پاکستان ٹیکس ہدف پورا نہ کرسکا،آئی ایم ایف کے تحفظات
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
250 ارب سے زائد کے ٹیکس کیسز التواء کا شکار رہے، ایف بی آر نے 12.9 کھرب ہدف کے مقابلے میں 11.74 کھرب روپے اکٹھے کیے، ٹیکس ٹوجی ڈی پی شرح 10.5 فیصد کا ہدف نہ مل سکا
دوسرے اقتصادی جائزہ مذاکرات میں معاشی ٹیم نے ٹیکس وصولیوں اور مالی کارکردگی کا ڈیٹا شیٔر کردیا ، آئی ایم ایف کو این ایف سی کی تشکیل نو اور اب تک کی پیش رفت سے آگاہ کیا،ذرائع وزارت خزانہ
آئی ایم ایف نے گزشتہ مالی سال کا ٹیکس ہدف پورا نہ ہونے پر تحفظات کا اظہار کردیا۔پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان دوسرے اقتصادی جائزہ مذاکرات میں معاشی ٹیم نے ٹیکس وصولیوں اور مالی کارکردگی کا ڈیٹا شیٔر کردیا جبکہ وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف کو این ایف سی کی تشکیل نو اور اب تک کی پیش رفت سے بھی آگاہ کیا۔ نئے این ایف سی کے حوالے سے صوبوں کی مشاورت سے جلد اجلاس بلانے کی یقین دہانی بھی کرادی۔نجی ٹی وی کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان دوسرے اقتصادی جائزہ مذاکرات جاری ہیں، مذاکرات میں آئی ایم ایف نے گزشتہ مالی سال 12 ہزار 970 ارب روپے کا ٹیکس ہدف پورا نہ ہونے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے جبکہ پاکستان نے سست معاشی سرگرمیوں اور عدالتی مقدمات کا ہدف پورا نہ ہونے کو وجہ قرار دیا ہے۔ایف بی آر حکام نے آئی ایم ایف حکام کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 250 ارب سے زائد کے ٹیکس کیسز التواء کا شکار رہے، ایف بی آر نے 12.
ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں کتنا ٹیکس شامل ہے؟ حقیقت سامنے آگئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد سے موصولہ اطلاعات کے مطابق حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات پر عائد کیے گئے ٹیکسز کی تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔
پیٹرولیم ڈویژن کی دستاویزات کے مطابق ایک لیٹر پیٹرول پر 94 روپے 89 پیسے اور ایک لیٹر ڈیزل پر 95 روپے 35 پیسے کے برابر ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے۔ اس طرح فی لیٹر پیٹرول کی قیمت میں 36 فیصد جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 35 فیصد ٹیکس کی مد میں شامل ہیں۔
دستاویزات کے مطابق فی لیٹر پیٹرول کی قیمت میں 14 روپے 37 پیسے کسٹم ڈیوٹی، 78 روپے 2 پیسے پیٹرولیم لیوی اور 2 روپے 50 پیسے کلائمیٹ سپورٹ لیوی کے طور پر وصول کیے جا رہے ہیں۔ اس طرح عوام کو فی لیٹر پیٹرول کی اصل قیمت کے مقابلے میں نمایاں حد تک زیادہ ادائیگی کرنا پڑتی ہے۔
اسی طرح فی لیٹر ڈیزل کی قیمت میں بھی بھاری ٹیکس شامل ہیں۔ ڈیزل پر 15 روپے 84 پیسے کسٹم ڈیوٹی، 77 روپے ایک پیسہ پیٹرولیم لیوی اور ڈھائی روپے کلائمیٹ سپورٹ لیوی عائد کی گئی ہے۔ یہ تمام ٹیکسز مل کر ڈیزل کی اصل قیمت کو تقریباً ایک تہائی بڑھا دیتے ہیں۔
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات پر بھاری ٹیکس عوام پر مہنگائی کا بوجھ مزید بڑھا دیتے ہیں کیونکہ ٹرانسپورٹ اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں پر براہِ راست اثر پڑتا ہے۔ ماہرین کے مطابق حکومت کو ریونیو کے حصول کے ساتھ ساتھ عوام کو ریلیف دینے پر بھی غور کرنا ہوگا تاکہ مہنگائی کے دباؤ کو کم کیا جا سکے۔