روسی تنصیبات پر حملوں میں امریکی حمایت حاصل ہے‘ یوکرین کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کیف (انٹرنیشنل ڈیسک) یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ انہیں امریکا کی جانب سے نئی حمایت حاصل ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ روسی توانائی کے اہداف اور اسلحہ ساز فیکٹریوں کے خلاف جوابی حملے کرنے پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ ان کی حمایت کرتے ہیں۔ نیوز سائٹ ایکسوز نے زیلنسکی کا انٹرویو جاری کیا جس میں انہوں نے کہا کہ یوکرینی فوج امریکا سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے مزید ہتھیاروں کے حصول کی خواہاں ہیں، اور اگر یہ اسلحہ انہیں مل گیا تو اسے استعمال میں لایا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماسکو میں رہنماؤں کو اسے ایک انتباہ سمجھنا چاہیے۔ زیلنسکی نے کہاکہ انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ ان کی پناہ گاہیں کہاں ہیں۔ اگر وہ جنگ بند نہیں کریں گے، تو انہیں ہر حال میں اِن کی ضرورت پڑے گی ۔ یوکرینی صدر نے مزید کہا کہ ان کی افواج روسی شہریوں کو نشانہ نہیں بنائیں گی کیونکہ ہم دہشت گرد نہیں ہیں۔ انہوں نے اپنے مستقبل کے بارے میں ایک اشارہ بھی دیا اور کہا کہ وہ جنگ کے خاتمے کے بعد صدر کے عہدے سے الگ ہونے کو تیار ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
اسپین کا غزہ امدادی صمود فلوٹیلا پر ڈرون حملوں کے باوجود سفر جاری رکھنے کا عزم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
میڈرڈ: غزہ کی جانب رواں عالمی صمود فلوٹیلا، جس میں دنیا بھر سے 500 سے زائد کارکنان شریک ہیں، اس وقت 1000 کلومیٹر سے بھی کم فاصلے پر پہنچ چکی ہے، تقریباً 50 جہازوں پر مشتمل اس قافلے میں ادویات اور دیگر امدادی سامان موجود ہے، جس کا مقصد اسرائیل کی 18 سالہ غزہ ناکہ بندی کو توڑنا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق فلوٹیلا کے منتظمین کاکہنا ہےکہ بین الاقوامی پانیوں میں ڈرون ہراسانی کے بعد 9 کشتیوں پر 12 دھماکے رپورٹ ہوئے، حملہ آوروں کی شناخت نہیں ہوسکی، اسرائیل جو بارہا اس مشن کو روکنے کی دھمکی دے چکا ہے،اس نے اس حوالے سے تاحال کوئی بیان نہیں دیا۔
اسپین سے تعلق رکھنے والی کارکن الیخاندرا مارٹینز نے سیٹلائٹ لنک کے ذریعے انادولو سے گفتگو میں کہا کہ قافلے کے شرکاء کے حوصلے بلند ہیں اور وہ اپنے مقصد پر قائم ہیں۔ ان کے مطابق حملوں میں ڈرون کی پروازیں، دھماکے اور ایک مشتبہ کیمیائی واقعہ شامل تھا، جس کا مقصد شرکاء کو خوفزدہ کرکے مشن کو ختم کرنا تھا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر عالمی برادری نے فوری ایکشن نہ لیا تو آئندہ حملے مزید سنگین ہوسکتے ہیں اور جانی نقصان بھی ہوسکتا ہے۔
ایک اور اسپینش کارکن ایلیسیا آرمیسٹو نے کہا کہ 44 مختلف ممالک کے کارکنان اس مشن میں شریک ہیں، لیکن بدقسمتی سے بیشتر ممالک نے تاحال کھل کر اس اقدام کی حمایت نہیں کی، ہمارا مقصد صرف غزہ کے عوام تک امداد پہنچانا اور بلاکیڈ کو توڑنا ہے۔
فلوٹیلا کے منتظمین کے مطابق یہ تقریباً دو دہائیوں بعد سب سے بڑی عالمی کوشش ہے، جس کا مقصد غزہ کے 24 لاکھ مکینوں تک انسانی امداد پہنچانا ہے، جو اسرائیلی محاصرے اور تباہ کن جنگ کے باعث بھوک، بیماری اور بے گھر ہونے جیسے سنگین بحرانوں سے دوچار ہیں۔
واضح رہے کہ اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی جارحیت میں غزہ میں 65 ہزار 400 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے، جبکہ لاکھوں افراد زخمی اور بے گھر ہیں۔
خیال ر ہے کہ غزہ میں امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل کی جانب سے جاری اقدامات دراصل دہشت گردی کے مترادف ہیں، عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جبکہ مسلم ممالک بھی صرف بیانات تک محدود ہیں، جس سے نہتے فلسطینی مزید ظلم و بربریت کا شکار ہو رہے ہیں۔