اسلامک بینکنگ سود سے پا اور ملکی معیشت کو ترقی فراہم کررہی ہے،مفتی محمد نوید
اشاعت کی تاریخ: 6th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے نائب صدر اور کنوینر بینکنگ افیئر ز کمیٹی شان سہگل نے میزان بینک کے زیر اہتمام منعقدہ اسلامی آگاہی سیمینار میں شرکت کی ۔سیمینار میں بڑی تعداد میں کاروباری، سماجی اور بینکنگ شخصیات نے شرکت کی، جبکہ مفتی محمد نوید (شریعہ اینالسٹایس ایم ای/ کمرشل اینڈ انویسٹمنٹ بینکنگ) نے اسلامی بینکنگ کے اصول، بنیادیں اور روایتی بینکاری نظام سے اس کے فرق پر تفصیلی روشنی ڈالی۔مفتی محمد نوید نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسلامی بینکنگ قرآن و سنت کے اصولوں پر مبنی ایک شریعہ کمپلائنٹ مالیاتی نظام ہے، جس کا بنیادی مقصد سود سے پاک لین دین، عدل و مساوات پر مبنی سرمایہ کاری، اور حلال منافع کی منصفانہ تقسیم کو فروغ دینا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ اسلامی بینکنگ میں منافع و نقصان کی بنیاد پر اشتراک کااصول اختیار کیا جاتا ہے، جو حقیقی تجارت اور شراکت پر مبنی ہوتا ہے، نہ کہ سودی نظام پر۔ انہوں نے مختلف اسلامی بینکاری مصنوعات جیسے مرابحہ، اجارہ، مشارکہ اور مضاربہ کی عملی مثالوں کے ذریعے وضاحت کی اور بتایا کہ یہ نظام نہ صرف کاروباری طبقے کے لیے سہولت فراہم کرتا ہے بلکہ ملک کی معیشت کو استحکام اور انصاف پر مبنی ترقی دینے میں اہم کردارادا کر رہا ہے۔شان سہگل نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ میزان بینک کی جانب سے اسلامی بینکنگ آگاہی سیمینارز کا انعقاد نہایت خوش آئند ہے۔ ایسے پروگرامز نہ صرف تاجر برادری کو شریعہ کمپلائنٹ فنانسنگ کے فوائد سے آگاہ کرتے ہیں بلکہ اسلامی معیشت کے فروغ کی سمت ایک مضبوط قدم ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ حیدرآباد چیمبر بینکنگ سیکٹر کے ساتھ قریبی روابط کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے تاکہ اسمال ٹریڈرز اور انڈسٹریز کو اسلامی مالیاتی سہولیات تک بہتر رسائی حاصل ہو سکے۔شان سہگل نے میزان بینک کی طویل المدتی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ بینک کی جانب سے پورے ملک میں اسلامی بینکنگ آگاہی سیمینارز، تحقیقی و تعلیمی مواد، اور نالج سینٹر کے قیام نے کاروباری طبقے کے اعتماد میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔انہوں نے ایونٹ کے دوران ایریا مینجر فرحان میمن سے ملاقات میں انہیںتجویز دی کہ مستقبل میں حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری اور میزان بینک مشترکہ طور پر ورکشاپس، مشاورتی سیشنز اور آگاہی سیمنارز کاچیمبر سیکرٹریٹ میں بھی اہتمام کریں تاکہ چھوٹے تاجروں کو اسلامی مالیاتی نظام کے عملی تقاضوں سے بہتر طور پر روشناس کرایا جا سکے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسلامی بینکنگ انہوں نے ا گاہی
پڑھیں:
منزل کا تعین ضروری، معیشت کی ترقی کیلئے اشرافیہ کا غلبہ توڑنا ہو گا: مصدق ملک
کراچی (آئی این پی) وفاقی وزیر مصدق ملک نے کہا ہے کہ معیشت کی ترقی کے لیے اشرافیہ کے غلبے کو توڑنا ضروری ہے‘ اپنی سمت درست کرنے سے پہلے منزل کا تعین بہت ضروری ہے‘ اسموگ سے زندگی کے 7 سے 8 سال عمر کم ہو جاتی ہے۔فیوچر سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر مصدق ملک کا کہنا تھا کہ اپنی سمت درست کرنے سے پہلے منزل کا تعین بہت ضروری ہے ۔ نوجوانوں کی منزل کوئی پیچیدہ نہیں ہے ۔ نوجوان تبدیلی پر یقین رکھتے ہیں ان کی خواہشات سادہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے شہریوں کو لاہور کی اسموگ کا اندازہ نہیں ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ عام فرد کو جی ڈی پی، جاری کھاتہ، بیرونی کھاتہ کچھ نہیں پتا، اسے صرف اندرونی مسائل کا پتا ہے ۔ عوام اپنی زندگی کو بہتر گزارنے کے خواہش مند ہیں۔ اس منزل تک پہنچنے کا طریقہ مشکل نہیں۔ عوام کو پرائمری ہیلتھ کیئر دینا کوئی مشکل نہیں۔ محلے آبادیاں اسی وقت آباد ہوں گے جب مقامی نمائندے منتخب ہوں، لوکل باڈی سسٹم مضبوط ہو ۔ انہوں نے کہا کہ اچھی نوکریاں تب ملیں گی جب نجی شعبہ فروغ پارہا ہو۔ کاروبار کی ترقی پائیدار ترقی سے ہوگی۔ پائیدار ترقی کا راستہ جدت اور پیداوار میں اضافے سے جڑا ہے۔ پیداواریت اور جدت صرف مسابقت سے آتی ہے ۔ دنیا میں انقلاب صرف مسابقت سے آیا ہے۔ جتنی معاشرے میں مسابقت ہوگی اتنی ہی جدت آئے گی اور مسابقت کے لیے یکساں مواقع ملنا ضروری ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اگر معاشرے میں سب کو یکساں مواقع نہ ملیں تو مسابقت نہیں ہوتی ۔ اگر معاشرے پر اشرافیہ کا غلبہ ہو تو کاروبار کیسے بڑھے گا ۔ کسی ایک شعبے کو ہی بجلی گیس ملے تو باقی شعبے کیسے مسابقت کریں گے۔ جس کو فیکٹر ان پٹ میں کمائی ہو تو وہ مسابقت کیوں کرے گا؟۔ مصدق ملک نے کہا کہ مخصوص شعبوں کو مراعات دیں تو اشرافیہ ہی غالب ہوتی ہے۔پروٹیکشن اور ٹیرف میں پیسہ بن رہا ہو تو ایکسپورٹ کیسے بڑھے گی؟۔ لوکل ٹریڈ میں پروٹیکشن اور ٹیرف رعایت ملے گی تو دنیا سے کون مسابقت کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ اشرافیہ کے اس غلبے کو توڑنا ضروری ہے ورنہ معیشت پائیدار بنیادوں ترقی نہیں کرے گی ۔