فائل فوٹو

مسلم لیگ ن کے سینیٹر رانا ثنا اللّٰہ کا کہنا ہے کہ اتحادی پارٹیوں کو ہم نے دعوت دی وہ تشریف لے آئے، اتحادیوں کے سامنے ہر چیز رکھی اور ان سے تجاویز بھی لیں۔

جیو نیوز کے پروگرام جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللّٰہ نے کہا کہ اتحادیوں سے رہنمائی بھی لی اور اس بنیاد پر کچھ تبدیلی بھی ہوئی۔

رانا ثنا اللّٰہ نے کہا کہ پی ٹی آئی یا اپوزیشن کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ بیٹھنے کو تیار ہی نہیں، اس مرتبہ بھی کوشش کی کہ ڈائیلاگ کریں، ان کا رویہ یہی ہے، یہی وہ پہلے بھی کرتے رہے اور آگے بھی کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے یومِ آزادی پر انہیں پیشکش کی کہ آئیں میثاقِ استحکام پاکستان کریں، انہیں آفر کی کہ پاکستان کے ایشوز پر بات کریں، ان کے حل کے لیے مشترکہ لائحہ عمل اختیار کریں۔

رانا ثنا اللّٰہ نے مزید کہا کہ آن دی فلور آف ہاؤس تین مرتبہ ان کو بیٹھنے اور ڈائیلاگ کرنے کی پیشکش کی، اسٹینڈنگ کمیٹیوں میں ان کا استحقاق ہے کہ نمائندگی کریں لیکن وہ وہاں سے بھی مستعفی ہوگئے۔

رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ مل کر چارٹر آف ڈیموکریسی بنایا تھا، اس میں آئینی عدالتوں کا ذکر تھا، چھبیسویں ترمیم میں آئینی عدالت کا معاملہ رک گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ جو ہماری فوج کا انٹرنل کمانڈ اسٹرکچر ہے اس میں جو عصر حاضر کے تقاضے ہیں، جو ہمیں معرکہ حق، بنیان المرصوص میں اللّٰہ تعالیٰ نے کامیابی دی ہے اس سے جو سبق حاصل ہوا ہے اس کے مطابق اس کے انٹرنل اسٹرکچر میں تبدیلی کی گئی ہےجو کہ ضروری تھی اور وہ بالکل پروفیشنل معاملہ ہے اس میں کوئی سیاسی بحث مباحثے کی بات نہیں ہے۔

رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ تعلیم، صحت،ہیلتھ، آبادی، بلدیات سے متعلق اتفاق رائےنہیں ہوسکا۔ لوکل باڈی کے اوپر کوشش بھی کی گئی کہ اس مرتبہ کچھ نہ کچھ پیش رفت ہو، بنیادی اور عوامی اہمیت کے حامل ان مسائل پر بات چیت کا آغاز ہوچکا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جیسے جیسے اتفاق رائے ہوتارہے گا ان میں ترامیم ہوتی رہیں گی، ترامیم کے لیے کم از کم دو تہائی اکثریت ہونا ضروری ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: رانا ثنا الل ہ نے کہا کہ

پڑھیں:

لگتا ہے اپوزیشن نے ترمیم کے باقی نکات تسلیم کرلیے ہیں، پرویز رشید

حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ اپوزیشن کی تقریریں ایک نکتے پر تھیں لگتا ہے انہوں نے باقی نکات تسلیم کرلیے ہیں۔

سینیٹ اجلاس سے خطاب میں پرویز رشید نے کہا کہ سینیٹر علی ظفر نے تصویر کا وہ رخ دکھایا جو انہیں پسند ہے ، تصویر کا وہ رخ نہیں دکھایا، جس نے عدلیہ کو پارٹی کے آلۂ کار میں بدلنے کی کوشش کی۔

انہوں نے کہا کہ جج کے چوغہ کے نیچے ایک سیاسی جماعت کا جھنڈا چھپالیا اور اس کے مقاصد کے لیے کردار ادا کیا ، اب ضروری ہے کہ نظام میں بہتری لائی جائے ۔

ن لیگی سینیٹر نے مزید کہا کہ اپوزيشن نے ترمیم کے صرف عدلیہ سے متعلق ایک نکتے پر تقریریں کیں ، اس کا مطلب ہے کہ اپوزيشن نے ترمیم کے باقی نکات کو تسلیم کرلیا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ خواہش تھی کہ پی ٹی آئی ارکان کمیٹی اجلاس میں شرکت کرتے اور رائے دیتے ۔

پرویز رشید نے یہ بھی کہا کہ عدلیہ کی آزادی جو پاکستان میں حاصل ہوئی اس کے لیےکوئی کوشش پاکستان کی عدلیہ نے نہیں کی،جو عدلیہ کو آزادی ملی، جس کا انہوں نے غلط استعمال کیا، وہ پاکستان کے سیاسی کارکنوں کی جدوجہد کی وجہ سے ہے۔

انہوں نے کہا کہ نہیں کہتا ہم انتقام لیں کہ ہم ان کا نشانہ بنے، ضروری ہے نظام میں بہتری لائی جائے، اس کےلیے پارلیمنٹ کی جانب سے کوشش کی گئی۔

ن لیگی سینیٹر نے کہا کہ نظام کو تہہ وبالا کرنے کےلیے پارلیمنٹ کے باہر یلغار کی گئی، ترمیم کےصرف ایک نقطے پر آج اپوزیشن کی 2 تقاریر ہوئیں، جس کا تعلق عدلیہ سے ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ علی ظفر اطلاعات ونشریات کی کمیٹی کے چیئرمین ہیں، وہ کمیٹی کا اجلاس بلانا شروع کریں کیونکہ ان کی وجہ سے وزارت اطلاعات احتساب سے بچی ہوئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • فوج کے انٹرنل اسٹرکچر میں تبدیلی کو سیاسی تنازع نہیں بنایا جا سکتا: رانا ثناء اللہ
  • 27ویں کے بعد 28ویں ترمیم بھی آرہی ہے؛ رانا ثنااللہ کا انکشاف
  • 27ویں کے بعد 28ویں آئینی ترمیم بھی تیار، تعلیم اور بلدیاتی نظام سے متعلق ہوگی: رانا ثناء اللّٰہ
  • اپوزیشن کے ووٹ پر کی گئی ترمیم پائیدار نہیں ہوگی، بیرسٹر علی ظفر
  • 27ویں کے بعد 28ویں ترمیم بھی آرہی ہے، رانا ثناء
  • پوری کوشش کریں گے کہ آج حکومت 27ویں آئینی ترمیم سینیٹ سے پاس نہ کرسکے: سینیٹر علی ظفر
  • تربت، رانا ثناء اللہ اور سرفراز بگٹی کی ڈاکٹر مالک بلوچ سے ملاقات۔ آئینی ترمیم کی حمایت کی درخواست
  • لگتا ہے اپوزیشن نے ترمیم کے باقی نکات تسلیم کرلیے ہیں، پرویز رشید
  • دو تہائی اکثریت موجود، عطا تارڑ: 18ویں ترمیم ختم نہیں کر رہے: رانا ثناء