لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )لاہور ہائی کورٹ نے سنیما آپریٹرز کی جانب سے سینسر شپ قانون کو ڈیجیٹل اسٹریمنگ سروسز پر نافذ کرنے کی درخواست مسترد کر دیا اور فیصلے میں قرار دیا کہ موشن پکچرز آرڈیننس 1979 کا قانون او ٹی ٹی پلیٹ فارمز جیسے نیٹ فلکس اور ایمازون جیسی ڈیجیٹل اسٹریمنگ سروسز پر نافذ نہیں ہوتا۔

مقامی انگریزی اخبار ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس راحیل کامران نے 20 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا کہ یہ آرڈیننس ڈیجیٹل دور سے پہلے بنایا گیا تھا تاکہ فلموں کی نمائش کو ریگولیٹ کیا جا سکے، جو سنیما گھروں اور دیگر عوامی مقامات پر سنیماٹوگراف کے ذریعے دکھائی جاتی ہیں، یہ آن لائن اسٹریمنگ سروسز کے لیے وضع نہیں کیا گیا تھا۔

ممبئی پولیس نے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے نواسے نسلی واڈیا اور ان کے اہلخانہ کے خلاف مقدمہ درج کرلیا

این سی انٹرٹینمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ دیگر درخواست گزاروں نے مؤقف اختیار کیا کہ سنیما گھروں کو فلم سرٹیفکیشن لینے کا پابند بنانا، جب کہ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو ریگولیٹ نہ کرنا امتیازی ہے اور اس سے ان کے بنیادی حقوق متاثر ہوتے ہیں۔انہوں نے دلیل دی کہ آرڈیننس کی دفعہ 6 کے تحت سینسر شپ کے اصول، جو آئین کے آرٹیکل 19 سے ماخوذ ہیں، تمام پلیٹ فارمز پر یکساں لاگو ہونے چاہئیں تاکہ معاشرتی شرافت اور اخلاقیات کو برقرار رکھا جا سکے۔

وکلا کا کہنا تھا کہ آرڈیننس کی دفعات کو تمام عوامی اور نجی نمائش کے ذرائع پر یکساں طور پر نافذ نہیں کیا جا رہا بلکہ انہیں منتخب اور من مانے طریقے سے صرف درخواست گزاروں کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے، جب کہ دیگر تمام ڈیجیٹل پلیٹ فارمز بغیر کسی روک ٹوک کے کام کر رہے ہیں۔

بھارت کیخلاف سری لنکن بلے باز شناکا کو رن آؤٹ قرار کیوں نہیں دیا گیا؟ وجہ سامنے آ گئی 

وفاقی حکومت کے ایک لا افسر نے ان درخواستوں کو ناقابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے مخالفت کی۔ان کا کہنا تھا کہ درخواست گزاران متاثرہ فریق نہیں ہیں، اور ان کے کسی قائم شدہ حق کو کسی بھی فریقِ مخالف نے روکا ہے نہ محدود کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ آئین کی 18ویں ترمیم کے بعد سنیماٹوگراف سینسرشپ کا معاملہ صوبوں کو منتقل ہو چکا، اور اس سلسلے میں صوبوں کو خصوصی اختیار حاصل ہے۔انہوں نے کہا کہ سنیماٹوگراف کی اصطلاح کو آرڈیننس کے تناظر میں سمجھا جائے اور اس میں او ٹی ٹی پلیٹ فارمز شامل نہیں ہیں۔

پنجاب حکومت کے ایک لا افسر نے کہا کہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) صرف الیکٹرانک میڈیا سے متعلق ہے، جب کہ پنجاب فلم سینسر بورڈ کا دائرہ صرف فلموں کی سینسر شپ تک محدود ہے۔انہوں نے بھی زور دیا کہ سنیماٹوگراف کی اصطلاح کو آرڈیننس کے تناظر میں سمجھا جائے، جس کا اطلاق او ٹی ٹی پلیٹ فارمز پر نہیں ہوتا۔

یمن کی بندرگاہ کے قریب بحری جہاز پر ڈرون حملہ، 24 پاکستانی سوار

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: پلیٹ فارمز انہوں نے

پڑھیں:

پوتے خرچہ نہ ملنے پر دادا کے خلاف لاہور ہائیکورٹ پہنچ گئے

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 ستمبر2025ء) پوتے خرچہ نہ ملنے پر دادا کے خلاف لاہور ہائیکورٹ پہنچ گئے، عدالت نے دادا کی پراپرٹی بحقِ سرکار ضبط کررکھی ہے۔لاہور ہائیکورٹ میں ایک منفرد کیس کی سماعت ہوئی جس میں دادا کی جانب سے خرچہ نہ ملنے پر معصوم پوتے اور پوتی نے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا۔ جسٹس حسن نواز مخدوم نے سات سالہ سعدیہ اختر، پانچ سالہ عبدالکریم اور چار سالہ محمد اذان کی طرف سے دائر درخواست پر سماعت کی۔

بچوں کی جانب سے ایڈووکیٹ راجہ عبدالرحمان پیش ہوئے اور دلائل دیئے ۔، راجہ عبدالرحمان ایڈوکیٹ نے بتایا کہ بچوں کے والد اختر رسول کی شادی اسما پروین سے ہوئی تھی جن سے تین بچے پیدا ہوئے تاہم گھریلو ناچاکی کے باعث میاں بیوی میں علیحدگی ہوگئی۔

(جاری ہے)

علیحدگی کے بعد خرچے کی ڈگری جاری ہوئی لیکن بچوں کا باپ اور دادا سعودی عرب روانہ ہوگئے اور بچوں کو خرچہ دینا بند کردیا۔

ایڈووکیٹ راجہ عبدالرحمان نے عدالت کو آگاہ کیا کہ فیملی کورٹ نے دادا محمد اشرف کو تینوں بچوں کو فی کس 8ہزار ٹوٹل 24ہزار روپیہ ماہانہ خرچہ مقرر کیا تاہم عدالتی حکم پر عملدرآمد نہ کیا گیا جس پر فیملی کورٹ نے دادا کی پراپرٹی ضبط کرنے کا حکم جاری کیا۔ بعدازاں ڈسٹرکٹ کورٹ نے دادا کی اپیل پر پراپرٹی ڈی سیل کرنے کا فیصلہ دیا تاہم لاہور ہائیکورٹ نے دوبارہ پراپرٹی ضبط کرنے کا حکم بحال کر دیا۔

سماعت کے دوران بچوں کے دادا کے وکیل نے موقف اپنایا کہ وہ خرچہ دینے کے لیے تیار ہیں اور استدعا کی کہ پراپرٹی ڈی سیل کرنے کا حکم دیا جائے۔ تاہم عدالت نے یہ استدعا مسترد کر دی اور واضح کیا کہ دادا عدالتی حکم کے مطابق بچوں کو خرچہ ادا کریں۔عدالت نے دادا کو بچوں کے ساتھ مصالحت کے لیے آئندہ سماعت تک مہلت دیتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ بچے اپنے دادا کی پراپرٹی کی نیلامی کے لئے فی الحال اصرار نہ کریں ۔ کیس کی مزید سماعت آئندہ تاریخ تک ملتوی کر دی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • لاہور ہائیکورٹ کا سائبر ایجنسی کے 6 صحافیوں کو نوٹسز پر حکم امتناع
  • پوتے خرچہ نہ ملنے پر دادا کے خلاف لاہور ہائیکورٹ پہنچ گئے
  • لاہور ہائیکورٹ نے ٹک ٹاکر عائشہ جٹ زیادتی کیس میں اہم فیصلہ سنا دیا
  • عدالت عظمیٰ نے ہائیکورٹ کے ججز کے ٹرانسفر کو آئین اور قانون کے مطابق قرار دیدیا
  • ایمان کے اثرات
  • فوجی عدالت سے سزا کیس،معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کرنے کیلئے 10 دن کی مہلت
  • عمران خان کی وڈیو لنک ٹرائل کیخلاف پٹیشن لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ کی رجسٹری میں گم ہوگئی
  • ملٹری کورٹ سے سزا کیخلاف اپیل ؛لاہور ہائیکورٹ کی وفاقی سیکرٹری قانون کو معاملہ کابینہ میں پیش کرنے کیلئے 10دن کی مہلت 
  • لاہور ہائیکورٹ کے مستعفی جج جسٹس شاہد جمیل تحریک تحفظ آئین پاکستان میں شامل