الزائمر کی ابتدائی تشخیص کا امکان: دماغی بایو مارکر دریافت
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
ماہرینِ دماغی سائنس نے ایک ایسا بایو مارکر دریافت کیا ہے جو الزائمر کی بیماری کو علامات ظاہر ہونے سے کئی دہائیاں پہلے شناخت کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:الزائمر سے بچاؤ میں مددگار وٹامنز، تحقیق کیا کہتی ہے؟
اس انکشاف کو ماہرین الزائمر کے علاج کے طریقہ کار میں انقلابی تبدیلی قرار دے رہے ہیں۔
نئی دریافتیہ دریافت کولمبیا کے نیورو سائنسدان فرانسسکو لوپیرا کی سربراہی میں کی گئی، جو یونیورسٹی آف اینٹیوکیا کے نیوروسائنس گروپ اور فلوریڈا انٹرنیشنل یونیورسٹی (میامی) کے ماہرین کے ساتھ مل کر تحقیق کر رہے تھے۔
محققین کے مطابق یہ مارکر دماغی سوزش (Brain Inflammation) سے منسلک ہے، جو یادداشت میں کمی اور ذہنی انحطاط سے پہلے پیدا ہوتی ہے۔
یہ مارکر ٹرانس لوکیٹر پروٹین (TSPO) کہلاتا ہے اور اس کی غیر معمولی سرگرمی ابتدائی وارننگ کا سگنل ہو سکتی ہے، خاص طور پر ان افراد میں جو جینیاتی طور پر الزائمر کے خطرے سے دوچار ہیں۔
تحقیق کی تفصیلاتتحقیق میں ان خاندانوں کو شامل کیا گیا جن میں پریسینیلن 1 (Presenilin 1) جین کی تبدیلی پائی جاتی ہے، جو الزائمر کی قبل از وقت شروعات کا سبب بنتی ہے۔
ماہرین نے نیوروامیجنگ اور مالیکیولر تجزیے کے ذریعے دریافت کیا کہ TSPO پروٹین بیماری کے ظاہر ہونے سے 20 سال پہلے تک فعال ہو سکتا ہے۔
روک تھام اور ممکنہ علاجفرانسسکو لوپیرا کے مطابق یہ دریافت ہمیں الزائمر کی پیشگی دوا کی طرف لے جاتی ہے۔ یہ صرف علاج نہیں بلکہ پیش بندی کے بارے میں ہے۔
یہ بھی پڑھیں:’ bad کولیسٹرول‘ جو ڈیمنشیا اور الزائمر کی بیماری سے بچاتا ہے
تحقیق کے شریک سربراہ اور فلوریڈا انٹرنیشنل یونیورسٹی کے کالج آف پبلک ہیلتھ کے ڈین ٹومس آر.
یونیورسٹی آف اینٹیوکیا کے مطابق لاطینی امریکا میں 60 سال سے زائد عمر کے 8 سے 10 فیصد افراد ڈیمینشیا کا شکار ہیں اور خطے کی آبادی ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں تیزی سے بوڑھی ہو رہی ہے، جس سے صحت کے نظام پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔
چلی کے عوامی صحت کے ماہر کلاڈیو رومان کے مطابق خطے میں الزائمر کی ابتدائی تشخیص عام طور پر محدود اور تاخیر کا شکار ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب ہم اپنے ممالک کی بڑھتی ہوئی عمر رسیدہ آبادی کو دیکھتے ہیں تو بیماری کی پیش بندی ہی بہتر بقا کا واحد راستہ ہے۔
عالمی تناظرپین امریکن ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق آئندہ 20 برسوں میں لاطینی امریکا میں 1 کروڑ سے زائد افراد میں ڈیمینشیا پیدا ہونے کا خدشہ ہے، جن میں سے 60 سے 70 فیصد کیسز الزائمر کے ہوں گے۔
ادارے نے یہ بھی واضح کیا کہ ڈیمینشیا بڑھاپے کا لازمی حصہ نہیں ہے اور یہ نوجوانوں کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
الزائمر الزائمر تحقیق بیماری پین امریکن ہیلتھ آرگنائزیشن جنوبی امریکی چلی یونیورسٹی آف اینٹیوکیاذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: الزائمر الزائمر تحقیق جنوبی امریکی چلی الزائمر کی کے مطابق سکتا ہے
پڑھیں:
سالوں سے معمہ بنے گڑھوں کے پیچھے کی اصل وجہ معلوم ہوگئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سائنسدانوں نے بالآخر سائبیریا میں اچانک نمودار ہونے والے ان پراسرار گڑھوں (GECs) کے بارے میں نئی تحقیق پیش کی ہے جنہوں نے ایک دہائی سے ماہرین کو الجھا رکھا تھا۔
یہ گڑھے سب سے پہلے 2012 میں یمال اور گیدان کے علاقوں میں دریافت ہوئے تھے، جن کی گہرائی 164 فٹ تک ہے اور یہ زمین پھٹنے کے بعد مٹی و برف کو سیکڑوں فٹ بلندی پر اچھال دیتے ہیں۔ شروع میں ان کے بارے میں مختلف نظریات سامنے آئے تھے جیسے شہابِ ثاقب کا گرنا یا قدرتی گیس کے اچانک دھماکے، لیکن وہ وضاحتیں صرف سائبیریا کے محدود حصے میں ان کے نمودار ہونے کو پوری طرح نہیں سمجھا پاتی تھیں۔
تازہ تحقیق، جو سائنس آف دی ٹوٹل انوائرمنٹ نامی جرنل میں شائع ہوئی، بتاتی ہے کہ یہ گڑھے صرف یمال اور گیدان میں دیکھنے میں آئے ہیں جس کا مطلب ہے کہ ان علاقوں کی کچھ خاص خصوصیات اس کے پیچھے ہیں۔ سائنسدانوں کے مطابق یہاں موجود زیرِ زمین گیس کے بڑے ذخائر اور موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث بڑھتا ہوا درجہ حرارت ان گڑھوں کی اصل وجہ ہیں۔
تحقیق کے مطابق جب زمین کی گہرائی میں موجود گیس اور حرارت میں اضافہ ہوتا ہے تو اوپر کی جمی ہوئی برف کی تہہ پگھل کر پتلی ہو جاتی ہے۔ اس دوران گیس دباؤ بناتی ہے، اور جیسے ہی یہ دباؤ اپنی حد سے تجاوز کرتا ہے تو سطح دھماکے سے پھٹ جاتی ہے اور ایک بڑا گڑھا وجود میں آتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ برف اور مٹی زور دار دھماکے سے فضا میں اچھل جاتے ہیں اور زمین پر گہرا سوراخ باقی رہ جاتا ہے۔
ماہرین نے کہا ہے کہ یہ ایک جاری عمل ہے اور مستقبل میں سائبیریا میں مزید ایسے گڑھے دریافت ہو سکتے ہیں۔ وہ امید رکھتے ہیں کہ اس مقام پر مزید تحقیقی مشن بھیجے جائیں اور کمپیوٹر ماڈلز کے ذریعے ان مظاہر کو مزید بہتر طریقے سے سمجھا جا سکے۔ اس تحقیق نے واضح کیا ہے کہ جی ای سی ایس موسمیاتی تبدیلی اور زیرِ زمین گیس کے ملاپ سے بننے والا ایک قدرتی اور خطرناک رجحان ہے۔