مقبوضہ کشمیر کے شہر لیہہ میں مظاہرین کی ہلاکت پریشان کن ہے، دفتر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250927-8-15
اسلام آباد(اے پی پی):پاکستان نے بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر تسلط جموں کشمیر کے شہر لیہہ میں جاری مظاہروں کے دوران مظاہرین کی ہلاکت کو انتہائی پریشان کن قرار دیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے جمعہ کو جاری بیان میں لیہہ میں مظاہرین کی ہلاکت کے بارے میں ذرائع ابلاغ کے سوالات کے ردعمل میں کہا کہ ہم صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور یہ کہ لیہہ کی حالیہ صورتحال انتہائی پریشان کن ہے۔ ترجمان نے کہا کہ بھارتی حکام احتجاج کو روکنے کے لیے کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ صورتحال مقبوضہ علاقہ میں بھارت کے آہنی رویے کا ایک اور مظہر ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر کے لداخ میں شدید جھڑپوں کے بعد کرفیو نافذ، 50 افراد گرفتار
حالات خراب ہوتے ہی ضلعی انتظامیہ نے انڈین سول سکیورٹی کوڈ کی دفعہ 144 اور دفعہ 163 نافذ کردی۔ کارگل، زنسکار، نوبرا، دراس، چانگتھانگ اور لامایورو میں سکیورٹی فورسز کو تعینات کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ کشمیر کے ضلع لیہہ میں بدھ کو ریاستی درجے (اسٹیٹ ہُڈ) اور چھٹے شیڈول کے مطالبے پر شٹر ڈاؤن (ہڑتال) کے دوران احتجاج کے دوران پانچ افراد کے ہلاک ہونے کی خبر ہے، جب کہ مظاہروں کے دوران پچاس سے زائد گرفتار اور درجنوں شہریوں کے زخمی ہونے کی بھی اطلاع ہے۔ وہیں اطلاعات کے مطابق مظاہرین نے لیہہ میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے دفتر کو آگ لگا دی اور سکیورٹی فورسز کی ایک گاڑی بھی نذرِ آتش کر دی۔ اب تازہ خبر کے مطابق بدھ کو بھڑک اٹھنے والے تشدد کے بعد صورتحال پر قابو پانے کے لئے لداخ کے لیہہ میں غیر معینہ مدت کے لئے کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ جھڑپوں میں پانچ افراد ہلاک اور 80 سے زائد زخمی ہوئے۔ پولیس اب تک 50 افراد کو حراست میں لے چکی ہے۔
بتایا گیا ہے کہ بدامنی اس وقت بڑھ گئی جب لیہہ اپیکس باڈی (LAB) کو ریاست کا درجہ دینے اور چھٹے شیڈول کے نفاذ کے مطالبے کے لئے بند کے دوران احتجاج پُرتشدد ہوگیا۔ مظاہرین نے بی جے پی کے دفتر اور کئی گاڑیوں کو آگ لگا دی اور ہل کونسل ہیڈکوارٹر میں توڑ پھوڑ بھی کی۔ کارگل ڈیموکریٹک الائنس (KDA) نے موسمیاتی کارکن سونم وانگچک کی حمایت میں بند کا اعلان کیا تھا۔ حالات خراب ہوتے ہی ضلعی انتظامیہ نے انڈین سول سکیورٹی کوڈ کی دفعہ 144 اور دفعہ 163 نافذ کر دی۔ کارگل، زنسکار، نوبرا، دراس، چانگتھانگ اور لامایورو میں سکیورٹی فورسز کو تعینات کیا گیا ہے۔
ہنگامہ آرائی کے درمیان سونم وانگچک نے اپنا 15 روزہ روزہ توڑ دیا اور نوجوانوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ عدم تشدد کا راستہ اختیار کیا ہے لیکن بدھ کو پیش آنے والے واقعات نے امن کے پیغام کو کمزور کر دیا ہے۔ مرکزی حکومت نے تشدد کے لئے سیاسی طور پر محرک بیانات کو ذمہ دار ٹھہرایا، جب کہ لیفٹیننٹ گورنر کویندر گپتا نے اسے ایک سازش قرار دیا۔ لداخ کے مستقبل پر مودی حکومت اور مقامی تنظیموں کے درمیان اگلی بات چیت 6 اکتوبر کو ہونے والی ہے۔