H-1B ویزا فیس میں ڈرامائی اضافہ: امریکی شعبہ صحت کے لیے دھچکہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 27 ستمبر 2025ء) امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے H-1B ویزا کی درخواستوں پر لگی فیس کو 4,500 ڈالر سے بڑھا کر 100,000 ڈالر کر دینے کے بعد سے طبی شعبے میں تشویش بڑھ گئی ہے۔ امریکی شعبہ صحت سے منسلک گروپوں اور معالجین کا خیال ہے کہ اس اقدام کے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
ٹرمپ پالیسی کی تفصیلاتH-1B ویزا کی فیس 21 ستمبر سے ایک لاکھ کر دی گئی ہے۔
اس میں موجودہ ویزا ہولڈرز یا ''رینیوڈ‘‘ یعنی تجدید کی درخواست گزاروں کو استثنیٰ حاصل ہو گا۔ ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ اقدام H-1B پروگرام کے غلط استعمال کو روکنے اور امریکی کارکنوں کو تحفظ دینے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ شعبہ صحت پر اثراتH-1B ویزا پروگرام دیگر شعبوں کے علاوہ امریکی ہسپتالوں کو بھی بیرون ملک تربیت یافتہ ڈاکٹروں اور طبی ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کی اجازت دیتا ہے، خاص طور پر دیہی علاقوں میں۔
(جاری ہے)
امیریکن میڈیکل ایسوسی ایشن نے خبردار کیا ہے کہ ایک لاکھ ڈالر فیس بیرون ملک سے آنے والے ڈاکٹروں کی آمد کو روک سکتی ہے، جس سے مریضوں کو علاج کے لیے زیادہ انتظار اور کئی کیسس میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔امیریکن اکیڈمی آف فیملی فیزیشنس نے اس بات پر زور دیا ہے کہ بین الاقوامی میڈیکل گریجویٹس (IMGs) امریکہ میں فیملی ڈاکٹروں کی ایک بڑی تعداد کا تقریباً پانچواں حصہ ہے اور ان میں دیہی علاقوں میں خدمات انجام دینے کا رجحان زیادہ ہے۔
امریکی صحت کے شعبے میں H-1B ویزے کا وسیع پیمانے پر استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ ویزا پروگرام خاص طور پر ان علاقوں میں اہم کردار ادا کرتا ہے جہاں مقامی طبی عملے کی شدید کمی ہے۔
ممکنہ نتائجرہائشی پروگرام متاثر: امریکہ میں تقریباً 30 فیصد میڈیکل ریزیڈنٹس بیرون ملک کے گریجویٹس ہیں ، جن میں سے تقریبا دس ہزار H-1B ویزا پر ہیں۔
ایک لاکھ ڈالر فیس کے بعد ہسپتال ان پر سرمایہ کاری کرنے سے ہچکچائیں گے۔درخواستوں میں کمی: فیس میں اضافے کے باعث H-1B درخواستوں کی تعداد میں نمایاں کمی متوقع ہے، خاص طور پر ابتدائی سطح کے عہدوں کے لیے۔
طبی عملے کی قلت: 2036ء تک امریکہ میں 13,500 سے لے کر 86,000 تک ڈاکٹروں کی کمی کا سامنا ہو سکتا ہے۔
امریکی شہریت اور امیگریشن سروسز سے (USCIS) نامی ادارے کے مطابق مالی سال 2025 ء میں تمام شعبوں میں منفرد H-1B ویزا پروگرام سے فائدہ اٹھانے والوں کی تعداد تقریباً 442,000 تھی، جن میں سے 5,640 درخواستیں صحت اور سماجی بہبود کے شعبے کے لیے منظور کی گئی تھیں۔
امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن (AMA) کے صدر بابی مکامالا کہتے ہیں، ''جب امریکہ پہلے ہی ڈاکٹروں کی کمی کا سامنا کر رہا ہے ، تو انٹرنیشنل میڈیکل گریجویٹس کے لیے یہاں تربیت حاصل کرنا اور کام کرنا مشکل بنانے کا مطلب یہ ہے کہ مریضوں کو علاج کے لیے زیادہ انتظار کرنا پڑے گا اور دور دراز علاقوں کا سفر کرنا پڑے گا۔‘‘
ہسپتالوں کی انتظامیہ کی تشویشہسپتالوں اور ڈاکٹروں کے گروپوں نے بھی خبردار کیا ہے کہ فیس میں اضافے سے امریکہ میں غیر ملکی تربیت یافتہ ڈاکٹروں کی آمد می ں نمایاں کمی آ سکتی ہے۔
ایسے ہسپتال جو پہلے ہی عملے کی کمی کا سامنا کر رہے ہیں، ان کے لیے یہ صورتحال مزید بوجھ کا باعث بن سکتی ہے، جس سے ماہرین کی کمی اور مقامی طبی عملے پر دباؤ میں اضافہ ہو گا۔امریکن ہاسپٹل ایسوسی ایشن (AHA) نے کہا ہے کہ ہسپتال اس پروگرام پر انحصار کرتے ہیں تاکہ قلیل مدتی بنیادوں پر عملے کی کمی کو پورا کیا جا سکے۔
AHA کے ترجمان کے مطابق، '' H-1B ویزا پروگرام ہسپتالوں کو اعلیٰ مہارت رکھنے والے ڈاکٹروں اور دیگر طبی ماہرین کی بھرتی کی اجازت دیتا ہے تاکہ کمیونٹیز اور مریضوں کی صحت کی سہولیات تک رسائی یقینی بنائی جا سکے۔
‘‘امریکن اکیڈمی آف فیملی فزیشنز (AAFP) کے مطابق، ''تقریباً 21 ملین امریکی ایسے علاقوں میں رہتے ہیں جہاں غیر ملکی تربیت یافتہ ڈاکٹروں کا تناسب پچاس فیصد بنتا ہے۔‘‘
ادارت: عدنان اسحاق
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ویزا پروگرام علاقوں میں امریکہ میں ڈاکٹروں کی H 1B ویزا پر کا سامنا عملے کی کے لیے کی کمی
پڑھیں:
شوگر کے مریضوں اور موٹے افراد کا امریکا میں داخلہ بند کرنے کی تیاریاں؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ٹرمپ انتظامیہ جلد ہی ذیابیطس یا موٹاپے کے شکار تارکین وطن کو ویزا دینے سے انکار کرنے کی پالیسی متعارف کرا سکتی ہے۔ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب حکومت نے حال ہی میں H-1B ویزا کی فیس میں غیر معمولی اضافہ کرتے ہوئے اسے 100,000 ڈالر تک بڑھا دیا تھا۔
اگرچہ اس حوالے سے کوئی باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا، تاہم KFF ہیلتھ نیوز کے مطابق، اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری ایک داخلی میمو میں ویزا مسترد کیے جانے کی ممکنہ وجوہات بیان کی گئی ہیں۔ میمو میں ویزا افسران کو ہدایت دی گئی ہے کہ درخواست دہندگان کے صحت کے مسائل — جیسے قلبی، سانس، اعصابی، میٹابولک اور ذہنی امراض — کو جانچ کے عمل میں شامل کیا جائے۔
رہنما اصولوں میں موٹاپے کو بھی خصوصی اہمیت دینے کی ہدایت کی گئی ہے، کیونکہ یہ بیماری دمہ، ہائی بلڈ پریشر اور نیند میں رکاوٹ جیسے امراض سے منسلک ہے۔ افسران کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ یہ تعین کریں کہ آیا درخواست دہندہ سرکاری امداد (پبلک چارج) پر انحصار کا باعث بن سکتا ہے یا نہیں۔
مزید برآں، ویزا کے امیدواروں کو یہ ثابت کرنا ہوگا کہ ان کے پاس طویل مدتی علاج اور صحت کے اخراجات برداشت کرنے کے لیے کافی مالی وسائل موجود ہیں۔ میمو میں زور دیا گیا ہے کہ افسران اس بات کا بھی جائزہ لیں کہ آیا درخواست دہندہ اپنی پوری زندگی کے دوران صحت کی دیکھ بھال کے اخراجات خود ادا کر سکے گا۔
اس سے قبل، محکمہ محنت نے H-1B ویزا کے ممکنہ غلط استعمال کی تحقیقات کے لیے 175 کیسز کا آغاز کیا تھا، جو “پروجیکٹ فائر وال” کے نام سے شروع کیے گئے پروگرام کا حصہ ہیں۔ اسی دوران، ٹرمپ انتظامیہ نے غیر ملکی غیر تارکین وطن کارکنوں کے لیے ورک پرمٹ کی خودکار توسیع ختم کر دی ہے، جس سے خاص طور پر بھارتی درخواست دہندگان متاثر ہونے کا امکان ہے۔