فضائی آلودگی بچوں کی بصارت کو بھی نقصان پہنچانے لگی، تحقیق
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن: ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ فضائی آلودگی نہ صرف سانس کی بیماریوں اور اموات کا باعث بنتی ہے بلکہ بچوں کی بصارت (آنکھوں کی بینائی) پر بھی منفی اثر ڈال رہی ہے۔
تحقیق کے مطابق نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ جیسے خطرناک اخراج دنیا بھر میں پہلے ہی سالانہ 16 ہزار قبل از وقت اموات اور 30 ہزار نئے دمے کے کیسز سے منسلک ہیں، تازہ نتائج نے یہ بھی ثابت کیا ہے کہ ٹریفک سے پیدا ہونے والی آلودگی، خصوصاً نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ اور باریک پارٹیکیولیٹ میٹر (PM2.
یہ تحقیق برطانیہ کی یونیورسٹی آف برمنگھم میں کی گئی جس کے نتائج نے ماہرین کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے، آلودگی میں کمی لانا بچوں میں مائیوپیا کے عمل کو سست کر سکتا ہے، یعنی اگر ماحول صاف ہو تو بچوں کی نظر کے مسائل کسی حد تک ٹل سکتے ہیں۔
جامعہ سے تعلق رکھنے والے شریک نگراں پروفیسر زونگبو شی نے کہاکہ جہاں پہلے یہ سمجھا جاتا تھا کہ جینیات اور زیادہ اسکرین ٹائم بچپن میں نظر کی کمزوری کے بنیادی اسباب ہیں، یہ تحقیق اپنی نوعیت کی پہلی ہے جو فضائی آلودگی کو بھی ایک بڑا خطرہ قرار دیتی ہے۔
یونیورسٹی کے مطابق تحقیق میں ہزاروں بچوں کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا، جس میں یہ بات سامنے آئی کہ ٹریفک سے متاثرہ علاقوں میں رہنے والے بچوں کو بصارت کی زیادہ مشکلات پیش آئیں۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ یہ نتائج نہ صرف والدین کے لیے انتباہ ہیں بلکہ حکومتوں کے لیے بھی چیلنج ہیں کہ وہ شہری علاقوں میں آلودگی پر قابو پانے کے لیے ہنگامی اقدامات کریں۔
ان کے مطابق مستقبل میں فضائی آلودگی صرف سانس یا دل کی بیماریوں تک محدود نہیں رہے گی بلکہ نئی نسل کی آنکھوں اور سیکھنے کی صلاحیت کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: فضائی آلودگی
پڑھیں:
سعودی عرب میں رماح النصر فوجی مشق مکمل ہوگئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ریاض (انٹرنیشنل ڈیسک) سعودی وزارت دفاع نے مشرقی سیکٹر میں ائر وارفیئر سینٹر میں مشق رماح النصر 2 کی کامیابی سے تکمیل کرلی۔ رائل سعودی ایئر فورس کے مختلف یونٹس کے فضائی عملے، تکنیکی اور معاون عملے نے مشق میں حصہ لیا۔یہ مشق یونٹوں کے درمیان تیاری اور آپریشنل انضمام کو بڑھانے کے لیے فضائیہ کی کوششوں کا حصہ ہے۔ یہ مشق کئی مراحل پر مشتمل تھی جس کا آغاز حصہ لینے والے طیاروں کی آمد اور تمام ہوائی عملے، تکنیکی اور معاون اہلکاروں کے لیے لیکچرز اور تعلیمی تربیت کے آغاز سے ہوتا ہے۔ اس کا مقصد شرکا کی کارکردگی کو بہتر بنانا اور فضائی آپریشن کے ماحول میں ہم آہنگی کو مضبوط بنانا تھا۔