہ بے وقوفی پر ہونی چاہیے تھی! اس جملے پر عدالت میں قہقہے گونج اٹھے۔ ملزم کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ برآمدگی کرنے والا پولیس افسر ہی تفتیشی افسر بنا، اور وہی چرس فرانزک کیلیے بھی لے گیا۔ جس پر جسٹس اشتیاق ابراہیم نے طنزیہ کہا کہ پولیس والے کے ہاتھ ایک کاکڑ آگیا۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے مزید ریمارکس دیے کہ ’’یہ تو پولیس والے کا ون مین شو لگتا ہے۔ ریکارڈ کے مطابق، اس وقت تھانے میں 2 انسپکٹر مزید موجود تھے، لیکن تفتیش ایک ہی افسر کو سونپی گئی۔ دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے مجرم ظفراللہ کی اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔