بھارت دنیا بھر میں دہشتگردوں کی سرپرستی کو چھپا نہیں سکتا، اقوام متحدہ میں پاکستان کا کرارا جواب
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
پاکستان نے اقوام متحدہ میں بھارتی مندوب کے متنازع بیانات کا کرارا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت دنیا بھر میں دہشت گردوں کی سرپرستی اور کشمیر میں اپنے مظالم کو چھپا نہیں سکتا۔
پاکستان مشن میں تعینات قونصلر صائمہ سلیم نے بھارتی مندوب کے بیان کے جواب میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے 80 ویں سیشن کے دوران جوابی بیان دیتے ہوئے کہا کہ جناب صدر! ہم مجبور ہیں کہ اُس ملک کو جواب دیں جو فیصلہ نہیں کر پایا کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا نقاب اوڑھے یا دنیا کی سب سے بڑی جھوٹی فیکٹری کے طور پر خود کو بے نقاب کرے۔ ہر سال بھارت اس فورم پر اپنے پرانے جھوٹ کا بوجھ لے کر آتا ہے۔ آئیے، میں حقائق واضح کر دوں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت واحد ملک ہے جو اندرونِ ملک اور بیرونِ ملک ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی کو اپنی پالیسی کے طور پر اختیار کرتا ہے۔ اس کا منافقانہ چہرہ اب عیاں ہوچکا ہے۔ وہ پاکستان میں دہشت گردوں کی مالی و عسکری سرپرستی، پورے خطے میں خفیہ نیٹ ورکس اور مقبوضہ کشمیر میں اپنے ظلم و جبر کو چھپا نہیں سکتا۔
پاکستانی سفارت کار نے کہا کہ اپنی پراکسیز (proxies) جیسے ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کے ذریعے بھارت کی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی نے پاکستان میں ہزاروں معصوم شہریوں کی زندگیاں چھین لیں اور عبادت گاہوں، درس گاہوں اور روزگار کے مراکز کو خون کی ہولی کا میدان بنا دیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی قربانیاں دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں طویل عرصے سے عالمی برادری تسلیم کرتی آئی ہے۔ یہ فورم یقیناً ایک جارح، قابض اور ریاستی سرپرست دہشت گرد سے کوئی لیکچر سننے کا محتاج نہیں۔
صائمہ سلیم نے بھارتی مندوب کے بیان کا بھرپور جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے نہ صرف پہلگام واقعے کی مذمت کی بلکہ آزاد، غیرجانبدار اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا۔ اگر بھارت کے پاس چھپانے کو کچھ نہ ہوتا تو وہ ایسی تحقیقات سے انکار نہ کرتا۔
انہوں نے کہا کہ اس واقعے کے بعد عالمی برادری کی جانب سے صبر، بات چیت اور سفارتکاری کی اپیل کے باوجود بھارت نے صورتحال کو بگاڑا اور 7 سے 10 مئی 2025 کے دوران پاکستان پر بلاجواز جارحیت کی، جس کے نتیجے میں بے گناہ مرد، عورتیں اور بچے شہید ہوئے۔
پاکستانی مندوب نے بتایا کہ پاکستان نے ہمیشہ ایک اصولی اور ذمہ دارانہ مؤقف اپنایا ہے۔ جنگ سے پہلے، دورانِ جنگ اور بعد میں ، تاکہ شہریوں اور شہری ڈھانچوں کو نقصان نہ پہنچے۔ بھارت کی لاپروا جنگجوئی اور اشتعال انگیزی نے اس کے سامراجی عزائم کو بے نقاب کردیا۔ جب اس کی مہم جوئی شکست سے دوچار ہوئی تو بہانے تراشے گئے مگر سچ چھپ نہ سکا۔ غرور کا بلبلہ پھٹ گیا، فوجی طاقت کا افسانہ بکھر گیا اور بھارتی نقصانات کے ناقابل تردید شواہد عالمی برادری نے خود فراہم کیے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کو معطل رکھنا بھارت کے مکروہ کردار کو آشکار کرتا ہے۔ پانی کو ہتھیار بنا کر ، جو پاکستان کے 24 کروڑ عوام کی زندگی کا سہارا ہے ، بھارت نے واضح کیا کہ وہ بین الاقوامی قانون کا کھلم کھلا خلاف ورزی کرنے والا ملک ہے، جو خطے کے امن کو خطرے میں ڈالتا ہے، کروڑوں افراد کو پانی کے بنیادی حق سے محروم کرتا ہے اور ایک انسانیت دوست معاہدے کی حرمت پامال کرتا ہے۔
پاکستانی سفارت کار صائمہ سلیم نے مزید کہا کہ اقلیتوں پر ظلم بھارت میں آر ایس ایس، بی جے پی حکومت کی سرکاری پالیسی بن چکا ہے۔ مسلمانوں کو ایمان کی وجہ سے لنچ کیا جاتا ہے، عیسائیوں پر عبادت کی وجہ سے حملے ہوتے ہیں، سکھ اپنی شناخت کی وجہ سے نشانہ بنتے ہیں اور دلت اپنی ذات کی بنیاد پر ذلیل کیے جاتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ دنیا گجرات کو نہیں بھولی جہاں ہزاروں مسلمانوں کو ریاستی سرپرستی میں قتل کیا گیا، دہلی کو نہیں بھولی جب ہجوم نے خون بہایا اور پولیس خاموش رہی، منی پور کو نہیں بھولی جہاں سیکڑوں مارے گئے اور ہزاروں بے گھر ہوئے۔ بھارت کا ریکارڈ صرف خون میں نہیں لکھا بلکہ الفاظ میں بھی درج ہے ۔
بھارتی مندوب کے بیان کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اعلیٰ قیادت کی طرف سے نفرت انگیز بیانات، کھلے عام نسل کشی کی اپیلیں اور میڈیا کے ذریعے تعصب کی پرورش۔ آج کے ناقابلِ برداشت بھارت میں اسلاموفوبیا قانون میں ادارہ جاتی طور پر شامل ہے، سیاست میں معمول بن چکا ہے اور میڈیا میں فخر کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اپنی سرحدوں سے باہر بھارت ہمسایوں کو ڈراتا ہے، علاقائی تعاون کو روکتا ہے، غیرقانونی قتل و غارت کو برآمد کرتا ہے اور پراکسیز کو فنڈ کرتا ہے تاکہ خطے کو غیرمستحکم کرے۔ یہی ہے بھارت کا چہرہ۔ اندرون ملک اسلاموفوبیا، بیرون ملک جارحیت اور ہندوتوا اس کے نظریے کا مرکز۔
پاکستانی مندوب نے مزید کہا کہ انکار اور تحریف بھارت کے پسندیدہ ہتھیار ہیں، لیکن کوئی جعل سازی ایک بنیادی حقیقت کو نہیں بدل سکتی۔ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ کبھی نہیں تھا اور نہ ہے۔ سلامتی کونسل کی قراردادیں جموں و کشمیر کو متنازع علاقہ قرار دیتی ہیں، جس کا حتمی فیصلہ ایک آزاد اور غیرجانبدارانہ رائے شماری کے ذریعے ہونا ہے، جو اقوام متحدہ کی نگرانی میں کرائی جائے۔
انہوں نے کہا کہ اپنے قبضے کو برقرار رکھنے کے لیے بھارت نے 9 لاکھ فوجی تعینات کر رکھے ہیں، جس سے جموں و کشمیر دنیا کے سب سے زیادہ عسکری زونز میں سے ایک بن گیا ہے۔ اس کا نتیجہ ہمیشہ ایک جیسا رہا ہے۔ ظالمانہ قوانین کا نفاذ، جعلی مقابلے، جبری گمشدگیاں، اجتماعی قبریں، حوالاتی قتل، منظم جنسی تشدد اور میڈیا بلیک آؤٹ۔ اگست 2019 کے بعد بھارت نے اس خطے میں، جہاں ڈی کالونائزیشن ابھی نامکمل ہے، غیرقانونی آبادیاتی انجینئرنگ کے ذریعے اپنے آبادکار نوآبادیاتی منصوبے کو تیز کر دیا ہے۔
صائمہ سلیم نے کہا کہ بھارت کے برعکس، پاکستان پرامن بقائے باہمی، باہمی احترام اور علاقائی استحکام کے لیے پُرعزم ہے، لیکن ہم نے یہ بالکل واضح کر دیا ہے کہ بھارت کو ہماری خودمختاری اور علاقائی سالمیت پامال کرنے اور بے گناہ شہریوں کو قتل کرنے کا کوئی اختیار نہیں۔ اگر ہم پر جارحیت مسلط کی گئی تو ہم اس کا جواب دیں گے اور ہم وہ جواب حوصلے، عزم اور قوت کے ساتھ دیں گے، جیسا کہ آپریشن بنیان المرصوص میں دیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت کی منافقت کو بے نقاب کرتا رہے گا ۔ اس کا قبضہ، اس کے دہرے معیار، کشمیری عوام کے حقوق سے انکار اور اس کی جھوٹی پروپیگنڈا مہم۔ ہم کھوکھلی بیان بازی کو اصل مسئلے سے توجہ ہٹانے نہیں دیں گے۔ جموں و کشمیر کے عوام انصاف، وقار اور آزادی کے حقدار ہیں۔ وہ اپنے حقِ خودارادیت کو استعمال کریں گے اور ایک دن ضرور آزاد ہوں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ صائمہ سلیم کہ پاکستان دیتے ہوئے مندوب کے بھارت نے بھارت کے کے ذریعے کو نہیں کرتا ہے
پڑھیں:
اقوام متحدہ: پاکستان کی ہتھیاروں، جوہری سلامتی سے متعلق 4 قراردادیں منظور
اقوام متحدہ: پاکستان کی ہتھیاروں، جوہری سلامتی سے متعلق 4 قراردادیں منظور WhatsAppFacebookTwitter 0 9 November, 2025 سب نیوز
نیویارک: (آئی پی ایس) اقوام متحدہ نے پاکستان کی پیش کردہ ہتھیاروں کے کنٹرول اور جوہری سلامتی سے متعلق 4 قراردادیں منظور کر لیں۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مشن کے ایک بیان میں بتایا گیا کہ عالمی ادارے کی جنرل اسمبلی کی تخفیف اسلحہ اور بین الاقوامی سلامتی کی پہلی کمیٹی نے پاکستان کی پیش کردہ 4 قراردادیں منظور کر لیں، جن میں علاقائی تخفیف اسلحہ، اعتماد سازی اور جوہری سلامتی کی یقین دہانیوں کے اقدامات شامل ہیں۔
مستقل مشن نے ایک بیان میں کہا کہ کمیٹی نے علاقائی تخفیف اسلحہ اور علاقائی اور ذیلی علاقائی تناظر میں اعتماد سازی کے اقدامات کے عنوان سے اپنی دو قراردادیں متفقہ طور پر منظور کیں۔
دوسری دو قراردادیں ’جوہری ہتھیاروں کے استعمال یا استعمال کے خطرے کے خلاف غیر جوہری ہتھیار رکھنے والی ریاستوں کو یقینی بنانے کے لیے مؤثر بین الاقوامی انتظامات کا نتیجہ‘ اور ’علاقائی اور ذیلی علاقائی سطحوں پر روایتی ہتھیاروں کے کنٹرول‘ کو رکن ممالک کی بھاری اکثریت سے منظور کیا گیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے کئی دہائیوں سے اقوام متحدہ میں جوہری تخفیف اسلحہ، علاقائی تخفیف اسلحہ، روایتی ہتھیاروں کے کنٹرول اور اعتماد سازی کے اقدامات کے ترجیحی امور کو آگے بڑھانے کے لیے اقدامات کی قیادت کی ہے۔
بیان میں جوہری ہتھیاروں سے لیس ریاستوں کی جانب سے غیر جوہری ہتھیاروں کے استعمال یا دھمکیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ ان قراردادوں کو اپنانے سے منفی سلامتی کی یقین دہانیوں پر بین الاقوامی برادری کی ترجیحات کے ساتھ ساتھ تخفیف اسلحہ اور اسلحے پر قابو پانے کے علاقائی نقطہ نظر کو اپنانے کی اہمیت کی تصدیق ہوتی ہے۔
پاکستان کی طرف سے اعتماد سازی کے مضبوط اقدامات کا مطالبہ انڈیا کے ساتھ اس کے اپنے تنازع کے مہینوں بعد آیا ہے، اعلیٰ فوجی کمانڈر جنرل ساحر شمشاد مرزا نے متنبہ کیا تھا کہ حالیہ دشمنیوں نے مستقبل میں مزید کشیدگی کا خطرہ بڑھا دیا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرعلامہ اقبالؒ کا فکری ورثہ آنے والی نسلوں کیلئے مشعلِ راہ رہے گا، صدرِ مملکت جعلسازی سے پاکستانی شہریت حاصل کرنے کی کوشش، افغان شہری سمیت 4 ملزمان گرفتار سفید فام افراد کی نسل کشی کا الزام: امریکا نے جنوبی افریقا میں ہونیوالے جی 20 اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا سینیٹ سے27 ویں ترمیم منظوری کا معاملہ: وزیراعظم نے سینیٹرز کو مدعو کرلیا ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان اور وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف کے درمیان ملاقات ،فیلڈ مارشل کی شرکت اپوزیشن اتحادکا مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم کیخلاف ملک گیر تحریک چلانیکا اعلان آئینی ترمیم، مولانا فضل الرحمان کی صدر مملکت اور بلاول بھٹو سے اہم ملاقاتCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم