ایمازون کے برساتی جنگلات مزید قدآور ہو رہے ہیں: تحقیق
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ایٹماسفیئر میں بڑھتے کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار کے نتیجے میں ایمازون کے برساتی جنگلات کے درخت بڑے ہو رہے ہیں۔
نیچر پلانٹس جرنل میں شائع ہونے والی تحقیق میں معلوم ہوا کہ گزشتہ 30 برس کے اندر ہر دہائی میں ایمازون کے درختوں کا اوسط سائز 3.2 فی صد تک بڑھا ہے۔
سائنس دانوں کا کہنا تھا کہ یہ رجحان کاربن ڈائی آکسائیڈ کی وافر مقدار کے ذرخیز اثرات سے مطابقت رکھتا ہے، جو کہ پودوں کی نمو کو بڑھا سکتا ہے۔
یہ نتائج 60 سے زائد جامعات کے بین الاقوامی اشتراک RAINFOR نیٹ ورک کی تحقیق میں سامنے آئی ہیں۔ تقریبا 100 سائنسدانوں نے طویل مدتی ڈیٹاسیٹ بنانے کے لئے 188 مستقل جنگلاتی پلاٹ میں درختوں کی نگرانی کی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
فضائی آلودگی بچوں کی بصارت کو بھی نقصان پہنچانے لگی، تحقیق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن: ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ فضائی آلودگی نہ صرف سانس کی بیماریوں اور اموات کا باعث بنتی ہے بلکہ بچوں کی بصارت (آنکھوں کی بینائی) پر بھی منفی اثر ڈال رہی ہے۔
تحقیق کے مطابق نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ جیسے خطرناک اخراج دنیا بھر میں پہلے ہی سالانہ 16 ہزار قبل از وقت اموات اور 30 ہزار نئے دمے کے کیسز سے منسلک ہیں، تازہ نتائج نے یہ بھی ثابت کیا ہے کہ ٹریفک سے پیدا ہونے والی آلودگی، خصوصاً نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ اور باریک پارٹیکیولیٹ میٹر (PM2.5)، بچوں میں دور کی نگاہ کمزور (مائیوپیا) ہونے کا خطرہ بڑھا دیتی ہے۔
یہ تحقیق برطانیہ کی یونیورسٹی آف برمنگھم میں کی گئی جس کے نتائج نے ماہرین کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے، آلودگی میں کمی لانا بچوں میں مائیوپیا کے عمل کو سست کر سکتا ہے، یعنی اگر ماحول صاف ہو تو بچوں کی نظر کے مسائل کسی حد تک ٹل سکتے ہیں۔
جامعہ سے تعلق رکھنے والے شریک نگراں پروفیسر زونگبو شی نے کہاکہ جہاں پہلے یہ سمجھا جاتا تھا کہ جینیات اور زیادہ اسکرین ٹائم بچپن میں نظر کی کمزوری کے بنیادی اسباب ہیں، یہ تحقیق اپنی نوعیت کی پہلی ہے جو فضائی آلودگی کو بھی ایک بڑا خطرہ قرار دیتی ہے۔
یونیورسٹی کے مطابق تحقیق میں ہزاروں بچوں کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا، جس میں یہ بات سامنے آئی کہ ٹریفک سے متاثرہ علاقوں میں رہنے والے بچوں کو بصارت کی زیادہ مشکلات پیش آئیں۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ یہ نتائج نہ صرف والدین کے لیے انتباہ ہیں بلکہ حکومتوں کے لیے بھی چیلنج ہیں کہ وہ شہری علاقوں میں آلودگی پر قابو پانے کے لیے ہنگامی اقدامات کریں۔
ان کے مطابق مستقبل میں فضائی آلودگی صرف سانس یا دل کی بیماریوں تک محدود نہیں رہے گی بلکہ نئی نسل کی آنکھوں اور سیکھنے کی صلاحیت کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔