فلسطینیوں کے حق میں احتجاج سے خطاب کرنے پر امریکا نے کولمبیا کے صدر کا ویزا منسوخ کردیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
امریکا نے نیویارک کی سڑکوں پر فلسطینیوں کے حق میں مظاہرے میں شرکت پر کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو کا ویزا منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ کولمبیا کے صدر نے احتجاج میں امریکی فوجیوں سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات کو نہ مانیں۔
امریکی محکمہ خارجہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر جاری بیان میں کہا کہ پیٹرو کے غیر ذمہ دارانہ اور اشتعال انگیز اقدامات کے باعث یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے:غزہ میں نسل کشی کے باوجود امریکا اسرائیل کو 6.
پیٹرو نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر کے باہر فلسطین نواز مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کو ایک ایسی عالمی مسلح فورس تشکیل دینا ہوگی جس کی اولین ترجیح فلسطینیوں کو آزادی دلانا ہو۔ ان کا کہنا تھا یہ فورس امریکا سے بھی بڑی ہونی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں یہاں نیویارک سے امریکی فوجیوں سے کہتا ہوں کہ اپنی بندوقیں عوام کی طرف نہ کریں۔ ٹرمپ کے احکامات نہ مانیں، انسانیت کے احکامات مانیں۔
واضح رہے کہ پیٹرو، جو کولمبیا کے پہلے بائیں بازو کے صدر ہیں، اس سے قبل اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کے دوران بھی ٹرمپ کو غزہ میں نسل کشی کا شریک جرم قرار دے چکے ہیں اور امریکی میزائل حملوں پر قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔
دریں اثنا فلسطینی صدر محمود عباس کو بھی امریکی حکومت نے نیویارک کا ویزا دینے سے انکار کر دیا، جس پر فلسطینی حکام نے کہا کہ یہ اقدام 1947 کے اقوام متحدہ ہیڈکوارٹر معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیلی وزیراعظم نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے یرغمالیوں کی واپسی کی شرط رکھ لی
دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے جنرل اسمبلی سے خطاب میں مغربی ممالک پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اقدامات یہ پیغام دیتے ہیں کہ یہودیوں کا قتل فائدہ مند ہے۔
واضح رہے کہ غزہ کی جنگ کے آغاز کے بعد سے اب تک اسرائیلی کارروائیوں میں 65 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ پوری آبادی بے گھر ہو چکی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا غزہ فلسطین کولمبیاذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا فلسطین کولمبیا
پڑھیں:
امریکا: حکومتی شٹ ڈاؤن سے فضائی نظام مفلوج، تین دن میں دو ہزار پروازیں منسوخ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی ایئر ٹریفک کنٹرول مراکز میں عملے کی شدید کمی اور فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (FAA) کی جانب سے 40 بڑے ہوائی اڈوں پر پروازوں میں 4 فیصد کٹوتی کے حکم کے بعد امریکا کا فضائی نظام بری طرح متاثر ہو گیا ہے۔ جمعہ سے اتوار تک دو ہزار سے زائد پروازیں منسوخ جبکہ درجنوں تاخیر کا شکار ہوئیں۔
یہ واقعہ امریکا میں جاری حکومتی شٹ ڈاؤن کے آغاز سے اب تک فضائی سفر میں سب سے بڑا تعطل قرار دیا جا رہا ہے جو ایک ماہ سے زیادہ عرصے سے جاری ہے، پروازوں میں کمی کا آغاز اس ہفتے 4 فیصد سے ہوا ہے جو 11 نومبر تک 6 فیصد، 13 نومبر تک 8 فیصد اور 14 نومبر تک 10 فیصد تک بڑھایا جائے گا۔
پروازوں کی منسوخی میں اسکائی ویسٹ، ساوتھ ویسٹ، اور انوائے ایئر سرفہرست رہیں، جبکہ یونائیٹڈ، ڈیلٹا اور امریکن ایئرلائنز کو بھی شدید تاخیر کا سامنا رہا،
امریکی وزیرِ ٹرانسپورٹیشن شون ڈفی نے خبردار کیا ہے کہ اگر شٹ ڈاؤن ختم نہ ہوا تو پروازوں میں کمی 20 فیصد تک پہنچ سکتی ہے، ایئر ٹریفک کنٹرولرز کو تنخواہیں نہیں مل رہیں، اسی لیے وہ مجبوری میں دوسرے کام کرنے لگے ہیں، کوئی ویٹر بن گیا ہے تو کوئی اوبر چلا رہا ہے، نتیجتاً وہ اپنے اصل کام پر نہیں آ پا رہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر صورتحال برقرار رہی تو مزید کنٹرولرز کام پر نہیں آئیں گے اور ہمیں ایئر اسپیس پر دباؤ کم کرنے کے لیے مزید پروازوں میں کٹوتی کرنا پڑے گی، جو 10 سے بڑھ کر 15 یا 20 فیصد تک جا سکتی ہے۔
وزیرِ ٹرانسپورٹ نے کانگریس سے فوری شٹ ڈاؤن ختم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ آئیے حکومت کو دوبارہ کھولیں، سیاست اپنی جگہ رہے لیکن عوام اور مسافروں کو یرغمال نہ بنایا جائے، یہ بحران تاریخ کی طویل ترین بندش بنتا جا رہا ہے۔
خیال رہے کہ یکم اکتوبر سے جاری حکومتی شٹ ڈاؤن کے دوران وفاقی ملازمین، بشمول ایئر ٹریفک کنٹرولرز اور ٹرانسپورٹیشن سیکیورٹی ایڈمنسٹریشن ( ٹی ایس اے) کے اہلکار، تنخواہوں کے بغیر خدمات انجام دے رہے ہیں، جس سے امریکی ہوائی سفر شدید متاثر ہو رہا ہے۔