حکومت سندھ ایمپلائز الائنس کو ہلکا نہ لے ،اشرف خاصخیلی
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ٹنڈوجام(نمائندہ جسارت) سندھ ایمپلائز الائنس کے مرکزی صدر حاجی اشرف خاص خیلی نے کہا ہے کہ حکومت ہماری تحریک کو ہلکے میں نہ لے پیپلزپارٹی کا مستقبل بھی اس تحریک سے وابستہ ہے ہم پیپلزپارٹی کو ووٹ نہ دینے کے نعرہ بھی لگا سکتے ہیں یہ بات انھوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی انھوں نے کہا کہ اگر سندھ کے سرکاری ملازمین کی پر امن تحریک پر حکومت نے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا اور اسے ہلکے میں لیا تو یہ اس کی بہت بڑی غلط ہو گی اس سے پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کا مستقبل بھی وابستہ ہے وہ متاثر ہو گا انھوں نے کہا سندھ کے سرکاری ملازمین کی بھی برادریاں قبیلے اور خاندان ہیں اگر پیپلزپارٹی اپنی ضد پر قائم رہی توہم مجبور ہو کر یہ نعرہ بھی لگا سکتے ہیں کہ آئندہ پیپلزپارٹی کو ووٹ نہ دیا جائے تو اس اعلان سے پیپلزپارٹی کو بہت نقصان ہو گا انھوں نے اس تحریک کے پیچھے ہمارے کوئی سیاسی عزائم نہیں ہم اپنے سرکاری ملازمین کا جائز حق مانگ رہے ہیں اگر پیپلزپارٹی خود کو عوام جماعت کہتی ہے تو وہ اپنی عوام کی آواز کو کیوں نہیں سن رہی ہم تین ماہ سے مسلسل جدوجہد کر رہے ہیں انھوں نے ہم کسی صورت میں اپنے ملازمین کا معاشی قتل برداشت نہیں کریں گے انھوں نے کہا کہ محترمہ بے نظیربھٹو شہید نے کہا تھا کہ وہ اقتدار میں آکر اساتذہ کے تمام مسائل حل کریں گی آج ان کے نام پر ووٹ لینے والے اس کے خلاف کام کر رہے ہیں انھوں نے سرکاری ملازمین کی مراعات میں کٹوتی کرنے والوں نے اپنی مراعاتوں میں اور تنخواہوں میں آٹھ سو سے ہزار فیصد تک اضافہ کرلیا اور سرکاری ملازمین تنخواہوں میں رو رو کے دس فیصد اضافہ کیا اور اب اسے بھی چھین لینا چاہتے ہیں انھوں نے کہا یہ پنشن اصلاحات کے نام پر بل نہیں بلکہ غریب ملازمین کی ساٹھ کی محنت پر ڈاکا مارنے کے مترادف ہے اور ہم اس ڈکیتی کو برداشت نہیں کریں گے انھوں نے کہا چھ اکتوبر کو بلاول ہاوس پر بھرپور اور پرامن احتجاج کیا جائے گااس موقع پر گسٹا ضلع حیدرآباد کے صد ر عبدالقیوم شیخ جنرل سیکرٹری منیر احمد ہالیپوٹو بھی موجود تھے جب چھوتھے دن بھی تمام سرکاری ادارے اسکول کالج اور یونیورسٹی میں کام بند رہا اور تمام ملازمین نے اپنے اپنے اداروں میں تالا بند کر کے اپنے حقوق کیلیے احتجاج کیا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سرکاری ملازمین انھوں نے کہا ملازمین کی
پڑھیں:
حکومتِ سندھ کی جانب سے ای چالان اور مزدور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان میں صوبہ سندھ کا سب سے زیادہ کما کر دینے والا شہر کراچی ایک ایسا عظیم الشان شہر ہے کہ جسے طرح طرح سے لوٹا جارہا ہے اور تقریباً روزانہ کی بنیاد پر اب یہ سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے کہ دورِ جدید کے تقاضوں کو مدِنظر رکھتے ہوئے اس شہر لاوارث کو لوٹنے کے نئے نئے دھندے متعارف کروائے جارہے ہیں۔ حال ہی میں ایک نیا طریقہ جو کہ ای چالان کے نام سے رائج کیا گیا ہے اس کے بنیادی مقاصد بہت اچھے ہیں لیکن نمبر پلیٹس کے لولی پاپ کی طرح یہ طریقہ بھی فلاپ ہوتا نظر آرہا ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر عوام الناس اور خصوصاً مزدور طبقے کو اس معاملے میں بَلِی کا بکرا بنایا جارہا ہے اور خواص پر کوئی چالان نہیں۔ ٹھیک ہے آپ عوام کو بہتری کی جانب گامزن کرنے کی کوشش میں یہ نئی نئی اسکیمیں لارہے ہیں مگر قبلہ اپنے گریبان میں بھی پھر جھانکیں کہ آپ خود کو پھر اس عمل سے بری الزمہ کیوں سمجھتے ہیں۔ اب تک کسی گورنمنٹ نمبر پلیٹ کی گاڑی کا چالان کیوں نہیں ہوا جو کہ زیادہ تر سڑکوں پر ریش ڈرائیونگ کرتی نظر آتی ہیں جبکہ جائز طریقے سے نمبر پلیٹ رجسٹر کروانے والوں کی درخواست پر 4 ماہ گزر جانے کے باوجود عمل درآمد نہ ہوسکا اور وہ مزدور اپنی موٹر سائیکل کی نمبر پلیٹ نہ حاصل کر سکے۔ پھر چلیں اگر صوبہ سندھ میں آپ کوئی قانون لگا رہے ہیں تو اس قانون پر اطلاق صرف کراچی پر ہی کیوں؟؟؟ اندرونِ سندھ سے کتنے چالان ہوئے وہاں پر نہ تو نمبر پلیٹ کے حوالے سے چالان ہورہا ہے اور نہ ہی کوئی ای چالان جیسی کوئی ٹیکنالوجی استعمال ہو رہی ہے۔ بجلی، گیس، پانی کے بلوں سے مجبور عوام اور مزدور یہ سوال کرتے ہیں کہ کیا ان کی غلطی یہ ہے کہ وہ لٹیروں، وڈیروں، جاگیرداروں، اور عوام دشمن لوگوں کی غلامی کرنے والی حکومتوں کو کب تک اپنے کندھوں پر اُٹھائے پھریں؟ کراچی کی عوام جو کہ پورے پاکستان کو کما کر ٹیکس کی صورت میں کھلا بھی رہی ہے اور مختلف علاقوں سے کراچی میں آئے ہوئے لوگوں کے گھروں کے چولہے بھی جلا رہی ہے اس کو نہ تو بجٹ میں کوئی ریلیف دیا گیا ہے اور آئے دن بجلی گیس پانی کے بلوں میں طرح طرح سے اضافہ کر کے پوری پلینگ کے ساتھ لوٹا بھی جارہا ہے۔ مزے کی بات تو یہ ہے کہ جو غریب مزدور اگر وقت پر ای چالان جمع نہ کرواسکا تو اس کا شناختی کارڈ بلاک کرنے کی واضح دھمکی بھی دی گئی ہے۔ کمال ہے! مطلب چت بھی میری پٹ بھی میری ٹھلو میرے باپ کا۔ کبھی اپنے گریبان میں بھی جھانک لیجے کہ آپ کی اپنی کیا پرفارمنس ہے کہ سڑکیں پوری کراچی میں جگہ جگہ ٹوٹی پڑی ہیں اور اس ای چالان کے باوجود ہر چوراہے پر ناکہ لگائے ہوئے آپ کے سپوت ٹھیلے والے مزدوروں سے اور عوام سے لوٹ مار کر رہے ہیں وہ آپ کے لگائے کیمروں میں کیوں نظر نہیں آتا ؟؟؟ عوام کو لوٹنے والے ڈکیت کی بائیک کی نمبر پلیٹیں آپ کو کیوں نہیں دکھتیں؟؟؟ اے ٹی ایم سے عوام کا پیسہ لوٹنے والے کیوں نہیں دکھتے ان کیمروں میں؟؟؟ جیل سے فرار ہونے والے قیدی کیوں نہیں دکھتے ان کیمروں میں؟؟؟ مطلب پاکستان سے سب کچھ کوٹ کر فرار ہو جانے والے ان کیمروں میں کیوں نہیں دکھتے ؟؟؟ انڈر دا ٹیبل رشوتیں لینے والے گورنمنٹ آفیسرز کیوں نہیں دکھتے ان میں؟؟؟ گریڈ بڑھانے کے لیے رشوت دینے اور لینے والے نہیں دکھتے؟؟؟ مطلب یہ کیمرے صرف کمزوروں کو ہی دیکھنے کے لیے لگائے گئے ہیں خدارا ظالموں کے لیے بھی کچھ نظرثانی کیجیے ان کیمروں کے حوالے سے۔ اللہ کے عذاب سے ڈریں اور قانون کی پاسداری خود بھی کریں صرف غریب مزدوروں کو نہ گھسیٹیں۔ غریب مزدور محترم چیف جسٹس صاحب سے یہ درخواست کرتے ہیں کہ قانون سب کے لیے لاگو کروائیں اور عوام کی زندگی اجیرن کرنے والوں کے خلاف ایکشن لیں۔ اللہ تعالیٰ حکومت سندھ کو غریبوں کی آہیں لینے سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ثمہ آمین